مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا ؟

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اس میں شاعرہ نے وہ کو جو خوشبو کی طرح ہوا میں بکھر جانے کا کہا ہے۔ تو اس سے مراد یہ ہے کہ اس میں وفا نہیں ۔ ہوا کے ساتھ ادھر سے اُدھر بکھرتا جائے گا۔ شاید یہ سن رکھا ہو گا کہ
چلو تم اُدھر کو ہوا ہو جدھر کی
اور خود کو پھول سے تشبیہ دی ہے جس کی وہ خوشبو ہے۔ اور خوشبو کے چلے جانے کے بعد پھول چونکہ بے خوشبو رہ جائے گا تو اس فکر میں ہیں کہ ہائے اب میرا کیا ہو گا۔ دہائی دیتے ہوئے غم کی کیفیت میں کہا ہے
وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

بھائیو ہمیں اشعار کی کوئی سمجھ نہیں مگر پھر بھی ہم نے کوشش کی ہے۔ اور بھرپور کوشش کی ہے آپ سب کو سمجھانے کی کہ آخر پروین شاکر کیا کہنا چاہتی ہیں۔
محمد عبدالرؤوف بھیا علی وقار بھیا بچا لیجئیے گا ہمیں۔ فی میل کی نگاہ سے ہم نے شعر کا مطلب بیان کیا ہے بس۔
اس سرتوڑ کوشش پر ہم آپ کو اکیس توپوں کی سلامی پیش کرتے ہیں ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مورچے میں کیوں چھپنے لگی ہو، جس کی تکریم کی جا رہی ہوتی ہے اس پر توپیں نہیں چلائی جاتیں۔
یعنی کہ ہم نے صحیح تشریح کی شعر کی؟
اور بھی گواہیاں چاہئں تکریم کی۔ ایسا نہ ہو کہ صنف کرخت بارے منفی بات کرنے کے جرم میں اکیس توپوں کی سلامی کی بجائے اڑانے کی بات کی جا رہی ہو۔ ایک ہی کافی ہمیں اڑانے کو۔ باقی بیس کسی اور وقت بھی کام آ سکتی ہیں
 

ابو ہاشم

محفلین
ابو ہاشم صاحب، "فرماتی" بھی تو صنف کو ظاہر کرنے کے لیے ہے۔ اور شاعر کے ساتھ فرماتی تو اٹ پٹا سا لفظ بن جائے گا۔ اگر شاعر ہی کہنا ہے تو پھر کہنا پڑے گا کہ "شاعر کا یہ فرمانا ہے"
شاعری جو بھی کر رہا ہے وہ شاعر ہے چاہے مرد ہو یا عورت ۔ اسے شاعر ہی کہنا چاہیے ۔ اسی طرح کے الفاظ ہیں استاد اور دوست۔ 'یونیورسٹیوں کی استادیں' اور 'میری دوست' وغیرہ جیسی تراکیب آپ نے پڑھی یا سنی ہوں گی ۔ اور ڈاکٹر عافیہ وغیرہ
باقی ' فرماتی 'یا 'میری' جیسے الفاظ کا استعمال اردو کے موجودہ ڈھانچے کی وجہ سے ہے ۔ ہو سکتا ہے مستقبل میں ایسے الفاظ کا استعمال بھی کم ہو جائے
 
Top