مکالمہ اور بحث مباحثہ کبھی بھی ”لاحاصل“ نہیں ہوتا میرے بھائی۔ (ویسے بھی ہم آن لائن فورمز میں عموماً صرف باتیں ہی تو کرتے ہیں۔ ہم باتوں کے علاوہ اور کیا کرتے ہیں
) یہ ٹھیک ہے کہ بحث مباحثہ کے دوران گرما گرمی اور تلخ کلامی بھی ہوجاتی ہے جو ”شرکاء کی خامی“ ہے نہ کہ بحث مباحثہ اور مکالمہ کی۔ بحث مباحثہ اور مکالمہ سے کسی بھی ایشو کے مختلف پہلو سامنے آجاتے ہیں اور اکثر ایسے پہلو بھی جو ہمارے سامنے اس سے پہلے کبھی نہیں آئے یا ہم نے اس طرح کبھی نہیں سوچا۔ اگر دینی معاملات پر مکالمہ کیا جائے اور مختلف لوگ مختلف اینگل سے اپنی اپنی بات پیش کریں، ایک دوسرے کا ”رد“ کریں تب بھی بھی بحث کے اختتام پر نہ صرف ہر شریک بحث کے ”علم میں اضافہ“ ہوتا ہے (خواہ وہ اس کا اقرار کرے یا نہ کرے
) بلکہ سائیلینٹ ریڈرز بھی بہت کچھ سیکھتا ہے بلکہ سب سے زیادہ وہی سیکھتا ہے۔ اور اگر وہ قبل ازیں زیر بحث موضوع سے لاعلم تھا اور وہ مسلکوں اور فرقوں کے معاملہ مین ”غیر جانبدار “ ہو تو اسے ”حق“ تک پہنچنے میں ان مکالموں سے بڑی سہولت ملتی ہے۔ صرف نیک نیتی اور حق کی تلاش اولین شرط ہے۔
البتہ بحث برائے بحث، ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے پر تُل جانا،ہمیشہ اپنی بات کو ہی درست اور مستند ماننا، تلخ کلامی اور طنز وطعنہ جب مکالموں میں شامل ہوجائے تو آپ جیسے ”سمجھدار“ احباب ایسی بحثوں سے کنارہ کشی کرنے ہی میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں اور بجائے اس کے کہ بحث کو معنی خیز انجام تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں، بحث مباحثہ کو ہی ”لاحا صل“ سمجھنے لگتے ہیں۔