مستقل درد ۔۔۔۔

اصلاح کی امید لیے، چند تبدیلیوں کے بعد پھر حاضر ہوں۔۔ استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب و جناب الف عین صاحب اور دیگر احباب بھی اپنی گراں قدر آرا سے نوازیں۔شکریہ
مستقل درد۔۔۔۔
میں پریشان ہوں
اس قدر جانے کیوں؟
بے کلی ہے عجب
ہے کوئی تو سبب
جو عیاں بھی نہیں
اور نہاں بھی نہیں
یاس و امید کے
درمیاں ہوں کہیں
میں جہاں سے چلا
تھا وہیں تو نہیں؟
راستے گرد سے
اب تو دھندلا گئے
میرے ارماں سبھی
دل میں کُملا گئے
ہے مسلسل سفر
پاؤں غربال ہیں
جیسے تیسے رواں
سوئے پاتال ہیں
بے بسی ہے عجب
اور میں ہوں دوستو
مستقل درد ہے
اور میں ہوں دوستو
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب اور جناب الف عین صاحب سے اصلاحی نظر فرمانے کی درخواست ہے۔اور دیگر صاحبانِ علم و محفلین سے درخواست ہے کہ وہ بھی اپنی آرا سے زینت بخشیں۔

مستقل درد ۔۔۔۔
میں پریشان ہوں
اس قدر جانے کیوں؟
بے کلی ہے عجب
ہے کوئی تو سبب
جو عیاں بھی نہیں
اور نہاں بھی نہیں
راستے گرد میں
کیوں ہے ڈوبے ہوئے
منزلیں دور ہیں۔
رات ہے، گرد ہے
دھند ہے، درد ہے
نغمگی ہے عجب
اور میں ہوں دوستو
مستقل درد ہے
اور میں ہوں دوستو
بہت خوب۔۔۔۔ اور مجھے تو آج معلوم ہوا آپ یہ کام بھی کر لیتے ہیں :)
اصلاح تو اساتذہ ہی کر سکتے ہیں ہم ناچیز اس قابل کہاں، ہمارا رشتہ ابھی تک اس معاملے میں صرف پڑھنے سے ہے۔۔۔۔ شروع سے پڑھتے جاو تو یوں لگتا ہے کہ پانی کے ساتھ بہتے جا رہے ہیں مگر آخری چند سطور نے جیسے روک سا دیا اور گاڑی دھکا لگا کر آگے بڑھائی


مستقل درد ۔۔۔۔
میں پریشان ہوں
اس قدر جانے کیوں؟
بے کلی ہے عجب
ہے کوئی تو سبب
جو عیاں بھی نہیں
اور نہاں بھی نہیں
راستے گرد میں
کیوں ہے ڈوبے ہوئے
منزلیں دور ہیں۔
رات ہے، گرد ہے
دھند ہے، درد ہے
نغمگی ہے عجب
اور میں ہوں دوستو
مستقل درد ہے
اور میں ہوں دوستو

مگر یعقوب بابا نے جب اسے آزاد نظم کی طرح لکھا اور آخری سطور کو تھوڑا اکٹھا کیا تو بات دل کو لگی۔۔۔
لیجئے اس کو (جیسی ہے) آزاد کئے دیتے ہیں:

میں پریشان ہوں اس قدر جانے کیوں؟
بے کلی ہے عجب
ہے کوئی تو سبب، جو عیاں بھی نہیں اور نہاں بھی نہیں
راستے گرد میں کیوں ہے ڈوبے ہوئے
منزلیں دور ہیں۔
رات ہے، گرد ہے، دھند ہے، درد ہے

نغمگی ہے عجب، اور میں ہوں دوستو
مستقل درد ہے، اور میں ہوں دوستو

نظم میں تسلسل تو ہوتا ہی ہے۔مصرعوں کو مضمون کے لحاظ سے جمع کرتے چلے گئے۔ اگر کہیں تکرار وغیرہ اچھی نہ لگی تو وہ حصہ نکال دیا:
نغمگی ہے عجب، اور میں ہوں دوستو
مستقل درد ہے، اور میں ہوں دوستو
نغمگی ہے عجب، مستقل درد ہے، اور میں ہوں دوستو

:chill:
:)
 

ماہی احمد

لائبریرین
اصلاح کی امید لیے، چند تبدیلیوں کے بعد پھر حاضر ہوں۔۔ استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب و جناب الف عین صاحب اور دیگر احباب بھی اپنی گراں قدر آرا سے نوازیں۔شکریہ
مستقل درد۔۔۔۔
میں پریشان ہوں
اس قدر جانے کیوں؟
بے کلی ہے عجب
ہے کوئی تو سبب
جو عیاں بھی نہیں
اور نہاں بھی نہیں
یاس و امید کے
درمیاں ہوں کہیں
میں جہاں سے چلا
تھا وہیں تو نہیں؟
راستے گرد سے
اب تو دھندلا گئے
میرے ارماں سبھی
دل میں کُملا گئے
ہے مسلسل سفر
پاؤں غربال ہیں
جیسے تیسے رواں
سوئے پاتال ہیں
بے بسی ہے عجب
اور میں ہوں دوستو
مستقل درد ہے
اور میں ہوں دوستو
"اور میں ہوں دوستو"
اس کو کسی اور طرح نہیں لکھا جاسکتا کہ روانی رہے؟ مجھے نجانے کیوں ہر بر پڑھنے میں یہاں آکر روانی ٹوٹتی محسوس ہوتی ہے۔۔۔۔ اساتذہ بہتر بتا سکتے ہیں ہم نے تو محض اپنی رائے دے دی :)
 
بہت خوب۔۔۔۔ اور مجھے تو آج معلوم ہوا آپ یہ کام بھی کر لیتے ہیں :)
اصلاح تو اساتذہ ہی کر سکتے ہیں ہم ناچیز اس قابل کہاں، ہمارا رشتہ ابھی تک اس معاملے میں صرف پڑھنے سے ہے۔۔۔۔ شروع سے پڑھتے جاو تو یوں لگتا ہے کہ پانی کے ساتھ بہتے جا رہے ہیں مگر آخری چند سطور نے جیسے روک سا دیا اور گاڑی دھکا لگا کر آگے بڑھائی

مگر یعقوب بابا نے جب اسے آزاد نظم کی طرح لکھا اور آخری سطور کو تھوڑا اکٹھا کیا تو بات دل کو لگی۔۔۔

:)
یہ شاعر کے ساتھ زیادتی ہے، بی بی! دیکھ لیجئے! ہاہاہاہا ۔ :laughing3:
 
"اور میں ہوں دوستو"
اس کو کسی اور طرح نہیں لکھا جاسکتا کہ روانی رہے؟ مجھے نجانے کیوں ہر بر پڑھنے میں یہاں آکر روانی ٹوٹتی محسوس ہوتی ہے۔۔۔۔ اساتذہ بہتر بتا سکتے ہیں ہم نے تو محض اپنی رائے دے دی :)
فاضل شاعر کے ذہن میں شاید اُس نغمے کی گونج ہو گی: "اُس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو"۔
انسان کے کلام میں بہتری کی گنجائش رہا کرتی ہے۔ ہمارے دوست ایک باصلاحیت شاعر ہیں، دیکھ لیں گے۔
 
اصلاح کی امید لیے، چند تبدیلیوں کے بعد پھر حاضر ہوں۔۔ استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب و جناب الف عین صاحب اور دیگر احباب بھی اپنی گراں قدر آرا سے نوازیں۔شکریہ
مستقل درد۔۔۔۔
میں پریشان ہوں
اس قدر جانے کیوں؟
بے کلی ہے عجب
ہے کوئی تو سبب
جو عیاں بھی نہیں
اور نہاں بھی نہیں
یاس و امید کے
درمیاں ہوں کہیں
میں جہاں سے چلا
تھا وہیں تو نہیں؟
راستے گرد سے
اب تو دھندلا گئے
میرے ارماں سبھی
دل میں کُملا گئے
ہے مسلسل سفر
پاؤں غربال ہیں
جیسے تیسے رواں
سوئے پاتال ہیں
بے بسی ہے عجب
اور میں ہوں دوستو
مستقل درد ہے
اور میں ہوں دوستو
لگتا ہے تازہ نظم کہی ہے۔ اچھا ہے، ایک اور سہی!
ماہی احمد ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ "اور میں ہوں دوستو" اس میں وہ بہاؤ نہیں جو پوری نظم میں ہے۔ کچھ اور مقامات پر بھی عجزِ بیان کا شائبہ ہوتا ہے۔
راستے گرد سے
اب تو دھندلا گئے
میرے ارماں سبھی
دل میں کُملا گئے​
"پاؤں غربال ہیں" نسبتاً بہتر عنوان ہوتا۔
 
بہت خوب۔۔۔۔ اور مجھے تو آج معلوم ہوا آپ یہ کام بھی کر لیتے ہیں :)
بہت شکریہ۔۔۔۔چلیں آج ہی سہی معلوم تو ہو گیا یہی بہت ہے۔:)
"اور میں ہوں دوستو"
اس کو کسی اور طرح نہیں لکھا جاسکتا کہ روانی رہے؟ مجھے نجانے کیوں ہر بر پڑھنے میں یہاں آکر روانی ٹوٹتی محسوس ہوتی ہے۔۔۔۔ اساتذہ بہتر بتا سکتے ہیں ہم نے تو محض اپنی رائے دے دی :)
کچھ سوجھ نہیں رہا اس کے علاوہ بہر حال دیکھتا ہوں ۔۔۔اور آپ کے توجہ فرمانے پر میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔۔۔:)
 
آخری تدوین:
لگتا ہے تازہ نظم کہی ہے۔ اچھا ہے، ایک اور سہی!
ماہی احمد ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ "اور میں ہوں دوستو" اس میں وہ بہاؤ نہیں جو پوری نظم میں ہے۔ کچھ اور مقامات پر بھی عجزِ بیان کا شائبہ ہوتا ہے۔
راستے گرد سے
اب تو دھندلا گئے
میرے ارماں سبھی
دل میں کُملا گئے​
"پاؤں غربال ہیں" نسبتاً بہتر عنوان ہوتا۔
استاد محترم تازہ تو نہیں اسی میں کچھ مزید سطریں ڈال دیں ہیں ۔۔۔۔۔
اور میں ہوں دوستو کی جگہ کچھ تجویز ہو جاتا آپ کی طرف سے تو سوچ کو کوئی نیا زاویہ مل جاتا۔۔۔۔۔۔
ان چار سطروں کو اگر نکال دیا جائے تو کیسا رہے گا۔۔۔؟ِ
عنوان جو آپ نے ارشاد فرمایا وہی ہو گیا اب سے۔۔۔۔
اور آخر میں میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نا چیز کے کلام بے ربط کو اپنی آرا سے زینت بخشتے ہیں۔۔۔جزاک اللہ۔۔
 
آخری تدوین:
استاد محترم تازہ تو نہیں اسی میں کچھ مزید سطریں ڈال دیں ہیں ۔۔۔۔۔
اور میں ہوں دوستو کی جگہ کچھ تجویز ہو جاتا آپ کی طرف سے تو سوچ کو کوئی نیا زاویہ مل جاتا۔۔۔۔۔۔
ان چار سطروں کو اگر نکال دیا جائے تو کیسا رہے گا۔۔۔؟ِ
عنوان جو آپ نے ارشاد فرمایا وہی ہو گیا اب سے۔۔۔۔
اور آخر میں میں آپ کو شکریہ ادا کرتا ہوں کے آپ نا چیز کے کلام بے ربط کو اپنی آرا سے زینت بخشتے ہیں۔۔۔جزاک اللہ۔۔
تازہ اس حوالے سے کہ ترامیم نے خاصا کچھ بدل دیا، اور یہ بالکل فطری انداز ہے۔ الفاظ کی جگہ الفاظ والا فارمولا اکثر کامیاب نہیں ہوا کرتا کہ وہاں پیوند کا سا احساس بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ اور ہاں، جلد بازی نہیں! کہ جی نکال دیں یہ سطور! نہیں! ان کو رکھئے ابھی، دو ہفتے بعد پھر پڑھئے گا، سوچئے گا۔
 
تازہ اس حوالے سے کہ ترامیم نے خاصا کچھ بدل دیا، اور یہ بالکل فطری انداز ہے۔ الفاظ کی جگہ الفاظ والا فارمولا اکثر کامیاب نہیں ہوا کرتا کہ وہاں پیوند کا سا احساس بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ اور ہاں، جلد بازی نہیں! کہ جی نکال دیں یہ سطور! نہیں! ان کو رکھئے ابھی، دو ہفتے بعد پھر پڑھئے گا، سوچئے گا۔
بہت بہتر استاد محترم جیسے آپ کو حکم
 

الف عین

لائبریرین
مجھے بھی آخری مصرعے ہی کھٹکے تھے، اور غور کر رہا تھا کہ ’اور میں دوستو‘ سے بات مکمل کی جا سکتی ہے کیا؟ لیکن جواب نفی میں ہی ملا۔ کم از کم موجودہ شکل میں۔
 
مجھے بھی آخری مصرعے ہی کھٹکے تھے، اور غور کر رہا تھا کہ ’اور میں دوستو‘ سے بات مکمل کی جا سکتی ہے کیا؟ لیکن جواب نفی میں ہی ملا۔ کم از کم موجودہ شکل میں۔
استاد محترم کوئی تجویز اس بارے میں اگر ہو جاتی تو مجھے سمجھنے میں کافی آسانی ہو جاتی
 
Top