اقبال جہانگیر
محفلین
مستونگ: بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر فائرنگ، دو اہلکار ہلاک
سید علی شاہ تاریخ اشاعت 05 اگست, 2014
فائل فوٹو—
کوئٹہ: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں آج منگل کے روز نامعلوم حملہ آوروں نے بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ایک لیویز اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کردی جب یہ اپنے معمول کے گشت پر موجود تھی۔
انہوں نے بتایا کہ واقعہ میں متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ابھی تک اس بارے میں حکام نے تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا مسلح حملہ آور کتنی تعداد میں تھے۔
واقعہ میں کچھ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔
بعد میں لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔
ابتدائی طور پر اس واقعہ کی کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم لیویز کو شبہ ہے کہ حملے میں بلوچ علیحدگی پسند ملؤث ہوسکتے ہیں۔
مستونگ بلوچستان کا ایک حساس ضلع ہے، جہاں پر اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
صرف سیکیورٹی فورسز پر ہی نہیں، بلکہ شدت پسندوں کی جانب سے متعدد بار فرقہ وارانہ نوعیت کے حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔
http://urdu.dawn.com/news/1007898/
سید علی شاہ تاریخ اشاعت 05 اگست, 2014
فائل فوٹو—
کوئٹہ: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں آج منگل کے روز نامعلوم حملہ آوروں نے بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ایک لیویز اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کردی جب یہ اپنے معمول کے گشت پر موجود تھی۔
انہوں نے بتایا کہ واقعہ میں متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ابھی تک اس بارے میں حکام نے تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا مسلح حملہ آور کتنی تعداد میں تھے۔
واقعہ میں کچھ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔
بعد میں لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔
ابتدائی طور پر اس واقعہ کی کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم لیویز کو شبہ ہے کہ حملے میں بلوچ علیحدگی پسند ملؤث ہوسکتے ہیں۔
مستونگ بلوچستان کا ایک حساس ضلع ہے، جہاں پر اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
صرف سیکیورٹی فورسز پر ہی نہیں، بلکہ شدت پسندوں کی جانب سے متعدد بار فرقہ وارانہ نوعیت کے حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔
http://urdu.dawn.com/news/1007898/