مستونگ: بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر فائرنگ، دو اہلکار ہلاک

مستونگ: بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر فائرنگ، دو اہلکار ہلاک
سید علی شاہ تاریخ اشاعت 05 اگست, 2014
53e072ebcd300.jpg

53e072ebcd300.jpg

فائل فوٹو—
کوئٹہ: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں آج منگل کے روز نامعلوم حملہ آوروں نے بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ایک لیویز اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کردی جب یہ اپنے معمول کے گشت پر موجود تھی۔

انہوں نے بتایا کہ واقعہ میں متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ابھی تک اس بارے میں حکام نے تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا مسلح حملہ آور کتنی تعداد میں تھے۔

واقعہ میں کچھ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

بعد میں لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔

ابتدائی طور پر اس واقعہ کی کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم لیویز کو شبہ ہے کہ حملے میں بلوچ علیحدگی پسند ملؤث ہوسکتے ہیں۔

مستونگ بلوچستان کا ایک حساس ضلع ہے، جہاں پر اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔

صرف سیکیورٹی فورسز پر ہی نہیں، بلکہ شدت پسندوں کی جانب سے متعدد بار فرقہ وارانہ نوعیت کے حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔
http://urdu.dawn.com/news/1007898/
 
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے.کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں. ان دہشت گردوں کا نام نہاد جہاد شریعت اسلامی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔القائدہ،لشکر جھنگوی،بی ایل اے اور دوسرے دہشت گرد ملک میں دہشت گردی کو پھیلا رہے ہیں اور عدم استحکام میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔
 

زین

لائبریرین
حملہ بی سی کی گاڑی پر نہیں بلکہ پہاڑی پر قائم چیک پوسٹ پر ہوا۔ حملہ آوروں کی تعداد تین درجن سے زائد تھی۔ دو اہلکار راکٹ حملے میں جاں بحق ہوگئے ۔ پانچ زخمی بھی ہوئے جنہوں نے خود کو پہاڑی سے نیچے گراکر جانیں بچائیں۔
 
Top