جاسم محمد
محفلین
مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، وزیر اعظم
ویب ڈیسک منگل 4 مئ 2021
اسلامو فوبیا کےخاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم فوٹو: فائل
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کرسکتے اور مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے سفیروں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے عالمی سطح پر مسلمان متاثر ہوتے ہیں، ایک مسلمان حملہ کرتا ہے تو قصوروار تمام مسلمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، پاکستان دنیا میں برداشت کے فروغ کے لئے عالمی برادری سے تعاون کے لئے پرعزم اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں کررہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے نبی ﷺ ہمارے دلوں میں بستے ہیں، ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، مغربی ممالک میں اسلام فوبیا میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ممالک میں مذہب کو مذہب کی طرح نہیں سمجھا جاتا۔ اظہاررائے کی آزادی کی آڑ میں توہین رسالت ﷺسے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے، اسلامو فوبیا سے بین المذاہب نفرت کو ہوا ملتی ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، میری کوشش ہے کہ مسلم ممالک اس حساس معاملے پر متحد ہو، او آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے میں کردارادا کرے۔
ملاقات کے دوران او آئی سی ممالک کے سفیروں نے وزیراعظم عمران خان کو معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
ویب ڈیسک منگل 4 مئ 2021
اسلامو فوبیا کےخاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم فوٹو: فائل
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کرسکتے اور مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے سفیروں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے عالمی سطح پر مسلمان متاثر ہوتے ہیں، ایک مسلمان حملہ کرتا ہے تو قصوروار تمام مسلمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، پاکستان دنیا میں برداشت کے فروغ کے لئے عالمی برادری سے تعاون کے لئے پرعزم اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں کررہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے نبی ﷺ ہمارے دلوں میں بستے ہیں، ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، مغربی ممالک میں اسلام فوبیا میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ممالک میں مذہب کو مذہب کی طرح نہیں سمجھا جاتا۔ اظہاررائے کی آزادی کی آڑ میں توہین رسالت ﷺسے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے، اسلامو فوبیا سے بین المذاہب نفرت کو ہوا ملتی ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، میری کوشش ہے کہ مسلم ممالک اس حساس معاملے پر متحد ہو، او آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے میں کردارادا کرے۔
ملاقات کے دوران او آئی سی ممالک کے سفیروں نے وزیراعظم عمران خان کو معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔