مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، وزیر اعظم

جاسم محمد

محفلین
مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، وزیر اعظم
ویب ڈیسک منگل 4 مئ 2021

2174367-imrankhan-1620111393-208-640x480.jpg

اسلامو فوبیا کےخاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کرسکتے اور مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے سفیروں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے عالمی سطح پر مسلمان متاثر ہوتے ہیں، ایک مسلمان حملہ کرتا ہے تو قصوروار تمام مسلمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، پاکستان دنیا میں برداشت کے فروغ کے لئے عالمی برادری سے تعاون کے لئے پرعزم اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں کررہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے نبی ﷺ ہمارے دلوں میں بستے ہیں، ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، مغربی ممالک میں اسلام فوبیا میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ممالک میں مذہب کو مذہب کی طرح نہیں سمجھا جاتا۔ اظہاررائے کی آزادی کی آڑ میں توہین رسالت ﷺسے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے، اسلامو فوبیا سے بین المذاہب نفرت کو ہوا ملتی ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، میری کوشش ہے کہ مسلم ممالک اس حساس معاملے پر متحد ہو، او آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے میں کردارادا کرے۔

ملاقات کے دوران او آئی سی ممالک کے سفیروں نے وزیراعظم عمران خان کو معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
 

علی وقار

محفلین
مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، وزیر اعظم
ویب ڈیسک منگل 4 مئ 2021

2174367-imrankhan-1620111393-208-640x480.jpg

اسلامو فوبیا کےخاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کرسکتے اور مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے سفیروں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، شدت پسندی کو اسلام سے جوڑنے سے عالمی سطح پر مسلمان متاثر ہوتے ہیں، ایک مسلمان حملہ کرتا ہے تو قصوروار تمام مسلمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، پاکستان دنیا میں برداشت کے فروغ کے لئے عالمی برادری سے تعاون کے لئے پرعزم اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں کررہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے نبی ﷺ ہمارے دلوں میں بستے ہیں، ہم اپنے نبی ﷺ کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کی جان بوجھ کر دل آزاری کی جارہی ہے، مغربی ممالک میں اسلام فوبیا میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ممالک میں مذہب کو مذہب کی طرح نہیں سمجھا جاتا۔ اظہاررائے کی آزادی کی آڑ میں توہین رسالت ﷺسے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے، اسلامو فوبیا سے بین المذاہب نفرت کو ہوا ملتی ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، میری کوشش ہے کہ مسلم ممالک اس حساس معاملے پر متحد ہو، او آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے میں کردارادا کرے۔

ملاقات کے دوران او آئی سی ممالک کے سفیروں نے وزیراعظم عمران خان کو معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
کم از کم یہ ایک بہتر بیان اور امت مسلمہ کے جذبات کی عمدہ ترجمانی ہے مگر اسی لڑی کے دوسرے مراسلے پر غور کریں تو ہماری منافقت بھی سامنے آ جاتی ہے۔ اس کے باوجود اسی موقف کو لے کر آگے بڑھنا چاہیے اور دیگر مذاہب اور نظریات سے تعلق رکھنے والے افراد کی جان و مال کا تحفظ اور ان کو اپنے عقیدے یا نظریے سے جڑے رہنے کا حق دیا جانا چاہیے۔ صرف بیان بازی سے بات نہیں چلے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کم از کم یہ ایک بہتر بیان اور امت مسلمہ کے جذبات کی عمدہ ترجمانی ہے مگر اسی لڑی کے دوسرے مراسلے پر غور کریں تو ہماری منافقت بھی سامنے آ جاتی ہے۔ اس کے باوجود اسی موقف کو لے کر آگے بڑھنا چاہیے اور دیگر مذاہب اور نظریات سے تعلق رکھنے والے افراد کی جان و مال کا تحفظ اور ان کو اپنے عقیدے یا نظریے سے جڑے رہنے کا حق دیا جانا چاہیے۔ صرف بیان بازی سے بات نہیں چلے گی۔
حکومتی ترجمان جھوٹ بول رہے ہیں۔ حملہ مسلمان نرسز نے چرچ پر کیا تھا۔ یہاں الٹا مسیحی نرسز پر الزام لگایا جا رہا ہے۔
 

علی وقار

محفلین
حکومتی ترجمان جھوٹ بول رہے ہیں۔ حملہ مسلمان نرسز نے چرچ پر کیا تھا۔ یہاں الٹا مسیحی نرسز پر الزام لگایا جا رہا ہے۔
یہاں تو معاملہ طے ہو چکا۔ مگر یہ رویہ عام ہوتا جا رہا ہے۔ کچھ دن قبل ایک ویڈیو دیکھی جس میں کوئی با اثر بندہ بہت سے افراد کے درمیان کھڑا کسی کرسچن سے کہہ رہا تھا کہ کام ٹھیک کرو ورنہ ہم تمہارے اوپرتوہین کا مقدمہ بنوا دیں گے، کچھ اس سے ملتی جلتی بات تھی اور وہ کرسچن فرد بے چارہ تردید پر تردید کیے جا رہا تھا۔ یہ تو ہم مسلمانوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ حکومتی سطح پر ایسے واقعات کا نوٹس نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ذرا سخت لفظ ہے مگر کہنا پڑے گا کہ ایسے خبیث افراد سے معاشرے کو پاک کرنا چاہیے ورنہ اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہاں تو معاملہ طے ہو چکا۔ مگر یہ رویہ عام ہوتا جا رہا ہے۔ کچھ دن قبل ایک ویڈیو دیکھی جس میں کوئی با اثر بندہ بہت سے افراد کے درمیان کھڑا کسی کرسچن سے کہہ رہا تھا کہ کام ٹھیک کرو ورنہ ہم تمہارے اوپرتوہین کا مقدمہ بنوا دیں گے، کچھ اس سے ملتی جلتی بات تھی اور وہ کرسچن فرد بے چارہ تردید پر تردید کیے جا رہا تھا۔ یہ تو ہم مسلمانوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ حکومتی سطح پر ایسے واقعات کا نوٹس نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ذرا سخت لفظ ہے مگر کہنا پڑے گا کہ ایسے خبیث افراد سے معاشرے کو پاک کرنا چاہیے ورنہ اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ اوپر چرچ پر حملہ کرنے والی مسلمان نرسیں اپنی ساتھی مسیحی نرسز کو بھی یہی دھمکیاں دیتی ہوئی ان کے چرچ میں نعتیں پڑھنے گھس گئی تھی۔ حکومت نے معاملہ رفع دفع کر دیا حالانکہ اس واقعہ پر سب کیخلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے۔ اس طرح تو کل کو کوئی بھی کسی کی عبادت گاہ میں دھمکیاں دیتا ہوا گھس جائے گا۔
 

سید رافع

محفلین

لاہور جیسے مسائل سارے پاکستان کے نہیں ہیں۔

شاید یہ اپنی نوکری بچانے کے لیے ایسا کر رہی ہیں۔ لاہور اور پاکستان میں بہت غربت ہے۔

لاہور کے ساتھ کچھ تاریخی مسئلہ بھی ہے اسی لیے رحم اور عقل کی کمی ہے۔ لاہور مالی کرپشن کا گڑھ ہے۔ لاہور جیسے مسائل سارے پاکستان کے نہیں ہیں۔


Nothing unrespectable about prostitution: LUMS professor Nida Kirmani

Internship for Sex Workers in Lahore | LaunchGood

Shiza shared her experiences and memories with The Nation. “Clients really matter in the prostitution business. To become rich, one should have filthy rich and powerful clients,” she said. “I did all this for my children, to provide them healthy food, better schooling, and beautiful dresses.”

Prostitution thriving in City like real estate

Thousands of prostitution centers are operating in Lahore, a metropolis internationally recognised as a liberal city
 
Top