شمشاد
لائبریرین
یہاں ایک ادارہ "جالیات" کا ہے۔ یہ ہر شہر میں موجود ہے اور ہر شہر کے مختلف علاقوں میں ان کی شاخیں ہیں۔ یہ تبلیغ کا کام کرتے ہیں۔ اور تبلیغ کے لیے بے شمار پیسہ خرچ کرتے ہیں جو کہ مخیر حضرات دیتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے انہیں بالکل بھی مدد نہیں ملتی۔ اُلٹا حکومت کی طرف سے یہ چیک کیا جاتا ہے کہ اتنا پیسہ آتا کہاں سے ہے۔
ان کی وہ شاخیں جو لیبر کیمپس کی طرف ہوتی ہیں، وہ بہت زیادہ فعال ہوتی ہیں۔ اختتام ہفتہ پر ان کی گاڑیاں لوگوں کو لاتی بھی ہیں اور واپس بھی چھوڑتی ہیں۔ ایک وقت کا کھانا بھی دیتے ہیں۔ ہفتے میں دو دن کلاسیں ہوتی ہیں۔ تین تین ماہ کے کورس کرواتے ہیں اور باقاعدہ امتحان ہوتے ہیں اور سندیں جاری ہوتی ہیں۔ کُتب، ٹیوشن، لانا لیجانا سب مفت میں ہوتا ہے۔ امتیازی نمبروں سے پاس ہونے والوں کو انعامات بھی دیئے جاتے ہیں۔
زیادہ تر اساتذہ کرام مدینہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔
اردو، انگریزی، ملیالم، ٹگالو، ہندی، بنگالی، الغرض کہ ہر زبان میں یہ تعلیم دیتے ہیں۔ قرآن کے تراجم ہر زبان میں مہیا ہیں۔ اس کے علاوہ ہر مشہور زبان میں کتابیں ان کے ہاں بھری پڑی ہیں جو کہ یا تو مفت میں مل جاتی ہیں یا بالکل ہی برائے نام قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔
یہاں پر لوگوں کو میں نے بغیر کسی دنیاوی لالچ کے کام کرتے دیکھا ہے اور زیادہ تر جوان نسل کو، تو سچی بات ہے میں تو بہت متاثر ہوا ہوں۔ ان کا اجر تو اللہ کے ہاں ہی ہے۔
ان کی وہ شاخیں جو لیبر کیمپس کی طرف ہوتی ہیں، وہ بہت زیادہ فعال ہوتی ہیں۔ اختتام ہفتہ پر ان کی گاڑیاں لوگوں کو لاتی بھی ہیں اور واپس بھی چھوڑتی ہیں۔ ایک وقت کا کھانا بھی دیتے ہیں۔ ہفتے میں دو دن کلاسیں ہوتی ہیں۔ تین تین ماہ کے کورس کرواتے ہیں اور باقاعدہ امتحان ہوتے ہیں اور سندیں جاری ہوتی ہیں۔ کُتب، ٹیوشن، لانا لیجانا سب مفت میں ہوتا ہے۔ امتیازی نمبروں سے پاس ہونے والوں کو انعامات بھی دیئے جاتے ہیں۔
زیادہ تر اساتذہ کرام مدینہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔
اردو، انگریزی، ملیالم، ٹگالو، ہندی، بنگالی، الغرض کہ ہر زبان میں یہ تعلیم دیتے ہیں۔ قرآن کے تراجم ہر زبان میں مہیا ہیں۔ اس کے علاوہ ہر مشہور زبان میں کتابیں ان کے ہاں بھری پڑی ہیں جو کہ یا تو مفت میں مل جاتی ہیں یا بالکل ہی برائے نام قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔
یہاں پر لوگوں کو میں نے بغیر کسی دنیاوی لالچ کے کام کرتے دیکھا ہے اور زیادہ تر جوان نسل کو، تو سچی بات ہے میں تو بہت متاثر ہوا ہوں۔ ان کا اجر تو اللہ کے ہاں ہی ہے۔