مسلمانوں کے نام ایک غیر مسلم شاعر کا پیام

dxbgraphics

محفلین
مسلمانوں کے نام ایک غیر مسلم شاعر کا پیام
ایک ہی پربھو کی پوجا ہم اگر کرتے نہیں
ایک ہی در پر مگر سر آپ بھی دھرتے نہیں

اپنی سجدہ گاہ دیوی کا اگر استھان ہے
آپ کے سجدوں کا مرکز ’قبر ‘ جو بے جان ہے

اپنے معبودوں کی گنتی ہم اگر رکھتے نہیں
آپ کے مشکل کشاؤں کو بھی گن سکتے نہیں

’’جتنے کنکر اتنے شنکر‘‘ یہ اگر مشہور ہے
ساری درگاہوں پہ سجدہ آپ کا دستور ہے

اپنے دیوی دیوتاؤں کو اگر ہے اختیار
آپ کے ولیوں کی طاقت کا نہیں حدوشمار

وقتِ مشکل ہے اگر نعرہ مرا ’ بجرنگ بلی
آپ بھی وقتِ ضرورت نعرہ زن ہیں ’یاعلی‘

لیتا ہے اوتار پربھو جبکہ اپنے دیس میں
آپ کہتے ہیں ’’خدا ہے مصطفٰے کے بھیس میں‘‘

جس طرح ہم ہیں بجاتے مندروں میں گھنٹیاں
تربتوں پر آپ کو دیکھا بجاتے تالیاں

ہم بھجن کرتے ہیں گاکر دیوتا کی خوبیاں
آپ بھی قبروں پہ گاتے جھوم کر قوّالیاں

ہم چڑھاتے ہیں بتوں پر دودھ یا پانی کی دھار
آپ کو دیکھا چڑھاتے مرغ چادر ،شاندار

بت کی پوجا ہم کریں، ہم کو ملے’’نارِ سقر
آپ پوجیں قبر تو کیونکر ملے جنّت میں گھر؟

آپ مشرک، ہم بھی مشرک معاملہ جب صاف ہے
جنّتی تم،دوزخی ہم، یہ کوئی انصاف ہے

مورتی پتّھر کی پوجیں گر! تو ہم بدنام ہیں
آپ’’سنگِ نقشِپا‘‘ پوجیں تو نیکو نام ہیں

کتنا ملتا جلتا اپنا آپ سے ایمان ہے
’آپ کہتے ہیں مگر ہم کو ’’ تو بے ایمان ہے ‘

شرکیہ اعمال سے گر غیر مسلم ہم ہوئے
پھر وہی اعمال کرکے آپ کیوں مسلم ہوئے

ہم بھی جنّت میں رہیں گے تم اگر ہو جنّتی
ورنہ دوزخ میں ہمارے ساتھ ہوں گے آپ بھی

ہے یہ نیّر کی صدا سن لو مسلماں غور سے
اب نہ کہنا دوزخی ہم کو کسی بھی طور سے

(اوم پر کاش نیّر، لدھیانوی )


کچھ اسی قسم کی بات مولانا حالی بھی فرما گئے ہیں

کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر
جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر

کہے آگ کو اپنا قبلہ تو کافر
کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر

مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں

نبی کو جو چاہیں خدا کر دکھائیں
اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں

شہیدوں سے جا جا کے مانگیں دعائیں
نہ توحید میں کچھ خیال اس سے آئے

نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے

(مولانا حالی)




نوٹ ۔۔ شاعری کے زمرے میں بھی مجھ پر پابندی ہے لہذا متفرقات میں پوسٹ کر دیا۔:)

ماخذ
 

محمد مسلم

محفلین
آپ پر پابندی محفل کے اصول ’’آزادی رائے ‘‘ پر ایک دھبہ ہے کہ جہاں جناح پور کی حمایت کرنے، اور اس کے حق میں پول لگانے والوں کے لئے تو کوئی پابندی نہ ہو، امت کے مسلمہ عقائد ’’حیاتِ عیسیٰ‘‘ وغیرہ کے خلاف لکھنے والوں پر تو پابندی نہ ہو آپ پر پابندی۔ آج سچ بولنے کو جی چاہ رہا ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
محمد مسلم بھائی۔ محفل اتنظامیہ نے یہ پابندی کچھ عرصہ کے لئے لگائی تھی جو کہ اب نہیں ہے۔
 

جیلانی

محفلین
یہ کلام مسلمانوں میں منافرت پھیلانے کے لیے لکھا ہے تاکہ مسلمان راہ صراط سے بھٹک کر خود کش بمبار بنے اور دوسرے مسلمانوں کا خون کرکے خام خیالی کی جنت کمائے
 

جیلانی

محفلین
ہندوؤں کا کلام

جس طرح ہندوؤں کا پہلا کلام تسلیم کیا یہ کلام بھی تسلیم کیجیے۔۔ برا مت لگائیے گا:)
ہر شاخ میں ہے شگوفہ کاری
ثمرہ ہے قلم کا حمد باری
کرتا ہے یہ دو زباں میں یکسر
حمد حق مدحت پیمبر
پانچ انگلیوں میں یہ حرف زن ہے
یعنی یہ مطیع پنجتن ہے
پنڈت دیا شنکر نسیم

ہو شوق نہ کیوں نعتِ رسولِ دوسرا کا
مضموں ہو عیاں دل میں جو لولاک لما کا
پہنچائے ہے کس اوج سعادت پہ جہاں کو
پھر رتبہ ہو کم عرش سے کیوں غار حرا کا
یوں روشنی ایمان کی ہے دل میں کہ جیسے
بطحا سے ہوا جلوہ فگن نور خدا کا
پنڈت دتا تریا کیفی

انوارہیں بے شمار معدود نہیں
رحمت کی شاہراہ مسدود نہیں
معلوم ہے کچھ تم کو محمد کا مقام
وہ امت اسلام میں محدود نہیں
رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری

سبز گنبد کے اشارے کھینچ لائے ہیں ہمیں
لیجئے دربار میں حاضر ہیں اے سرکار ہم
نام پاک احمد مرسل سے ہم کو پیار ہے
اس لئے لکھتے ہیں اختر نعت میں اشعار ہے
پنڈت ہری چند اختر

سلام اس پر جو آیا رحمت للعالمین بن کر
پیام دوست لے کر صادق و وعدو امیں بن کر
سلام اس پر جو حامی بن کے آیا غم نصیبوں کا
رہا جو بے کسوں کا آسرا مشفق غریبوں کا
جگن ناتھ آزاد

پر تو حسن زاد آئے تھے
پیکر التفات آئے تھے
کذب اور کفر کو مٹانے کو
سرور کائنات آئے تھے
پنڈت آنند موہن گلزارزتشی

گرچہ نام و نسب سے ہندو ہوں
کملی والے میں تیرا سادھو ہوں
تیری توصیف ہے مری چہکار
میں ترے باغ کا پکھیرو ہوں
کرشن موہن

حضرت کی صداقت کی عالم نے گواہی دی
پیغام الہٰی ہے پیغام محمد کا
اوہام کی ظلمت میں اک شمع ہدایت ہے
بھٹکی ہوئی دنیا کو پیغام محمد کا
راجیندر بہادر موج

زندگی میں زندگی کا حق ادا ہو جائے گا
تو اگر اے دل غلام مصطفٰے ہو جائے گا
رحمت للعالمیں سے مانگ کر دیکھو توبھیک
ساری دنیا سارے عالم کا بھلا ہو جائے گا
ہے یہی مفہوم تعلیمات قرآن و حدیث
جو محمد کاہوا اس کا خدا ہو جائے گا
شوق سے نعت نبی لکھتا رہا گر اے خودی
حق میں بخشش کا تری یہ آسرا ہو جائے گا
پنڈت گیا پرساد خودی
 
Top