مسلمان قیدیوں کو دشمن کے ہاتھوں سے چھڑانے کے لیے مال اور جان کی قربانی دینے کا بیان

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
یہ آپ لوگوں کے جہاد پر جتنے اعتراضات ہے یہ عام ہیں اور اپ لوگ کو اللہ ہی سمجھائے اپ سمجھنا نہیں بلکہ سمجھانا چاہتے ہیں اور اپ سے بحث ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکر ہے آپ لوگ تو مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا ہے کل ایک ( ؟؟؟؟؟؟؟؟ ) کو سیرت نبی کانفرنس میں سن رہا تھا ٹی وی پر ( اسلام آباد میں ) اور وہ فرما رہے تھے کہ نبی السیف صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں تلوار ہاتھ میں نہیں اٹھائی تھی اور ان کے دفاع کے لیے صحابہ تھے تو ایسے لوگوں کو اپ کیا جواب دیں گے ایک طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاق اڑایا جاتا ہے تو دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا جاتا ہے ابھی ہمارے اسلام کا معیار یہاں تک پہنچ چکا ہے اور اتنی سفید جھوٹ اور پوری میڈیا کے سامنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


یا اللہ ہمیں اپنی گرفت اور امتحان سے بچا اور ان لوگوں کو بھی ہدایت نصیب فرما جو قرآن کے احکامات کو ایک خاص وقت کے لیے متعین کرتے ہیں

حضرت اسلم رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہاد ہمیشہ میٹھا [ پسندیدہ] اور تروتازہ رہے گا جب تک آسمان سے بارش برستی رہے گی اور لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا جب ان میں سے کچھ قرآن پڑھنے والے لوگ کہیں گے کہ یہ جہاد کا زمانہ نہیں ہے پس جو شخص اس زمانے کو پائے [ تو یاد رکھے کہ ] وہی زمانہ جہاد کا بہترین زمانہ ہوگا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ اب جہاد کا زمانہ نہیں رہا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں وہ لوگ یہ بات کہیں گے جن پر اللہ کی بھی لعنت ہوگی اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی بھی۔ (شفاء الصدور)
 

قیصرانی

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
یہ آپ لوگوں کے جہاد پر جتنے اعتراضات ہے یہ عام ہیں اور اپ لوگ کو اللہ ہی سمجھائے اپ سمجھنا نہیں بلکہ سمجھانا چاہتے ہیں اور اپ سے بحث ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شکر ہے آپ لوگ تو مانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا ہے کل ایک ( ؟؟؟؟؟؟؟؟ ) کو سیرت نبی کانفرنس میں سن رہا تھا ٹی وی پر ( اسلام آباد میں ) اور وہ فرما رہے تھے کہ نبی السیف صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں تلوار ہاتھ میں نہیں اٹھائی تھی اور ان کے دفاع کے لیے صحابہ تھے تو ایسے لوگوں کو اپ کیا جواب دیں گے ایک طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاق اڑایا جاتا ہے تو دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا جاتا ہے ابھی ہمارے اسلام کا معیار یہاں تک پہنچ چکا ہے اور اتنی سفید جھوٹ اور پوری میڈیا کے سامنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


یا اللہ ہمیں اپنی گرفت اور امتحان سے بچا اور ان لوگوں کو بھی ہدایت نصیب فرما جو قرآن کے احکامات کو ایک خاص وقت کے لیے متعین کرتے ہیں

حضرت اسلم رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہاد ہمیشہ میٹھا [ پسندیدہ] اور تروتازہ رہے گا جب تک آسمان سے بارش برستی رہے گی اور لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا جب ان میں سے کچھ قرآن پڑھنے والے لوگ کہیں گے کہ یہ جہاد کا زمانہ نہیں ہے پس جو شخص اس زمانے کو پائے [ تو یاد رکھے کہ ] وہی زمانہ جہاد کا بہترین زمانہ ہوگا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ اب جہاد کا زمانہ نہیں رہا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں وہ لوگ یہ بات کہیں گے جن پر اللہ کی بھی لعنت ہوگی اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی بھی۔ (شفاء الصدور)

شفاء‌ الصدور کو حدیث کی کتنی معتبر کتاب مانا جائے؟ اور ذرا یہ بتائیے گا کہ جہاد سے انکار کس نے کیا ہے اور جہاد کی من گھڑت تاویلات اور کتب لکھ مارنے کا سہرہ کس کے سر ہے جو کسی بھی اٹھنے والے سوال کو دیکھ کر دھاگہ بدل جاتا ہے؟ :rolleyes: اور اس نبی پاک ص کو نبی السیف کس نے بنا ڈالا جبکہ رب العالمین نے انہیں رحمت العالمین بنا کر بھیجا تھا؟
 

شمشاد

لائبریرین
واجد حسین صاحب یہ حضرت اسلم رضی اللہ تعالٰی عنہ کون سے صحابی تھے؟ میری کم علمی کہ میں نے ان کے متعلق پہلے کبھی نہیں پڑھا۔ تھوڑا سا ان کے متعلق بتا دیں۔
 
کیا آپ کے خیال میں لاہور اور پاکستان کے مختلف شہروں میں جو خودکش بم دھماکے ہوئے ہیں وہ درست ہیں۔۔۔۔؟ اگر ہیں تو کیوں اور اگر نہیں تو کیوں
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر جو حملے ہو رہے ہیں اور اس میں خود کش حملے بھی ہو رہے ہیں ۔ ان کی اسلام کی رو سے جائز ہونے کے متعلق کیا رائے ہے ۔
کیا آپ کے خیال میں ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کا حق کسی کو ہے ۔۔۔۔۔؟ خاص طور پر اگر اختلافات کا تعلق ریاست کے وجود سے نہیں بلکہ معینہ مسائل سے نمٹنے کی حکمت عملی کا ہو ۔۔۔۔؟
کیا اسلام میں ولی الامر کی کوئی تعریف کی گئی ہے یا نہیں اگر ہاں تو اس تعریف کے متعلق کیا رائے ہے ۔ کیامسلمانوں کے ملک کا مسلمان حاکم ولی الامر نہیں ہوتا ۔۔۔؟ اگر ہاں تو اختلاف کو تشدد کا راستہ دینا کیا بغاوت نہیں اور مسلمانوں کے ملک میں حکومت کے خلاف بغاوت کا کیا حکم ہے ۔۔۔؟ کیا ایسی بغاوت جائز ہے اگر ہے تو کسی حدیث یا صحابی کے عمل سے حوالہ دیجئے ۔۔۔۔


ابھی مزید سوالات ہیں امید ہے کہ فی الحال انکا شافی جواب دے دیں گے تاکہ ہم کوتاہ فہموں کا منہ بند ہو سکے اور آپ کے متعلق اگر ہمیں کوئی غلط فہمیاں ہیں تو ہم ان کا تدارک کر سکیں ۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
واجد حسین صاحب یہ حضرت اسلم رضی اللہ تعالٰی عنہ کون سے صحابی تھے؟ میری کم علمی کہ میں نے ان کے متعلق پہلے کبھی نہیں پڑھا۔ تھوڑا سا ان کے متعلق بتا دیں۔
جی شمشاد صاحب یہاں پر دیکھ لیں یہ فضائل جہاد سے میں نے لی ہے اور اس کا پہلا باب ہے " مشارع الأشواق إلى مصارع العشاق"
 
کیا آپ کے خیال میں لاہور اور پاکستان کے مختلف شہروں میں جو خودکش بم دھماکے ہوئے ہیں وہ درست ہیں۔۔۔۔؟ اگر ہیں تو کیوں اور اگر نہیں تو کیوں
درست نہیں ہے ۔ اس کے لیے مقامی عالم سے رجوع کریں
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر جو حملے ہو رہے ہیں اور اس میں خود کش حملے بھی ہو رہے ہیں ۔ ان کی اسلام کی رو سے جائز ہونے کے متعلق کیا رائے ہے ۔

میں ان کے خلاف ہوں اور یہ ملک میں فساد برپا کرنے کے برا بر ہے
کیا آپ کے خیال میں ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کا حق کسی کو ہے ۔۔۔۔۔؟ خاص طور پر اگر اختلافات کا تعلق ریاست کے وجود سے نہیں بلکہ معینہ مسائل سے نمٹنے کی حکمت عملی کا ہو ۔۔۔۔؟
اس کے بارے میں مجھے کچھ علم نہیں

کیا اسلام میں ولی الامر کی کوئی تعریف کی گئی ہے یا نہیں اگر ہاں تو اس تعریف کے متعلق کیا رائے ہے ۔ کیامسلمانوں کے ملک کا مسلمان حاکم ولی الامر نہیں ہوتا ۔۔۔؟ اگر ہاں تو اختلاف کو تشدد کا راستہ دینا کیا بغاوت نہیں اور مسلمانوں کے ملک میں حکومت کے خلاف بغاوت کا کیا حکم ہے ۔۔۔؟ کیا ایسی بغاوت جائز ہے اگر ہے تو کسی حدیث یا صحابی کے عمل سے حوالہ دیجئے یہ اپنے قریبی عالم سے رجوع کرنے پر معلوم کریں :)

باقی اگر کفر کے خلاف فدائی حملے پر کچھ پڑھنا چاہتے ہوں
تو اس کے لیے یہ پوسٹ دیکھ لیں
یہ سائیٹ بھی چیک کرلیں

اگر اس سے بھی اپ کا استفادہ نہ ہوں تو پھر یہاں پر دیکھ لیں
اور اگر اس سے بھی فرق نہ پڑے تو پھر یہ اپنے لیے یہ کتاب خرید لیں
باقی اس کے علاوہ میرے پاس کچھ مواد نہیں ہے
 

شمشاد

لائبریرین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
واجد حسین صاحب یہ حضرت اسلم رضی اللہ تعالٰی عنہ کون سے صحابی تھے؟ میری کم علمی کہ میں نے ان کے متعلق پہلے کبھی نہیں پڑھا۔ تھوڑا سا ان کے متعلق بتا دیں۔
جی شمشاد صاحب یہاں پر دیکھ لیں یہ فضائل جہاد سے میں نے لی ہے اور اس کا پہلا باب ہے " مشارع الأشواق إلى مصارع العشاق"

بدقسمتی سے جس سائیٹ کا ربط آپ نے دیا ہے وہ یہاں ممنوع ہے۔

یہ پیغام آتا ہے۔

عفواً، الموقع المطلوب غير متاح. Sorry, the requested page is unavailable.

--------------------------------------------------------------------------------

--------------------------------------------------------------------------------

ان كنت ترى ان ھذہ الصفحہ ينبغي ان لا تُحجب تفضل بالضغط ھنا. If you believe the requested page should not be blocked please click here.
لمزيد من المعلومات عن خدمۃ الانترنت في المملكۃ العربيۃ السعوديۃ، يمكنك زيارۃ الموقع التالي: www.internet.gov.sa For more information about internet service in Saudi Arabia, please click here: www.internet.gov.sa
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد بھائی ۔۔۔ ان صاحب کے دیئے ہوئے سارے لنک مشکوک اور غیر مستند ہیں ۔ اکثر سائٹوں پر کچھ عرصے بعد یہ میسج آتا ہے کہ ۔۔۔ " This site has been removed from the ۔ "server.
لہذا یہ بڑا ہی خاص قسم کا پروگنڈا ہے جو اسلامی تشخص کو بگاڑنے کے لیئے جہاد کے حوالے سے انجام دیا جارہا ہے ۔ جو توجیحات اور تشریحات پیش کی جا رہیں ہیں ۔ وہ اس طرح منظم طریقے سے کی جارہیں ہیں کہ ایک عام مسلمان نہ ادھر کا رہے نہ ادھر کا ۔ اور واجد صاحب اس کارِ خیر میں بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ ذرا ان کی اوپر کی پوسٹیں ملاحظہ فرمائیں ۔ جس میں صرف " مجھے نہیں معلوم یا پھر اپنے کسی قریبی عالم سے رجوع فرمائیں ۔ " کی مسلسل تکرار ہے ۔ کوئی ان سے پوچھے کہ یہ جو پوسٹیں کررہے ہیں وہ کس حوالے سے کر رہے ہیں ۔ اور ان ساری پوسٹوں کے بارے میں ان کی معلومات کیوں صفر ہیں ۔ کیا یہ ساری پوسٹیں کسی اجرت کے معاہدے کے تحت پوسٹ کی جا رہیں ہیں یا ان کا کوئی اور بھیانک پس منظر ہے ۔ ( جیساکہ اس بھیانک پس منظر کی ایک شکل آج ہمارے سامنے خود کش حملوں کی صورت میں عیاں ہے ) ۔ :rolleyes:
 
واجد صاحب اگر آپ کو علم نہیں ہے تو اپنی کم علمی دوسروں پر نا لادیں۔ آپ اس پراپیگنڈہ کو رہنے دیجئے۔ اور ان حضرات جن کو علم ہے یہاں بھیجئے تاکہ ان سے سوالات و جوابات کئے جاسکیں۔ کچھ عرصے پہلے یہاں ایک "‌ہاسن"‌ صاحب آتے تھے۔ جب پوائنٹ کیا تو غائب ہوگئے۔ واجد حسین صاحب، آپ جہاد کے نام پر تالی بان ظالمان کا پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔ کیا محفل پر کوئی شخص ایسا ہے جو آپ کے پتے یا فون نمبر سے واقف ہو؟ پوشیدہ ہونا مجرمانہ کاروائیوں کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ آپ کو یہاں کون جانتا ہے ، اپکےفون نمبر اور پتہ کے ساتھ، ذرا اپنے کچھ ایسے دوستوں کے نام بتائیے۔ جناب ہمت علی اور الف نظامی سے بھی یہی سوال ہے۔

میں یہان ایک سے زائد حضرات کے نام اور پتے سے واقف ہوں اور ایک سے زائد حضرات میرے نام اور پتے سے واقف ہیں ۔ دیکھئے آپ کے بارے میں کیا نکلتا ہے۔۔۔

والسلام۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
لہذا یہ بڑا ہی خاص قسم کا پروگنڈا ہے جو اسلامی تشخص کو بگاڑنے کے لیئے جہاد کے حوالے سے انجام دیا جارہا ہے ۔ جو توجیحات اور تشریحات پیش کی جا رہیں ہیں ۔ وہ اس طرح منظم طریقے سے کی جارہیں ہیں کہ ایک عام مسلمان نہ ادھر کا رہے نہ ادھر کا ۔
۔۔ اور اگر آپ اسے پروپیگنڈہ مہم سمجھتے ہیں اور آپ کی نظر میں ہے تو پھر ۔۔۔
[ARABIC]قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِين[/ARABIC]َ۔(التوبہ۔24)
آپ فرما دیجئے اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارا خاندان اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے بند ہوجانے کا تم کو ڈر ہے اور وہ گھر جس کو تم پسند کرتے ہو تم کو اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اسکے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ پیارے ہیں تو تم انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم (عذاب وسزا) بھیج دیں اور اللہ تعالیٰ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتے۔

[ARABIC]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلا قَلِيلٌ إِلا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلا تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔ [/ARABIC]( التوبہ۔ 38، 39)
اے ایمان والوں ! تم لوگوں کو کیا ہوا ؟ جب تم سے کہا جاتا ہےکہ اللہ کے راستے میں [جہاد کے لئے ] کوچ کرو تو تم زمین پر گرے جاتے ہو کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر راضی ہوچکے ہو (حالانکہ) دنیا کی زندگی کا نفع اٹھانا تو آخرت کے مقابلے میں (کچھ بھی نہیں) بہت تھوڑا ہے اگر تم (جہاد میں) نہیں نکلو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو سخت سزا دے گا اور تمہارے بدلے دوسری قوم کو پیدا کردے گا ( اور ان سے اپنا کام لے گا) اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
[ARABIC]فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلافَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُوا أَنْ يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُوا لا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ فَلْيَضْحَكُوا قَلِيلا وَلْيَبْكُوا كَثِيرًا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ فَإِنْ رَجَعَكَ اللَّهُ إِلَى طَائِفَةٍ مِنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُلْ لَنْ تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَنْ تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا إِنَّكُمْ رَضِيتُمْ بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ[/ARABIC]۔ (سورۃ التوبہ ، 81، 82، 83 ، 84 )
یہ پیچھے رہ جانے والے (منافق) خوش ہوگئے رسول اللہ کے (تشریف لے جانے کے) بعد اور انہیں اللہ کے راستے میں اپنے مال و جان سے جہاد کرنا ناگوار ہوا اور (وہ دوسروں کو بھی) کہنے لگے کہ تم گرمی میں نہ نکلو آپ فرما دیجئے کہ جہنم کی آگ زیادہ گرم ہے اگر ان کو سمجھ ہوتی، پس وہ ہنس لیں تھوڑا (یعنی چند روز) اور روئیں بہت (یعنی آخرت میں) اپنے اعمال کے بدلے میں۔ تو اگر اللہ تعالیٰ آپ کو (اس سفر سے واپسی پر) ان کے کسی گروہ کی طرف واپس لائیں پھر یہ لوگ آپ سے جہاد میں نکلنے کی اجازت مانگیں تو آپ فرما دیجئے کہ تم ہرگز میرے ساتھ نہیں نکلو گے اور نہ میرے ساتھ ہو کر کسی دشمن سے لڑو گے تم نے پہلی بار بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا بس تم لوگ پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو اور ان میں سے کوئی مرجائے تو کبھی بھی آپ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیئے اور نہ ان کی قبر پر کھڑے ہوں۔ کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا ہے اور حالت کفر پر ہی مرے ہیں۔

اے مسلمانو! اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے اس آیت میں غور کرو کہ جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں اور اس میں جان و مال خرچ نہ کرنے والوں کیلئے کتنی سخت وعید، کتنی بڑی رسوائی اور کتنا دردناک وبال ہے یہ آیات اگرچہ کچھ خاص [ منافق] لوگون کے بارے میں نازل ہوئی ہیں لیکن ان میں ان تمام افراد کے لئے سخت تنبیہ اور وعید ہے جو ان منافقوں جیسے کام کریں گے اور منافقوں کی طرح فرض جہاد سے پیچھے رہ جائیں گے۔ بس اسی سے اندازہ لگا لو کہ جہاد کا چھوڑنا کتنا برا کام ہے [ کہ مسلمان کو منافقوں کی صف میں شامل کردیتا ہے ] اور اس پر کتنی سخت وعید ہے۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔
٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم خرید و فروخت میں مشغول ہو جاؤ گے اور گائے کی دم پکڑ لو گے اور کھیتی باڑی سے دل لگا لو گے اور جہاد کو چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت کو مسلط فرما دے گا اور اس وقت تک تم سے اس ذلت کو نہیں ہٹائے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف نہیں لوٹ آؤ گے۔ (ابوداؤد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اس حال میں مر گیا کہ نہ تو اس نے جہاد کیا اور نہ اس کے دل میں جہاد کا شوق ابھرا تو وہ نفاق کے ایک حصے پر مرا۔ (صحیح مسلم)






اور واجد صاحب اس کارِ خیر میں بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ ذرا ان کی اوپر کی پوسٹیں ملاحظہ فرمائیں ۔ جس میں صرف " مجھے نہیں معلوم یا پھر اپنے کسی قریبی عالم سے رجوع فرمائیں ۔ " کی مسلسل تکرار ہے ۔ کوئی ان سے پوچھے کہ یہ جو پوسٹیں کررہے ہیں وہ کس حوالے سے کر رہے ہیں ۔ اور ان ساری پوسٹوں کے بارے میں ان کی معلومات کیوں صفر ہیں ۔
کیا یہ ساری پوسٹیں کسی اجرت کے معاہدے کے تحت پوسٹ کی جا رہیں ہیں یا

الحمد للہ خاص اللہ کی رضا کے لیے پیش کر رہا ہوں نیٹ بھی اپنے خرچے سے کتابیں بھی اپنے خرچے سے اور ٹائپنگ بھی اپنا ہی وقت دیکر اللہ کے فضل سے کرتا ہوں اور باقی رہی بات کہ اس کا مجھے علم نہیں تو یہ ایک ایسا ٹاپک ہے کہ آخری بات" نہ مانو " اور اگر بہت دلچسپی ہے تو لال مسجد کی ویب سائٹ سے رجوع کیا جائے

ان کا کوئی اور بھیانک پس منظر ہے ۔ ( جیساکہ اس بھیانک پس منظر کی ایک شکل آج ہمارے سامنے خود کش حملوں کی صورت میں عیاں ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
یہ آپ کا جہاد کہاں ہو رہا ہے؟‌ اور آپ کہاں لوگوں‌کو بلا رہے ہیں؟ کون ہے جو آپ کے بلاوے سے انکار کر رہا ہے اور آُ کا یہ اصرار کیوں‌جاری ہے؟ اور پھر جب آپ قرآن کی ترویج کا اتنا " بڑا "‌ کام کررہے ہیں تو اپنی پہچان کیوں نہیں کرواتے کہ آپ کی رہائش کہاں‌ہے؟‌ آپ کون ہیں؟‌ اور یہ سارا "عظیم "‌ کام صرف اور صرف جہاد پر ہی کیوں؟‌ باقی تمام احکامات کیا مکمل ہوگئے ہیں؟
 
واجد حسین صاحب، آپ جہاد کے نام پر تالی بان ظالمان کا پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔ کیا محفل پر کوئی شخص ایسا ہے جو آپ کے پتے یا فون نمبر سے واقف ہو؟ پوشیدہ ہونا مجرمانہ کاروائیوں کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ آپ کو یہاں کون جانتا ہے ، فون نمبر اور پتہ کے ساتھ، ذرا ساتھیوں کو بتائیے۔ جناب ہمت علی اور الف نظامی سے بھی یہی سوال ہے۔

اپ تو مجھے ذرہ کوئی بھی عام انٹرنیٹ اور کمرشل ویب سائٹ پر ان کے فون نمبر اور اڈریس دیکھائیں ( ماسوائے چند کے )
 
میرا اندازہ ٹھیک نکلا - آپ "‌چھپے رستم " ہیں یعنی تالی بان ظالمان میں‌سے ایک، جو کھل کر کبھی سامنے نہیں آتے۔ جن کا نام و پتہ کوئی نہیں جانتا۔ آپ میں سے جو صاحب بھی مجھ سے بات کرنا چاہیں مجھے ذپ کرکے میرا فون نمبر لے سکتے ہیں۔ لیکن واجد صاحب، ہمت علی اور الف نظامی کبھی اپنا نمبر کسی کو نہیں دیں گے، وجہ صاف ہے۔
 
میرا اندازہ ٹھیک نکلا - آپ "‌چھپے رستم " ہیں یعنی تالی بان ظالمان میں‌سے ایک، جو کھل کر کبھی سامنے نہیں آتے۔ جن کا نام و پتہ کوئی نہیں جانتا۔ آپ میں سے جو صاحب بھی مجھ سے بات کرنا چاہیں مجھے ذپ کرکے میرا فون نمبر لے سکتے ہیں۔ لیکن واجد صاحب، ہمت علی اور الف نظامی کبھی اپنا نمبر کسی کو نہیں دیں گے، وجہ صاف ہے۔

وہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مجاہدین میں سے ایک خدا کریں کہ ان سے نسبت ہو جائے چاہے عراق میں ہو افعانستان فلسطین میں کشمیر جو بھی کفر کے خلاف لڑ رہے ہوں ۔
 
آپ کا یہ آرٹیکل صرف اس لئے لکھا گیا تھا کہ آپ لاہور میں‌ہونے والے دھماکوں کا جواز پیش کرسکیں۔ کہ آپ کے جو "مجاہدین"‌گرفتار تھے ان کے لئے تالیبان ظالمان جو بھی جانی و مالی قربانی دیں مناسب ہے۔ آپ کے تمام آرٹیکل ان واقعات کے ساتھ ساتھ پہلے سے پلان شدہ ٹائم لائن کے مطابق جاری ہوتے ہیں۔ جو کہ جناب کی "خفیہ" شخصیت اور "خفیہ"‌ ارادوں‌ کا بلا شبہ تعین کرتے ہیں۔ صاحب یہ صاف ہے کہ آُ فساد فی الارض‌اللہ میں‌مصروف ہیں اور اس کو جواز اپنے پراپیگنڈے سے دیتے ہیں۔
 
آپ کے تمام آرٹیکل ان واقعات کے ساتھ ساتھ پہلے سے پلان شدہ ٹائم لائن کے مطابق جاری ہوتے ہیں۔ جو کہ جناب کی "خفیہ" شخصیت اور "خفیہ"‌ ارادوں‌ کا بلا شبہ تعین کرتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:):)


صاحب یہ صاف ہے کہ آُ فساد فی الارض‌اللہ میں‌مصروف ہیں اور اس کو جواز اپنے پراپیگنڈے سے دیتے ہیں۔
ایک چھوٹی سی گذارش ہے کہ کم از کم قرآ ن کے الفاظ کا مزاق نہ آڑا جائے
مجھے گالیاں دینا جو طریقہ تمہیں آتا ہوں کرلو مگر میرے نبی اور قرآن کے الفاظ کا مزاق نہ اڑا جائے ( ایک درخواست
 
ملائیت یعنی ملا کی سیاست کا پینترا نمبر ایک، جب بھی کوئی تم پر تنقید کرے، اس کو فوراً‌ اللہ اور اس کے رسول کی طرف موڑ دو۔
پینترا نمبر 2۔ اپنے آپ کو چھپا کر رکھو، اپنا نام و پتہ کبھی ظاہر نہ کرو۔
پینترا نمبر 3۔ سوالوں‌کے کبھی واضح جواب نہ دو۔ ہمیشہ گھماتے پھراتے رہو۔
باقی پینترے ایک اور آرٹیکل میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں۔

ایک منجھا ہوا اور پراپیگنڈے کا ٹتربیت یافتہ تالیبان بتدریج پہچانا جارہا ہے۔۔

آج ہی آپ کے "جہاد " میں مصروف تالیبانوں‌ نے دو عدد لڑکیوںکے اسکول اڑائے ہیں اور مزید دو اسکولوںکو اڑانے کی دھمکی دی ہے۔ سبحان اللہ - کتنا اچھا "‌جہاد" ہو رہا ہے۔ انہی جرائم کا حکم دیا ہے اللہ اور اس کے رسول نے "جہاد" کے نام پر؟

http://www.dawn.com/2008/03/18/top13.htm

اگر ان مجرموں سے آپ کا تعلق نہیں تو کچھ سوچو بھائی، ان اسکولوں کےاڑانے کے خلاف بھی کچھ لکھو۔
 

ظفری

لائبریرین
۔۔ اور اگر آپ اسے پروپیگنڈہ مہم سمجھتے ہیں اور آپ کی نظر میں ہے تو پھر ۔۔۔[ARABIC]
قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِين[/ARABIC]َ۔
(التوبہ۔24)
آپ فرما دیجئے اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارا خاندان اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے بند ہوجانے کا تم کو ڈر ہے اور وہ گھر جس کو تم پسند کرتے ہو تم کو اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اسکے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ پیارے ہیں تو تم انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم (عذاب وسزا) بھیج دیں اور اللہ تعالیٰ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتے۔

[ARABIC]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلا قَلِيلٌ إِلا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلا تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔ [/ARABIC]( التوبہ۔ 38، 39)
اے ایمان والوں ! تم لوگوں کو کیا ہوا ؟ جب تم سے کہا جاتا ہےکہ اللہ کے راستے میں [جہاد کے لئے ] کوچ کرو تو تم زمین پر گرے جاتے ہو کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر راضی ہوچکے ہو (حالانکہ) دنیا کی زندگی کا نفع اٹھانا تو آخرت کے مقابلے میں (کچھ بھی نہیں) بہت تھوڑا ہے اگر تم (جہاد میں) نہیں نکلو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو سخت سزا دے گا اور تمہارے بدلے دوسری قوم کو پیدا کردے گا ( اور ان سے اپنا کام لے گا) اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
[ARABIC]فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلافَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُوا أَنْ يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُوا لا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ فَلْيَضْحَكُوا قَلِيلا وَلْيَبْكُوا كَثِيرًا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ فَإِنْ رَجَعَكَ اللَّهُ إِلَى طَائِفَةٍ مِنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُلْ لَنْ تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَنْ تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا إِنَّكُمْ رَضِيتُمْ بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ[/ARABIC]۔ (سورۃ التوبہ ، 81، 82، 83 ، 84 )
یہ پیچھے رہ جانے والے (منافق) خوش ہوگئے رسول اللہ کے (تشریف لے جانے کے) بعد اور انہیں اللہ کے راستے میں اپنے مال و جان سے جہاد کرنا ناگوار ہوا اور (وہ دوسروں کو بھی) کہنے لگے کہ تم گرمی میں نہ نکلو آپ فرما دیجئے کہ جہنم کی آگ زیادہ گرم ہے اگر ان کو سمجھ ہوتی، پس وہ ہنس لیں تھوڑا (یعنی چند روز) اور روئیں بہت (یعنی آخرت میں) اپنے اعمال کے بدلے میں۔ تو اگر اللہ تعالیٰ آپ کو (اس سفر سے واپسی پر) ان کے کسی گروہ کی طرف واپس لائیں پھر یہ لوگ آپ سے جہاد میں نکلنے کی اجازت مانگیں تو آپ فرما دیجئے کہ تم ہرگز میرے ساتھ نہیں نکلو گے اور نہ میرے ساتھ ہو کر کسی دشمن سے لڑو گے تم نے پہلی بار بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا بس تم لوگ پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو اور ان میں سے کوئی مرجائے تو کبھی بھی آپ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیئے اور نہ ان کی قبر پر کھڑے ہوں۔ کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا ہے اور حالت کفر پر ہی مرے ہیں۔
میں چاہتا بھی یہی تھا کہ وہ بے وفا نکلے
اُسے سمجھنے کا کوئی تو سلسلہ نکلے

واجد صاحب ۔۔۔ آپ نے سورہ توبہ کی یہ جو آیتیں پیش کیں ہیں ۔ اس کے بارے میں آپ سے اب سوالات کیا کیا جائیں ۔ یہ تو وقت کا زیاں ہوگا ۔ مگر وہ دوست جو یہ آیتیں پڑھ رہے ہیں اور ان کا بھی وہی موقف بن رہا ہے جو آپ کا ہے ۔ اور یہ موقف نہ صرف آپ کا ہے بلکہ جو لوگ اس وقت جہاد ( قتال ) کر رہے ہیں ، ان کا بھی یہی موقف ہے ۔ دیکھئے اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھیوں کی بھی اگر آپ تحریریں پڑھیئے ۔ تو وہ کیا کر رہے ہیں ۔ ؟ وہ سورہ توبہ کی یہی آیت جن کا تعلق اتمام ِ حجت سے ہے ۔ وہ انہوں نے لکھیں ہیں ۔ آپ ان کی ویب سائیٹ پر بھی جا کر دیکھ سکتے ہیں ۔ اور انہی کی بنیاد پر وہ لوگ یہ کاروائی کر رہے ہیں ۔ اگر آپ قرآن کے سیاق و سباق اور پس منظر کو اگر سمجھیں تو یہ بات سامنے آئے گی کہ سورہ توبہ کی یہ آیتیں " اہلِ کتاب " کے بارے میں ہے ۔ سورہ توبہ نزول کے اعتبار سے قرآن کی آخرہ سورہ ہے ۔ اس کا تعلق بھی قانونِ رسالت سے ہے ۔ یعنی یہ قانون اللہ کے رسولوں کے ساتھ خاص ہے ۔ یہ قانون بہت وضاحت سے قرآن میں بیان ہوا ہے ۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے زریعے سے اللہ کی دنوعیت کا ظہور ہوا ہے ۔ یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا ایک بہت بڑا ظہور ہے ۔ یعنی ایک شخص نے کھڑے ہوکر کہا " کہ میں اللہ کی دنوعیت ، اللہ کی جزا و سزا ، جو قیامت میں برپا ہونی ہے ۔ وہ زمین پر برپا کرکے دکھا دوں گا ۔ اور وہ دکھا دی گئی ۔ سورہ توبہ اس لیئے عذاب کی سورہ ہے ۔ اسلیئے اس پر بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھا جاتا ۔ اس میں درحقیقت سارے گروہوں پر سزا و جزا کا نفاذ ہوا ہے ۔ مشرکین پر ہوا ہے ، اہلِ کتاب پر ہوا ہے ، منافقین پر ہوا ہے ، حتی کے جو مخلص مسلمان تھے اور ان کیساتھ قیامت میں جو معاملہ پیش آنا ہے اس کی بھی ایک نظیر یہاں پیش کی گئی ہے ۔ یہ مکمل سزا و جزا ہے جو ظاہر ہوگئی ۔ مکہ فتح ہوگیا ۔ اور پھر نو ہجری میں یہ اعلان کر دیا گیا ۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم لوگوں کی توجہ اس طرف نہیں دلاتے ۔ یعنی اللہ کے پیغمبر نے ایک الٹی میٹم دیا ۔ کہ میں اس سر زمین میں حق و باطل کا وہ فیصلہ جو قیامت میں ہونا ہے یہاں نافذ کرکے دکھا دوں گا ۔ قرآن نے رسولوں کی دعوت کی شہادت میں ساری سزا و جزا کی تفصیل پیش کی ہے ۔ عاد کیساتھ کیا ہوا ۔ ثمود کیساتھ کیا ہوا ۔ اور یہ آیتیں جو سورہ توبہ میں ہیں ۔ اس کا تعلق بھی رسولوں کی اتمامِ حجت سے ہے ۔ اور جو قتال ہوا بلکہ اس قتال کے بجائے " اللہ کا عذاب " کہنا چاہیئے ۔ جو رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اتمام حجت کے منکرین کیساتھ ہوا ۔ آپ اندازہ کریں کہ اللہ تعالیٰ سورہ نصر میں کیا فرمایا " اذا جاء نصراللہ والفتح ورایت الناس ید خلون فی دین اللہ افواجا۔ فسبح بحمد ربک واستغفرہ انہ کان توابا۔ " اب دیکھیئے کہ ان میں سے ابھی کوئی کام نہیں ہوا ۔ اور اللہ تعالی پیشن گوئی کررہا ہے کہ مدد آئے گی ، مکہ فتح ہوگا ، اس کے بعد تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے کہ لوگ جوق در جوق دین میں داخل ہو رہے ہیں ۔ یہ نظارہ ہے جو سامنے آگیا ۔ اس کو کہا جاتا ہے کہ " دنوعیت کا ظہور " ۔ جزا و سزا کا ظہور ۔ جو کچھ اللہ قیامت میں کرے گا وہ اس نے چھوٹے پیمانے پر یہاں کرکے دکھا دیا ۔ اور دین کا " بینادی مقدمہ " کہ ایک دن تم کو اللہ کی عدالت میں پیش ہونا ہے ۔ وہ آنکھوں کے سامنے دکھا دیا گیا ۔ یہ آیتیں جن کو آج کے جہاد کے لیئے بنیاد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے وہ خاص اللہ کے رسول کے لیئے مختص تھیں ۔ اور یہ جہاد ( قتال ) رسولوں کی اتمامِ حجت ( آخری فیصلہ ، انتہائی کوشش ) کیساتھ ختم ہوگیا ۔
 

ظفری

لائبریرین
ایک عام قاری کے لیئے میں واضع کرنا چاہتا ہوں کہ جہاد کا مقصد کیا ہے ۔ اوپر جو لکھا ہے گیا ہے وہ سورہ توبہ ( جس کا تعلق اتمامِ حجت سے بنتا ہے ) اس کو آج کے دور میں Extand کرکے جو پیش کیا جا رہا ہے اس کا جواب تھا ۔ اس میں بہت سے باتیں تشنہ ہیں ۔ لہذا مختصراً میں وہ باتیں لکھ دیتا ہوں ۔

اسلام میں جہاد کا لفظ دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ایک، اللہ تعالی کی راہ میں کسی بھی نوعیت کی جدوجہد کرنے کے مفہوم میں اور دوسرے، اللہ تعالی کی راہ میں جنگ کرنے کے لیے، جسے قرآن کی الفاظ میں قتال فی سبیل اللہ کہا جاتا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں اصل مقصد اللہ تعالی ہی کی رضا حاصل کرنا ہوتا ہے۔

جہاد کی دوسری قسم کے لیے قرآن مجید نے درج ذیل دو صورتیں بیان کی ہیں:


رسول کے اتمام حجت کے بعد منكرين حق کے خلاف
ظلم و عدوان (persecution) کے خلاف

پہلی صورت کا تعلق شریعت سے نہیں ہے۔ یہ اللہ کے رسولوں کے ساتھ خاص ہے۔ جو رسول صلّي اللہ عليہ وسلّم اور ان کے صحابہ کے دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے۔

دوسری صورت اسلامی شریعت کا ابدی حکم ہے۔ قرآن میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے سے دفع نہ کرتا تو خانقاہیں، گرجے، معبد اور مسجدیں، جن میں کثرت سے اللہ کا نام لیا جاتا ہے، سب ڈھا دیے جاتے۔ (الحج، 40:22)

البتہ اس کے لیے ضروری ہے کہ جہاد کی ان بنیادی شرائط کو پورا کیا جائے جن کا حکم، اسلامی ریاست کو، قرآن کے دوسرے مقامات پر دیا گیا ہے۔ ان بنیادی شرائط کو پورا نہ کرنے کی صورت میں جہاد انسانیت کے لیے محض فتنہ و فساد کا باعث بنتا ہے، جس کی اسلام ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ جہاد کی بنیادی شرائط میں درج ذیل شامل ہیں:

جہاد صرف اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ عوام الناس کو فردا فردا، جتھوں، یا تنظیمیوں کی صورت میں جہاد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔

اللہ تعالی نے مدد کا وعدہ صرف اسی صورت میں کیا ہے جب مسلمان ریاست کی حربی قوت مخالف سے کم از کم نصف ہو، یا دوسرے لفظوں میں، دو ایک (2:1) کی نسبت ہو۔

آپ دیکھئے اللہ نے جہاد کے لیئے کتنا سادہ قانون بیان کیا ہے ۔
اللہ نے فرمایا کہ : دین پر کوئی جبر نہیں : اور ۔۔۔ " جس کا جی چاہے کفر اختیار کرے ، جس کا جی چاہے ایمان اپنالے " ۔ یہ انسان کی وہ حریت اور آزادی ہے جس کی بناء پر قیامت کے دن مقرر کیا گیا ہے کہ اب سزا و جزا کا فیصلہ انسان کی انہی صلاحیتوں پر ہوگا کہ اس نے حق و باطل کو اختیار کرنے میں اپنی اس آزادی اور حریت سے کیا اور کیسا کام لیا ۔ لہذا اس معاملے میں اتمام ِحجت جو رسولوں کیساتھ مختص تھی وہ اب ان کے بعد نہیں ہوسکتی ۔ اور اوپر والی پوسٹ میں بتایا ہے کہ اتمامِ حجت کے منکرین کیساتھ کیا ہوا کہ قیامت کا دن ان کا وہی تھا جب انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو ٹھکرایا اور منکر ہوئے ۔ سورہ توبہ اسی سلسلے میں نازل ہوئی ۔

جہاد کی دوسری صورت کو دیکھئے ۔
ظلم و عدوان (persecution) کے خلاف :
یہ وہ جہاد ہے جو قیامت تک جاری ہے ۔ اس کے خلاف اگر مسلمانوں‌کو طاقت حاصل ہے تو وہ اس کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے ۔۔۔۔ مگر دیکھیں اللہ نے اس کے لیئے شرط کیا رکھی ہے ۔ اللہ تعالی نے مدد کا وعدہ صرف اسی صورت میں کیا ہے جب مسلمان ریاست کی حربی قوت مخالف سے کم از کم نصف ہو، یا دوسرے لفظوں میں، دو ایک (2:1) کی نسبت ہو۔ ۔۔۔۔ کیا ہم آج اس درجے پر ہیں کہ اللہ ہماری مدد فرمائے گا ۔ پہلے تو ہم اپنے آپ کو اس قابل کریں کہ اللہ کی رضا اور مدد ہمارا مقدر بنے پھر اس کے بعد ہم کوئی اقدام کرنے کے اہل ہوسکیں ۔ کیونکہ یہ اللہ کا قانون ہے ۔ جب یہ قوت ، یہ طاقت ہم خود سے حاصل نہیں کرسکیں گے ۔ ہمیں کامیابی نصیب نہیں ہوسکتی ۔ میرا اور دوسرے ہم خیال دوستوں کا بھی یہ استدلال ہے کہ جہاد ( قتال ) کا صحیح تشخص لوگوں کے سامنے لایا جائے ۔ اور اللہ کے قانون کے مطابق اللہ نے جس چیز کا ہم سے تقاضا کیا ہے ۔ اس کے حصول کے لیئے پہلے کوشش کی جائے ۔ بس یہی وہ نکتہ ہے جس کی طرف ہم سب توجہ دلانے چاہ رہے ہیں ۔
 
Top