مسلم دنیا میں سائنس کا زوال کیسے ہوا؟

جاسم محمد

محفلین
یورپ اور امریکہ مسلمان ممالک کو امن سے رہنے دیں گے تو ترقی ہوگی۔ یہ ایران کو نہیں چھوڑ رہیں چہ جائیکہ ایک مکمل اسلامی حکومت کی سائنسی سرگرمیوں کو ہضم کرسکے۔
جب تک۔۔۔ مسلمان ممالک میں مضبوط دفاع کے ساتھ ساتھ اسلامی روح سرائیت نہیں کرتی تب تک رہی سہی سائنسی ترقی بھی وبال جان بنی رہے گی۔ اور یہ لوگ کبھی بھی اسلامی ممالک کو تادیر قیام پذیر اور پر سکون نہیں رہنے دیں گے۔ تاریخ اور عصر حاضر اس کے گواہ ہیں۔
یورپ اور امریکی ترقی کا راز ہی یہ قیام پذیری ہے وگرنہ اب تک یہ ہوس پرست ایک دوسرے کو نوچ نوچ کر چاٹ چکے ہوتے۔
یہ ایک انتہائی ناقص اور روایتی گھسی پٹی "روندو" دلیل ہے کہ مسلم دنیا میں سائنس کا زوال مغربی تسلط کی وجہ سے ہے۔ اس دعویٰ میں رتی بھر بھی صداقت نہیں۔ کیونکہ ماضی میں یہی مغرب دیگر ایشیائی اقوام جیسے جاپان، کوریا، چین وغیرہ پر بھی مسلط رہا ہے۔ لیکن ان اقوام نے اسے اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنایا۔ بلکہ سائنسی تحقیق و ترقی کیلئے ملکی جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ مختص کیا۔ نتیجتاً ان مشرقی ایشیائی اقوام نے مغربی ہوئے بغیر مغرب جتنی یا ان سے زیادہ ترقی حاصل کر لی ہے۔
1535521159a_mo1.jpg


جب کہ مسلم ممالک تیل کے ذخائر پر بیٹھ کر بھی روئے چلے جا رہے ہیں کہ ہماری بربادی کا ذمہ دار مغرب ہے۔ جس نے ہمارے سدا بہار صحراؤں سے تیل نکال کر ہمیں مالا مال کر دیا۔ وہی ہماری بربادی کے ذمہ دار ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
جی بالکل۔ جاپان اور جنوبی کوریا ماضی میں مغربی تسلط کا شکار رہ چکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اپنا تعلیمی نظام بہتر کر لینےاور تحقیق کی مد میں جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ خرچنے کے بعددونوں ممالک دنیا بھر میں سائنسی (ہائی ٹیک) مصنوعات کے بڑے ایکسپورٹر بن چکے ہیں۔
d000121.gif

d000128.gif

ان کے مقابلہ میں تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کی ایکسپورٹس ملاحظہ فرمائیں
d000130.gif

کم و بیش ہر امیر مسلم ملک کا یہی حال ہے :)
 

آصف اثر

معطل
یہ ایک انتہائی ناقص اور روایتی گھسی پٹی "روندو" دلیل ہے کہ مسلم دنیا میں سائنس کا زوال مغربی تسلط کی وجہ سے ہے۔ اس دعویٰ میں رتی بھر بھی صداقت نہیں۔ کیونکہ ماضی میں یہی مغرب دیگر ایشیائی اقوام جیسے جاپان، کوریا، چین وغیرہ پر بھی مسلط رہا ہے۔ لیکن ان اقوام نے اسے اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنایا۔ بلکہ سائنسی تحقیق و ترقی کیلئے ملکی جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ مختص کیا۔ نتیجتاً ان مشرقی ایشیائی اقوام نے مغربی ہوئے بغیر مغرب جتنی یا ان سے زیادہ ترقی حاصل کر لی ہے۔
1535521159a_mo1.jpg


جب کہ مسلم ممالک تیل کے ذخائر پر بیٹھ کر بھی روئے چلے جا رہے ہیں کہ ہماری بربادی کا ذمہ دار مغرب ہے۔ جس نے ہمارے سدا بہار صحراؤں سے تیل نکال کر ہمیں مالا مال کر دیا۔ وہی ہماری بربادی کے ذمہ دار ہیں :)
بھائی میں نے کہا لکھا ہے کہ مسلم ممالک میں سائنسی ترقی کے زوال کا ذمہ دار مغربی "تسلط" ہے؟
میں نے تسلط کا نہیں قیام پذیری اور امن و امان کا ذکر کیا ہے۔
 

فلسفی

محفلین
بھائی میں نے کہا لکھا ہے کہ مسلم ممالک میں سائنسی ترقی کے زوال کا ذمہ دار مغربی "تسلط" ہے؟
میں نے تسلط کا نہیں قیام پذیری اور امن و امان کا ذکر کیا ہے۔
دو مراسلے ہو گئے آپ کے، ابھی آپ کو مزید وضاحت اگلے چند مراسلوں میں دینی ہے اس کے بعد موصوف کہیں کہ "بس قیام پذیری والی بات پر میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں لیکن ۔۔۔"
:D
 

آصف اثر

معطل
امام غزالی اپنی مشہور کتاب تهافت الفلاسفہ میں لکھتے ہیں :
تہافت جدیدیت: ''علل و معلول'' (causation) کی حقیقت
یوں امام غزالی نے انتہائی کامیابی کے ساتھ فطری افعال و مظاہر کو علل و معلول سے سمجھنے کی بجائے تقدیر الٰہیہ سے جوڑ دیا۔ اور نہ صرف جوڑا بلکہ اسلامی لاجک سے اس کا بھرپور دفاع بھی پیش کیا۔ نتیجتاً اس دلیل کے ساتھ مسلم کلچر میں جو سائنسی تجسس اور تحقیق کا شوق موجود تھا، وہی ختم ہو گیا۔

امام غزالی نے علت و معلول کا انکار کہیں نہیں کیا ہے۔ بلکہ ان کا مطمع نظر صرف یہ تھا کہ آپ ہر معلول کی علت نہیں بتاسکتے۔ جس کا ذکر میں اوپر کرچکاہوں۔ وگرنہ یہ نظریہ آپ کو الحاد پر مائل کرے گا۔ کیوں کہ آپ معجزات انبیاء کی علت حکم الٰہی کے علاوہ کچھ اور نہیں ٹھہراسکتے۔ بجائے اس کے کہ مصنف امام غزالی کے زاویۂ نظر اور ان کے عمیق کلام کے مرکزی خیال کو سمجھنے کی کوشش کرتے، مغالطے کا شکار ہوگئے۔
یہاں مجھے علامہ اقبال رح کا ایک شعر یاد آرہا ہے:
صبح ازل یہ مجھ سے جبرئیل نے کہا
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
مصنف سے اب کیا یہ توقع رکھی جائے کہ مستقبل میں موصوف علامہ اقبال کو عقل کا منکر یا مخالف سمجھتے ہوئے اقبال رح کو "بے عقل" ثابت کرنے کے لیے ایک اور کالم لکھنے جارہے ہیں؟

مزید برآں آنجناب اگر امام غزالی رح کو اسلامی دنیا میں موجود سائنسی شوق ختم کرنے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں تو پھر یہ مضمون یہاں پوسٹ کرنے مقصد ہی فوت کردیا آپ نے کیوں کہ صاحب مضمون نے یہ ثابت کرنے کہ لیے ہی یہ کالم لکھنے کی زحمت کی ہے کہ اسلامی دنیا میں سائنسی زوال کا سبب امام غزالی رح نہیں تھے بلکہ یہ ریاستی زوال تھا جس نے یہ سب کچھ ڈبویا!:)
 

جاسم محمد

محفلین
میں نے تسلط کا نہیں قیام پذیری اور امن و امان کا ذکر کیا ہے۔
بھائی امن و امان کا فقدان بھی وہاں ہوتا ہے جہاں عالمی طاقتیں اپنا تسلط قائم رکھنے کیلئے مداخلت کرتی ہیں۔
امریکہ کو ہی دیکھ لیں۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے مگر وہ اس کی پرواہ کئے بغیر مخالف ہمسایہ ملک تائیوان کو جدید جنگی ساز و سامان فراہم کر رہا ہے۔ اور دن دہاڑے اپنے جنگی جہاز متنازع بحیرہ جنوبی چائنا میں بھیجتا رہتا ہے۔
ان تمام سازشوں کا مقصد خطے میں معاشی انقلاب کو کمزور کرنا ہے۔ ظاہر ہے جب جنگ کے آثار سر پر ہوں گے تو سرمایہ کاری کم ہوگی اور یوں معاشی ترقی کی رفتار متاثر ہوگی۔ لیکن امریکہ کی ان تمام شرارتوں کو اگنور کرتے ہوئے مشرقی ایشیائی ممالک کسی جنگ کا فریق بننا کو تیار نہیں ہیں۔ کیونکہ ان قوموں کو جنگ سے زیادہ اب معاشی ترقی عزیز ہے۔
یوں امریکہ یہاں بھی ناکام و نامراد ہو کر لوٹا۔ جبکہ کچھ اسی قسم کی چھیڑ چھاڑ جب امریکی مشرق وسطی وغیرہ میں کرتے ہیں تو طویل عرصہ پر محیط جنگیں چھڑ جاتی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلامی دنیا میں سائنسی زوال کا سبب امام غزالی رح نہیں تھے بلکہ یہ ریاستی زوال تھا جس نے یہ سب کچھ ڈبویا!
خلافت عثمانیہ نے ۱۵۱۷ سے لے کر ۱۹۱۷ تک لگاتار پورے چار سو سال مشرق وسطی پر حکومت کی ہے۔ اسی عرصہ میں اہل یورپ پرنٹنگ پریس کی ایجاد اور سائنسی علوم کی اشاعت کے ساتھ ترقیات کی منزلیں طے کرتے چلے گئے۔ وہیں عثمانوی پرنٹنگ پریس کو ہی حرام قرار دے کر اگلے ۴ سو سالوں تک جہالت میں پڑے رہے۔
خلافت عثمانیہ کا دور مشرق وسطی میں ایک طویل استحکام لے کر آیا تھا۔ مگر افسوس اس دور میں بھی مسلمانوں نے اپنا قیمتی وقت ضائع ہی کیا۔ جس کا فائدہ یورپی اقوام نے بہتر نظام تعلیم اور سائنس کے تحقیقی مراکز بنا کر اٹھا لیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
امام غزالی نے علت و معلول کا انکار کہیں نہیں کیا ہے۔ بلکہ ان کا مطمع نظر صرف یہ تھا کہ آپ ہر معلول کی علت نہیں بتاسکتے۔ جس کا ذکر میں اوپر کرچکاہوں۔ وگرنہ یہ نظریہ آپ کو الحاد پر مائل کرے گا۔ کیوں کہ آپ معجزات انبیاء کی علت حکم الٰہی کے علاوہ کچھ اور نہیں ٹھہراسکتے۔ بجائے اس کے کہ مصنف امام غزالی کے زاویۂ نظر اور ان کے عمیق کلام کے مرکزی خیال کو سمجھنے کی کوشش کرتے، مغالطے کا شکار ہوگئے۔
امام غزالی کا مطمع نظر فطرت سے باہر وقوع پزیر ہونے والے افعال و مظاہر (جیسے معجزات) کیلئے یقیناً درست ہوگا جنہیں سائنس آج بھی اپنی تمام تر ترقیات کے باوجود سمجھنے سے قاصر ہے۔
البتہ اس نظریہ کو معمول پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ جیسے بارش کا ہونا خدا کی رحمت ہے۔ زلزلے و طوفان خدا کا عذاب ہیں وغیرہ۔ اس قسم کی جہالت پر مبنی بے سروپا سوچ کو مسلم معاشروں میں رائج کرنے میں امام غزالی کے نظریہ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
اور ان کے عام ہو جانے سے عوام سائنسی علوم کی محبت سے دور ہو گئی ہے۔ کیونکہ اب ہمیں فطرت بھی خدا کا کرشمہ نظر آتی ہے۔
 

فلسفی

محفلین

جاسم محمد

محفلین
آہستہ آہستہ یہ مان جائیں گے۔ دل کے برے نہیں :D
بھئی کیسے مان جائیں؟ حضرت موسی کا عصا کو پانی میں مار کر سمندر پھاڑ دینا۔ حضرت ابراہیم کیلئے آگ کا ٹھنڈا ہو جانے۔ یہ سب معجزات مافوق الفطرت ہیں۔جبکہ سائنسی علوم صرف فطرت سے متعلق ہیں۔ وہ ان کرشمات پر لاگو نہیں ہوتے۔
ایسے میں امام غزالی کا فرمان ہے کہ بیشک افعال فطرتی ہوں یا کرشماتی، دونوں قدرت الہیہ کا مظہر ہے۔
یوں جب تک فطرت سے متعلق اس باطل نظریہ کو درست نہیں کیا جاتا۔ عوام سائنسی علوم کی طرف کبھی راغب نہیں ہوگی۔
 

فلسفی

محفلین
بھئی کیسے مان جائیں؟ حضرت موسی کا عصا کو پانی میں مار کر سمندر پھاڑ دینا۔ حضرت ابراہیم کیلئے آگ کا ٹھنڈا ہو جانے۔ یہ سب معجزات مافوق الفطرت ہیں۔ سائنسی علوم فطرت سے متعلق ہیں۔ وہ ان کرشمات پر لاگو نہیں ہوتے۔
جبکہ امام غزالی فرماتے ہیں کہ بیشک افعال فطرتی ہوں یا کرشماتی، دونوں قدرت الہیہ کا مظہر ہے۔
جب تک فطرت سے متعلق اس باطل نظریہ کو درست نہیں کیا جاتا۔ عوام سائنسی علوم کی طرف راغب نہیں ہوگی
چند اور مراسلے اور مزید معلومات ۔۔۔ :p
 

آصف اثر

معطل
بھائی امن و امان کا فقدان بھی وہاں ہوتا ہے جہاں عالمی طاقتیں اپنا تسلط قائم رکھنے کیلئے مداخلت کرتی ہیں۔
امریکہ کو ہی دیکھ لیں۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے مگر وہ اس کی پرواہ کئے بغیر مخالف ہمسایہ ملک تائیوان کو جدید جنگی ساز و سامان فراہم کر رہا ہے۔ اور دن دہاڑے اپنے جنگی جہاز متنازع بحیرہ جنوبی چائنا میں بھیجتا رہتا ہے۔
ان تمام سازشوں کا مقصد خطے میں معاشی انقلاب کو کمزور کرنا ہے۔ ظاہر ہے جب جنگ کے آثار سر پر ہوں گے تو سرمایہ کاری کم ہوگی اور یوں معاشی ترقی کی رفتار متاثر ہوگی۔ لیکن امریکہ کی ان تمام شرارتوں کو اگنور کرتے ہوئے مشرقی ایشیائی ممالک کسی جنگ کا فریق بننا کو تیار نہیں ہیں۔ کیونکہ ان قوموں کو جنگ سے زیادہ اب معاشی ترقی عزیز ہے۔
یوں امریکہ یہاں بھی ناکام و نامراد ہو کر لوٹا۔ جبکہ کچھ اسی قسم کی چھیڑ چھاڑ جب امریکی مشرق وسطی وغیرہ میں کرتے ہیں تو طویل عرصہ پر محیط جنگیں چھڑ جاتی ہیں۔
بس اسى امن وامان اور اس كے پيچه‍ے كارفرما بيرونى عوامل كا ذكر كررهاتها.
 

آصف اثر

معطل
بھئی کیسے مان جائیں؟ حضرت موسی کا عصا کو پانی میں مار کر سمندر پھاڑ دینا۔ حضرت ابراہیم کیلئے آگ کا ٹھنڈا ہو جانے۔ یہ سب معجزات مافوق الفطرت ہیں۔جبکہ سائنسی علوم صرف فطرت سے متعلق ہیں۔ وہ ان کرشمات پر لاگو نہیں ہوتے۔
ایسے میں امام غزالی کا فرمان ہے کہ بیشک افعال فطرتی ہوں یا کرشماتی، دونوں قدرت الہیہ کا مظہر ہے۔
یوں جب تک فطرت سے متعلق اس باطل نظریہ کو درست نہیں کیا جاتا۔ عوام سائنسی علوم کی طرف کبھی راغب نہیں ہوگی۔
عارف كريم گئے تو آپ آئے. آپ كو صرف وہى سمجها سكتے ہيں.
مغربى تعصب كے بجائے آپ شريعت مطهره كا مطالعه كريں تو بهتر ہے.
 

آصف اثر

معطل
خلافت عثمانیہ نے ۱۵۱۷ سے لے کر ۱۹۱۷ تک لگاتار پورے چار سو سال مشرق وسطی پر حکومت کی ہے۔ اسی عرصہ میں اہل یورپ پرنٹنگ پریس کی ایجاد اور سائنسی علوم کی اشاعت کے ساتھ ترقیات کی منزلیں طے کرتے چلے گئے۔ وہیں عثمانوی پرنٹنگ پریس کو ہی حرام قرار دے کر اگلے ۴ سو سالوں تک جہالت میں پڑے رہے۔
خلافت عثمانیہ کا دور مشرق وسطی میں ایک طویل استحکام لے کر آیا تھا۔ مگر افسوس اس دور میں بھی مسلمانوں نے اپنا قیمتی وقت ضائع ہی کیا۔ جس کا فائدہ یورپی اقوام نے بہتر نظام تعلیم اور سائنس کے تحقیقی مراکز بنا کر اٹھا لیا۔
بهائ يه مغربى دروغ گوئى اپنے آپ تك محدود ركهيں تو آپ كے ليے بهتر رہے گا.
 

جاسم محمد

محفلین
آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اہل مغرب نے سائنسی طریقہ، ڈاکٹریٹ کا نظام اور بہت سے علوم مسلمان سائنسدانوں سے سیکھے۔ مغربی مفکرین کو تو یہ سچ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہے۔
اگر کوئی تعصب ہے تو دوسری طرف کہ ہم اس لئے ترقی نہیں کر پائے کیونکہ اغیار کی سازشوں کا شکار تھے۔
 
Top