مسلم سائنسدانوں کی روشن ایجادات

سید زبیر

محفلین
DAWN.COM

29 اکتوبر, 2014 | 4 محرم, 1436 ڈان نیوز پیپر

مسلم سائنسدانوں کی روشن ایجادات

کافی کے بیج، منبر، باغات، یونیورسٹی اور آبزرویٹری میں کیا چیز مشترک ہیں؟ لیونارڈو ڈی ونچ اور فیبونیسی کو پرواز اور نمبرز کا خیال کہاں سے آیا؟ یہ سب اس پُرکشش مسلم تہذیب کی کرامات ہیں جس وقت یورپ تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا تو مسلمان سائنسی اور ثقافتی دریافت کے روشن باب تحریر کر رہے تھے۔اس سے قطع نظر کہ اب یورپ مسلمانوں سے سائنسی لحاظ سے صدیوں آگے نکل چکا ہے تاہم مسلم تاریخ کے اس روشن دور کی چند ایسی اہم ایجادات کا احوال جاننا یقیناً دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا جس نے آج کی جدید ترین دنیا کی بنیاد رکھی اور آج ٹیکنالوجی کے لحاظ سے انسانی تاریخ کے سب سے اہم ترین دور سے مستفید ہو رہے ہیں۔
544a1d661521d.jpg


کیا آپ کو معلوم ہے کہ کافی جو آج دنیا کے مقبول ترین مشروبات میں سے ایک ہے، درحقیقت مسلمانوں کی ایجاد ہے اور یہ کسی سائنسدان کا نہیں بلکہ عام چرواہے عرب کا کارنامہ ہے، جو اپنے جانوروں کو چرا رہا تھا کہ اسے ایک نئے طرز کا بیری ملا اور انہیں ابالنے کے بعد دنیا میں پہلی بار کافی تیار ہوئی۔اس مشروب کی تیاری کا یہ پہلا ریکارڈ ہے جس کے بعد بیج ایتھوپیا سے یمن پہنچا جہاں صوفی بزرگ اہم مواقعوں پر اسے پی کر ساری رات جاگتے تھے، پندرہویں صدی کے اختتام تک یہ مشروب مکہ اور ترکی سے ہوتا ہوا 1645 میں یورپی شہر وینس اور پھر دیگر ممالک تک پہنچ گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لندن میں پہلا کافی ہاﺅس بھی ایک ترک شخص نے ہی اوپن کیا۔
544a20b2070ed.jpg


کیمرہ
قدیم یونانیوں کا خیال تھا کہ ہماری آنکھیں کسی لیزر کی طرح شعاعیں خارج کرتی ہیں جس کے باعث ہم دیکھ پاتے ہیں تاہم جس شخص نے سب سے پہلے یہ جانا کہ روشنی آنکھوں سے نکلتی نہیں بلکہ داخل ہوتی ہے وہ دسویں صدی کے مسلم سائنسدان ابن الہیثم تھے اور اسی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے پہلا پن ہول کیمرہ ایجاد کیا اور پہلی لیب کو تشکیل دیا۔
544a1d62a8985.jpg

شطرنج
شطرنج کی ایک قسم قدیم ہندوستان میں کھیلی جاتی تھی مگر اس گیم کو ترقی آج کے دور میں ایران میں ملی جہاں سے یہ یورپ اور ایشیاء کے دیگر ممالک تک پھیل گیا، لفظ رخ بھی فارسی زبان سے ہی شطرنج کا حصہ بنا۔
544a1d613e745.jpg

پیراشوٹ
رائٹ برادرز سے لگ بھگ ایک سال پہلے مسلم موسیقار، انجینئر، شاعر عباس ابن فرانز نے ایک اڑن مشین کی تیاری کی متعدد کوششیں کیں، 852 عیسوی میں اس نے قرطبہ کی عظیم مسجد کے مینار سے ایک ڈھیلے لباد اور لکڑی کے پروں کے ساتھ چھلانگ لگائی اسے توقع تھی کہ وہ ایک پرندے کی طرح ہوا میں تیر سکے گا مگر وہ ناکام رہا، مگر اس لبادے نے نیچے گرنے کی رفتار کم کردی اور اس طرح دنیا کا پہلا پیراشوٹ وجود میں آگیا۔بعد میں ستر سال کی عمر میں اس نے ریشم اور عقاب کے پروں سے ایک مشین تیار کرکے پھر پہاڑ سے چھلانگ لگلائی اور دس منٹ تک کامیابی سے ہوا میں تیرتا رہا تاہم اترتے ہی کریش ہوگیا اور اس نے نتیجہ نکالا جو کہ درست تھا کہ اپنی ڈیوائس میں دم نہ لگانے کی وجہ سے لینڈنگ خراب ہوئی۔
544a1d6622d09.jpg

صابن
نہانا دھونا مسلمانوں کی مذہبی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے انہوں نے آج کے دور میں استعمال ہونے والا صابن اپنے دور عروج میں ایجاد کیا، قدیم مصر اور روم میں صابن جیسی کوئی چیز استعمال ہوتی تھی مگر یہ عرب تھے جنھوں نے سبزیوں کے تیل اور سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ کے امتزاج میں مختلف خوشبویات کا استعمال کیا، یہاں تک کہ شیمپو بھی انگلینڈ میں ایک مسلم نے 1759 میں متعارف کرایا۔
544a1d63111f1.jpg

مشینیں
شافٹ ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کو جدید عہد کی مشینری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے اور انسانی تاریخ کی اہم ترین مکینیکل ایجادات میں سے ایک مسلم انجینئر الجرازی نے کی جس کے ذریعے پانی کو کنویں کی تہہ سے اوپر لا کر آبپاشی کا استعمال کیا جاسکتا ہے، 1206 میں ان کی کتاب سے ثابت ہوتا ہے والوز اور پسٹن کو بھی انہوں نے ایجاد کیا جبکہ انہیں روبوٹکس کا بانی بھی قرار دیا جاتا ہے۔
544a1d697baaf.jpg

لباس
کپڑوں کی دو تہوں کے درمیان کسی مٹیریل کی تہہ بچھانے یا زرہ بکتر کو نئی شکل دینے کے بارے میں واضح نہیں کہ یہ مسلم دنیا نے کب ایجاد کی یا اسے ہندوستان یا چین درآمد کیا مگر یہ واضح ہے کہ یہ مغرب میں صلیبی جنگوں کے بعد اس میں حصہ لینے والے جنگجوﺅں کے ذریعے مغرب میں پہنچا۔
544a1d6484743.jpg

گنبد، منبر اور دیگر تعمیرات
عیسائی دنیا کے گرجا گھروں میں گنبدوں کی تعمیر کا تصور بھی اسلامی تعمیرات سے لیا گیا، یہ گول تعمیر اس طرز تعمیر سے کئی گنا بہتر تھا جو رومن استعمال کرتے تھے کیونکہ اس کے ذریعے عمارت کو زیادہ بڑا، اونچا اور کمپلیکس کی شکل دینا آسان ہوگیا۔ اس کے علاوہ مسلم دنیا سے ہی منبر، روز ونڈو اوردیگر تیکنیک یورپ نے ادھا لیے، یہاں تک کہ یورپی قلعے بھی اسلامی دنیا کی نقل ہیں۔
544a288fac75f.jpg

سرجیکل آلات
جدید عہد کے متعدد سرجیکل آلات کی بنیاد دسیویں صدی کے مسلم سرجن الظواہری نے رکھی، ان کے نشتر، قینیاں اور دیگر دو سو آلات کی اہمیت کو آج کے عہد کے سرجن بھی مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے زخموں کو ٹانکے لگانے والا ایسا دھاگا بھی تیار کیا جو قدرتی طور پر جسم سے الگ ہو جاتا تھا جبکہ انہوں نے کیپسول بھی ایجاد کیا، اسی طرح تیرہویں صدی میں ایک اور مسلم طبی ماہر ابن نفیس نے دوران خون کی وضاحت کی جبکہ مسلم ڈاکٹروں نے افیون اور الکحل کے امتزاج سے ایسی سوئیاں تیار کیں جس سے کسی کو بھی بے ہوش کیا جاسکتا تھا اور یہ تیکنیک اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔
544a1d62c0bd2.jpg

ہوائی چکی یا ونڈ مل
ونڈ مل کو ایک ایرانی خلیفہ نے ساتویں صدی میں ایجاد کیا جسے مکئی کی فصل کے لیے پانی کے حصول کے دوران استعمال کیا جاسکتا تھا اور یورپ میں یہ چیز پانچ سو سال بعد دیکھنے میں آئی۔
544a1d6652a63.jpg

فاﺅنٹین پین
پہلا فاﺅنٹین پین 953 میں ایک مصری سلطان نے ایجاد کیا کیونکہ وہ ایسا قلم چاہتا تھا جس کے داغ اس کے ہاتھوں یا کپڑوں پر نہ لگ سکیں، اس قلم میں موجود قلموں کی طرح سیاہی اندر ذخیرہ ہوتی تھی اور نب کے ذریعے اس سے لکھا جاتا تھا۔
544a1d67f1f8d.jpg

نمبر اور الجبرا
دنیا بھر میں نمبروں کا سسٹم ممکنہ طور پر ہندوستان میں سامنے آیا مگر نمبروں کا یہ انداز عربی کا ہے اور یہ پہلی بار کاغذ پر ایک مسلم ریاضی دان الخوارزمی اور ال کیندی نے 825 میں استعمال کیا، الجبرا کا نام بھی الخوارزمی کی کتاب الجبر کے نام پر رکھا گیا جو تاحال استعمال ہو رہا ہے۔ مسلم ریاضی دانوں کا کام تین سو سال بعد اطالوی ماہر فیبونسی کے ذریعے یورپ پہنچا، اسی طرح تکون اور الگورتھم کی تھیوری بھی مسلم دنیا سے ہی سامنے آئی۔
544a1d686d114.jpg

تھری کورس کھانا
علی ابن نفی جنھیں زریاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے نویں صدی میں تھری کورس کھانے یعنی پہلے سوپ، اس کے بعد مرکزی پکوان مچھلی یا گوشت اور پھر میٹھے کا تصور پیش کیا، اس کے علاوہ اہوں نے شیشے یا کرسٹل گلاس بھی ایجاد کیے۔
544a1d69bb244.jpg

قالین
قالین بھی اسلامی ماہرین کی جدید ترین سلائی کی تیکنیک کی ایجاد تھی جس کے ذریعے ان پر انتہائی دیدہ زیب نقش و نگار ابھارے جاتے تھے اور وہاں سے ہی یہ یورپی ممالک میں پہنچے۔
544a1d6933663.jpg

چیک
جدید عہد کے چیک کی بنیاد عربی سَک سے نکلی، یعنی ایسا تحریری وعدہ جس میں اشیاء کی ڈیلیوری پر رقم کا وعدہ کیا جاتا تھا، نویں صدی میں ایک مسلم کاروباری چین میں چیک کیش کراسکتا تھا جس کے لیے بینک بغداد میں کام کرتا تھا۔
544a1d674ad68.jpg

زمین گول ہے کا تصور
زمین کے گول ہونے کا تصور زمانہ قبلِ مسیح میں قدیم یونانی سائنسدانوں میں بھی عام تھا، لیکن نویں صدی میں متعدد مسلم اسکالرز نے باقاعدہ طور پر اس نظریے کو مسلم دنیا میں گیلیلو سے پانچ سو سال پہلے عام کر دیا تھا۔ زمین کے گھیر کے بارے میں مسلم ماہرین کا حساب اتنا درست تھا کہ نویں صدی میں ہی انہیں نے بتا دیا تھا کہ وہ چالیس ہزار سے زائد کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جو کہ موجودہ حسابات سے صرف دوسو کلومیٹر ہی کم تھا۔
544a1d6265318.jpg

بارود
اگرچہ چینیوں نے سلفر گن پاﺅڈر ایجاد کیا تھا اور اسے آتشبازی کے لیے استعمال کرتے تھے مگر یہ عرب تھے جنھوں نے اس میں پوٹاشیم نائٹریٹ شامل کرکے اسے فوری مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ مسلمانوں کی اس ایجاد نے صلیبی جنگوں میں عیسائی افواج کو خوفزدہ کردیا تھا جبکہ پندرہویں صدی میں مسلمانوں نے راکٹ اور تارپیڈو ایجاد کیا جس سے وہ دشمنوں کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے تھے۔
544a1d62d562e.jpg

باغات اور ہربل ادویات
قدیم یورپ میں باورچی خانے اور ہربل باغات تھے مگر یہ عرب تھے جنھوں نے اس خیال کو ترقی دی کہ باغات کو خوبصورت اور ادویات کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، یورپ میں پہلا پھلوں سے سجا باغ بھی گیارہویں صدی میں مسلم اسپین میں کھولا گیا تھا۔ مسلم باغات میں ٹیولپ اور کارنیشن جیسے پھولوں سمیت دیگر کو انتہائی خوبصورتی سے استعمال کیا جاتا تھا۔
 

سید زبیر

محفلین
پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے
اسلام کا گر کر نہ ابھرنا دیکھے
مانے نہ کبھی کہ مد ہے ہر جزر کے بعد
دریا کا ہمارے جو اترنا دیکھے
 
Top