الف نظامی
لائبریرین
قائدِ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے یوم ولادت پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ
شہر علم کے دروازے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے 12 ہزار سے زائد احادیث مبارکہ مروی ہیں، اس حوالے سے مسند الامام علی کے عنوان سے ایک جامع کتاب زیر تکمیل ہے، اس تحقیق کا شرف اللہ نے تحریک منہاج القرآن کو بخشا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم آفتابِ اہلِ بیت اطہار اور شارح قرآن و حدیث تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی ساری زندگی محبت، امن، اخوت اور اجتماعیت کے درس میں گزری۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ آپ کی جرأت و شجاعت اور ایمان افروز واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ رشد و ہدایت کے اسباق سے مزین ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر عظمت اور خوش نصیبی کیا ہو گی کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے ایک موقع پر آپ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اس (علی رضی اللہ عنہ) کو دوست رکھے اور اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔‘‘
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے زندگی کے آخری سانس تک اصحاب رسول ﷺ اور امت محمدیہ کو فتنوں اور تفرقوں سے بچائے رکھا، آپ کے اقوال اور ارشادات قیامت تک علم و عرفان کے متلاشیوں کے قلوب و اذہان کو طمانیت بخشتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم 13 رجب المرجب بروز جمعۃ المبارک کعبۃ اللہ کے اندر پیدا ہوئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کائنات کے وہ خوش قسمت نومولود تھے جن کو گٹھی محبوب خدا حضرت محمد مصطفی ﷺ نے دی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پہلی نگاہ چہرہ مصطفی ﷺ پر ڈالی اور پھر زندگی بھر پیغمبر دوجہاں کی صحبت میں رہے۔
شہر علم کے دروازے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے 12 ہزار سے زائد احادیث مبارکہ مروی ہیں، اس حوالے سے مسند الامام علی کے عنوان سے ایک جامع کتاب زیر تکمیل ہے، اس تحقیق کا شرف اللہ نے تحریک منہاج القرآن کو بخشا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم آفتابِ اہلِ بیت اطہار اور شارح قرآن و حدیث تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی ساری زندگی محبت، امن، اخوت اور اجتماعیت کے درس میں گزری۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ آپ کی جرأت و شجاعت اور ایمان افروز واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ رشد و ہدایت کے اسباق سے مزین ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر عظمت اور خوش نصیبی کیا ہو گی کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے ایک موقع پر آپ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اس (علی رضی اللہ عنہ) کو دوست رکھے اور اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔‘‘
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے زندگی کے آخری سانس تک اصحاب رسول ﷺ اور امت محمدیہ کو فتنوں اور تفرقوں سے بچائے رکھا، آپ کے اقوال اور ارشادات قیامت تک علم و عرفان کے متلاشیوں کے قلوب و اذہان کو طمانیت بخشتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم 13 رجب المرجب بروز جمعۃ المبارک کعبۃ اللہ کے اندر پیدا ہوئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کائنات کے وہ خوش قسمت نومولود تھے جن کو گٹھی محبوب خدا حضرت محمد مصطفی ﷺ نے دی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پہلی نگاہ چہرہ مصطفی ﷺ پر ڈالی اور پھر زندگی بھر پیغمبر دوجہاں کی صحبت میں رہے۔