جون ایلیا ::::: مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا ::::: Jon Elia

طارق شاہ

محفلین



غزل
مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا
دِل کو اُس کا خیال چھوڑ گیا

تازہ دم جسم و جاں تھے فُرقت میں
وصل، اُس کا نِڈھال چھوڑ گیا

عہدِ ماضی جو تھا عجب پُرحال !
ایک وِیران حال چھوڑ گیا

ژالہ باری کے مرحَلوں کا سفر
قافلے، پائمال چھوڑ گیا

دِل کو اب یہ بھی یاد ہو، کہ نہ ہو !
کون تھا، کیا ملال چھوڑ گیا

میں بھی اب خود سے ہُوں جواب طلب
وہ مجھے، بے سوال چھوڑ گیا

جون ایلیا
 

شیزان

لائبریرین
تازہ دم جسم و جاں تھے فُرقت میں
وصل اُس کا، نِڈھال چھوڑ گیا

عمدہ انتخاب شاہ جی
خوش رہیئے
 
Top