خیبر پختونخوا میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان کی توہینِ مذہب کے الزام میں ہلاکت کے واقعے کا ایک اور مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عارف خان کو مردان کی لنک روڈ سے جمعرات کی صبح گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس پی انویسٹیگیشن مردان حافظ جانس نے بتایا کہ ملزم ابھی حال ہی میں ترکی سے لوٹا تھا۔ واضح رہے کہ ملزم صوبے کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کونسلر بھی ہے۔
یاد رہے کہ مشال قتل کیس میں عارف خان سمیت نامزد چار مرکزی ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال خان قتل کیس کے فیصلے میں اشتہاری قرار دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ پولیس انھیں گرفتار کر کے قانونی کارروائی کرے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ڈی آئی جی مردان عالم خان شنواری نے بتایا تھا کہ عمران نامی ملزم یونیورسٹی کا ہی طالبعلم ہے اور اس نے مشال کو دو گولیاں ماریں۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ عمران کو مردان سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے پستول بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ عالم خان شنواری کے مطابق مرکزی ملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشال خان قتل کیس میں گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد اب 41 ہو گئی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے۔
اس سے پہلے جمعرات کو ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مشال خان قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔
مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم عارف خان کو گرفتار کر لیا گیا