اظہرالحق
محفلین
مشرف ان دنوں مشرق وسطٰی کے دورے پر ہیں جسکا آغاز انہوں نے عمرہ ادا کر کے کیا ، اس دورے کا مقصد فلسطین کے مسلئے اور ایران پر ممکنا امریکی حملے پر گفت و شنید کرنا ہے ، اصل میں اگر ہم مشرف صاحب کے پچھلے دو ہفتے کے بیانات کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ امۃالمسلمہ کی فکر انہیں کچھ زیادہ ہی ہو رہی ہے وجہ بہت اہم ہے ، پاکستان کو اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ اب عالم اسلام کو تر نوالہ سمجھ کر نگلنا چاہ رہا ہے اور دنیا میں طویل دورانیے کا امن قائم کرنا چاہتا ہے ، پاکستان اور ایران اسکا اگلا ہدف ہیں ، پاکستان اور ایران دونوں اسلامی دنیا کے دو بڑے گروہوں (یعنی شعیہ اور سنی ) کی نمائیندگی کرتے ہیں ، اوردنیا میں پاکستان کا حوالہ اسلام ہے چاہے ہم کچھ بھی کہیں ۔ ۔ پاکستان اور ایران کو اس وقت ان تمام مسلمانوں کی حمایت چاہیے جو دراصل اصل میں امریکی پجاری ہیں ۔ ۔ ۔ آخری خبریں آنے تک مشرف کو سعودیہ سے کافی “ٹکا“ سا جواب ملا ہے ۔ ۔ ۔ (یہ میڈیا کے علاوہ کی خبریں ہیں ) اور دوسری طرف حسنٰی مبارک (مصر) شاہ عبداللہ (اردن) اور امارات کے شیخ خلیفہ سے ملاقاتیں زیادہ سود مند ہوتی نظر نہیں آتیں ، گو ایران امارات کو اپنے جزائر والے تنازعے سے کافی حد تک ٹھنڈا کر چکا ہے مگر حسنٰی مبارک اور شاہ عبداللہ کو اب اسلامی دنیا کی عوام مشرف سے بھی کم درجہ دیتی ہے ۔ ۔ میں نہیں سمجھتا کہ مشرف اس دورے میں وہ کامیابی حاصل کر پائیں گے (یعنی ایران اور پاکستان پر دباؤ میں کمی اور فلسطینی مسلے پر پیش رفت ) ۔ ۔ مگر اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ امت مسلمہ کی نظریں اس وقت پاکستان اور ایران پر لگی ہیں ، اور انکے فیصلے (غلط یا صحیح) ہی مستقبل کی دنیا میں مسلم عوام کے کردار کا فیصلہ کریں گے ۔ ۔ اللہ ہم پر اپنا رحم کرے (آمین)