ساجداقبال
محفلین
عبرت کا مقام ہے سال پہلے کا طاقتور اور ”ہردلعزیز“ حکمران کےکے دفاع کیلیے کوئی تیار نہیں۔
مکمل خبرچیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زیر سربراہی عدالت عظمیٰ کے چودہ رکنی بنچ کی تین نومبر کی ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق کارروائی سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا انجام ہے یا اس انجام کا آغاز؟
اس سوال کا جواب فی الوقت کسی کے پاس نہیں لیکن آٹھ برس تک ملک کے سیاہ و سفید کے مالک رہنے والے فوجی جرنیل کو آج جس تنہائی کا احساس دلایا گیا ہے، وہ بعض مبصرین کی نظر میں ایک برس پہلے تک ملک کے طاقتور ترین شخص کے لیے عبرت کا مقام ہے۔
سپریم کورٹ کے استفسار پر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے عدالت میں نمائندے اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے جس طرح پرویز مشرف اور ان کے اقدامات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ آٹھ برس تک ملک کے حکمران جنہوں نے ملک کے دو سب سے مقبول سیاسی رہنماؤں کو جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور کیا اور اوسط درجے کے تین سیاستدانوں کو ملک کا وزیراعظم بنا ڈالا، اب اس حال میں ہیں کہ اس ملک میں ان کا دفاع کرنے کو کوئی تیار نہیں۔
سابق صدر کے ہاتھوں تشکیل پانے والی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ قاف کا یہ حال ہے کہ گزشتہ دنوں ہونے والے جماعتی انتخابات کے دوران پارٹی کے دو دھڑے ایک دوسرے پر ’مشرف کا حمایت یافتہ‘ ہونے کا الزام لگاتے رہے۔ گویا کہ پارٹی کے ’بانی‘ کی حمایت گالی کے مترادف ٹھہری۔