مشرق و مغرب‘ تصویر کے دو رخ

یونس

محفلین
پہلا رُخ:

پیاری ممی!
مجھے اس بورڈنگ اسکول سے شدید نفرت ہے۔
یہاں خراب کھانا ملتا ہے، ماحول بھی اچھا نہیں۔
مجھے بد تمیز لڑکوں سے ڈر لگتا ہے۔
مجھے آپ کے ساتھ اپنے گھر میں رہنا ہے۔
پلیز آکر لے جائیں۔
ڈیوڈ

پیارے ڈیوڈ!
حالات سے سمجھوتا کرنا سیکھو،
تمھاری ممی

پیارے بیٹے!
مجھے اس نرسنگ ہوم سے شدید نفرت ہے۔
یہاں خراب کھا نا ملتا ہے ،ماحول بھی اچھا نہیں۔
مجھے بد تمیزنرسوں سے ڈرلگتا ہے ۔
مجھے تمھارے ساتھ اپنے گھر میں رہنا ہے۔
پلیز آ کر لے جاؤ۔
تمھاری ممی

پیاری ممی!
حالات سے سمجھوتا کرنا سیکھیں،
ڈیوڈ

دوسرا رُخ

میں نے آہٹ سنی تو آنکھیں کھول کر دیکھا‘ سر پر ملک الموت کھڑا تھا۔
میں اس وقت کمرے میں لیٹا تھا‘ امّی سو رہی تھیں۔
’’کیوں آئے ہو؟‘‘ میں نے پوچھا۔
’’تمہاری امّی کو لے جانا ہے۔‘‘ اُس نے سپاٹ لہجے میں کہا۔
میرا دل ڈوب گیا‘ آنکھیں نم ہو گئیں۔
’’ایسا مت کرو۔‘‘ میں گڑگڑایا ’’مجھے امّی سے بہت پیار ہے۔‘‘
’’میں اکیلا واپس نہیں جا سکتا۔‘‘ وہ بولا۔
’’آؤ، ایک سودا کرتے ہیں۔‘‘ میں نے کہا‘
’’تم امّی کے بجائے مجھے ساتھ لے چلو۔‘‘
’’میں تمہیں ہی لینے آیا تھا۔‘‘ اُس نے بتایا، ’’لیکن تمھاری ماں نے پہلے سودا کر لیا۔‘‘
 
پہلا رُخ:

پیاری ممی!
مجھے اس بورڈنگ اسکول سے شدید نفرت ہے۔
یہاں خراب کھانا ملتا ہے، ماحول بھی اچھا نہیں۔
مجھے بد تمیز لڑکوں سے ڈر لگتا ہے۔
مجھے آپ کے ساتھ اپنے گھر میں رہنا ہے۔
پلیز آکر لے جائیں۔
ڈیوڈ

پیارے ڈیوڈ!
حالات سے سمجھوتا کرنا سیکھو،
تمھاری ممی

پیارے بیٹے!
مجھے اس نرسنگ ہوم سے شدید نفرت ہے۔
یہاں خراب کھا نا ملتا ہے ،ماحول بھی اچھا نہیں۔
مجھے بد تمیزنرسوں سے ڈرلگتا ہے ۔
مجھے تمھارے ساتھ اپنے گھر میں رہنا ہے۔
پلیز آ کر لے جاؤ۔
تمھاری ممی

پیاری ممی!
حالات سے سمجھوتا کرنا سیکھیں،
ڈیوڈ

دوسرا رُخ

میں نے آہٹ سنی تو آنکھیں کھول کر دیکھا‘ سر پر ملک الموت کھڑا تھا۔
میں اس وقت کمرے میں لیٹا تھا‘ امّی سو رہی تھیں۔
’’کیوں آئے ہو؟‘‘ میں نے پوچھا۔
’’تمہاری امّی کو لے جانا ہے۔‘‘ اُس نے سپاٹ لہجے میں کہا۔
میرا دل ڈوب گیا‘ آنکھیں نم ہو گئیں۔
’’ایسا مت کرو۔‘‘ میں گڑگڑایا ’’مجھے امّی سے بہت پیار ہے۔‘‘
’’میں اکیلا واپس نہیں جا سکتا۔‘‘ وہ بولا۔
’’آؤ، ایک سودا کرتے ہیں۔‘‘ میں نے کہا‘
’’تم امّی کے بجائے مجھے ساتھ لے چلو۔‘‘
’’میں تمہیں ہی لینے آیا تھا۔‘‘ اُس نے بتایا، ’’لیکن تمھاری ماں نے پہلے سودا کر لیا۔‘‘

کوئی ہے؟ جو سوچے سمجھے!! ۔۔ بہت ہیں الحمد للہ۔ اور اب تو اور بھی سوچیں گے۔ ان شاء اللہ۔
 

یونس

محفلین
زیک یہ تحریر میری نہیں‘ میں نے صرف اردو ڈائجسٹ میں شائع شدہ دو مختلف تحاریر کو یکجا لکھا ہے۔
 

عثمان

محفلین
اس کا تعصب ہو نا بھی ممکن ہے۔لیکن اس کی بنیادمیں حقیقت (کو محسوس کیا جاسکتا)ہے۔
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست۔
یہ حقیقت سے بہت دور ہے۔
یہاں ریٹائریز اور بوڑھوں کی بڑی اکثریت نرسنگ ہومز میں نہیں رہتی۔ جیسا کہ پاکستان میں عام تاثر پایا جاتا ہے۔ میرے تمام دوستوں ، کولیگز ، رشتہ داروں میں صرف ایک سابق کولیگ خاتون تھیں جن کی تراسی سالہ ڈامینشیا کے مرض میں مبتلا ماں نرسنگ ہوم میں رہتی ہیں۔ وہ بھی اس لیے کہ ان کی مخصوص بیماری کے سبب ڈاکٹرز کا اصرار تھا۔ خاتون اپنی جاب کے بعد روزانہ بلاناغہ اپنی ماں کے پاس جاتی تھیں۔ ہم جب بھی ان کے پاس بیٹھتے ان کی باتوں کا مرکز اپنی بوڑھی ماں کی فکر ہی ہوتی تھی۔
اس تحریر میں دیے گئے تاثر کے برعکس نرسنگ ہومز کی حالت عموماً بہت پرتعیش ہوتی ہے۔ نیز پیار محبت سب کچھ نہیں ہوتا۔ انسان کی معاشی حالت مستحکم ہونا زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے۔ یہاں سرکاری طور پر اہتمام اس طرح ہے کہ بزرگ شہریوں کو مالی طور پر کسی دوسرے پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے لیے نرسنگ ہومز میں رہنا مجبوری نہیں۔ نیز ایک طویل فہرست ہے کہ معاشرے میں بزرگ شہریوں کو کیسے ہر معاملے میں سہولیات دی جاتی ہیں۔
اس کے برعکس پاکستان میں بزرگ شہریوں اور پینشنرز کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے اس کی شکایت عام ملتی ہے لیکن پھر بھی اسے نظر انداز کیا جاتا ہے۔ غربت سے تنگ آکر بچوں کو بیچ دینا اور والدین کو ایدھی سینٹر چھوڑ آنے کے واقعات بھی پاکستانی میڈیا ہی نے ماضی قریب میں نشر کیے ہیں۔ وہاں والدین محبت کے علاوہ مالی طور پر بھی اپنی اولاد پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ سرکاری اور سماجی طور پر وہ بالکل تنہا ہیں۔
حقیقت کو محسوس کرنے کے لیے رومانوی تصورات سے باہر آکر ارد گرد کا مشاہدہ ضروری ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجھ تک ان ہاؤسز کو خود وزٹ کرنے والوں سے جو تاثر پہنچا ہے وہ تو اس سے بھی کہیں درد ناک ہے۔ کیا آپ نے خود کبھی ایسے ہاؤس کا مشاہدہ کیا ہے ؟
آپ خود ایک "مشاہدہ "کسی ہاؤس کو وزٹ کرکے کر لیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔اگر آپ ان کے حآمی ہوں تو بیشک رہیں۔
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست۔
 

عثمان

محفلین
مجھ تک ان ہاؤسز کو خود وزٹ کرنے والوں سے جو تاثر پہنچا ہے وہ تو اس سے بھی کہیں درد ناک ہے۔ کیا آپ نے خود کبھی ایسے ہاؤس کا مشاہدہ کیا ہے ؟
آپ خود ایک "مشاہدہ "کسی ہاؤس کو وزٹ کرکے کر لیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔اگر آپ ان کے حآمی ہوں تو بیشک رہیں۔
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست۔
میں پہلے جس اپارٹمنٹ میں رہتا تھا وہاں سے محض چند قدم کے فاصلے پر ایک نرسنگ ہوم تھا۔ میں اس کا وزٹ کر چکا ہوں۔ میں اس معاشرے میں ایک عرصے سے مقیم ہوں۔ یہاں کے مشاہدے کے لیے مجھے سات سمندر پار کسی کی عصبیت کی ضرورت نہیں۔
کیا آپ نے کبھی مشاہدہ کیا ہے ؟ کیا آپ نے مغرب کا وزٹ کیا ہے؟ یا محض عصبیت کی نظر سے ہی دودھ اور پانی میں فرق کرنے کے عادی ہیں ؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میں پہلے جس اپارٹمنٹ میں رہتا تھا وہاں سے محض چند قدم کے فاصلے پر ایک نرسنگ ہوم تھا۔ میں اس کا وزٹ کر چکا ہوں۔ میں اس معاشرے میں ایک عرصے سے مقیم ہوں۔ یہاں کے مشاہدے کے لیے مجھے سات سمندر پار کسی کی عصبیت کی ضرورت نہیں۔
کیا آپ نے کبھی مشاہدہ کیا ہے ؟ کیا آپ نے مغرب کا وزٹ کیا ہے؟ یا محض عصبیت کی نظر سے ہی دودھ اور پانی میں فرق کرنے کے عادی ہیں ؟
میں اس کی وضاحت کر چکا ہوں۔
 

یونس

محفلین
زیکمحمد خلیل الرحمٰن راہنمائی کا بہت شکریہ۔
’پہلا رُخ‘ اردو ڈائجسٹ جون 2014 اور ’دوسرا رُخ‘ جولائی 2014 سے ماخوذ ہے۔ دراصل حوالہ نہ دینے کی غلطی بھی اس وجہ سے ہوئی کہ دو مختلف تحریریں ایک ہی تسلسل میں‘ ایک تحریر کے طور پر لکھی گئیں۔
 
Top