مشکل ردیف

حال دل دل میں دبانا مشکل
پر زباں پر بھی ہے لانا مشکل

آپ دانا تھے کہ ناداں جاناں
آپ نے عشق کو جانا مشکل

تیسرا کاش کوئی مل جائے
دو کناروں کو ملانا مشکل

وہ تبسم وہ تکلم وہ چپ
اپنے محسن کو بھلانا مشکل

کچے تھے اپنی نظر کے ڈورے
تھا اسے دام میں لانا مشکل

خواب دیکھے ہیں یہ کیسے ہم نے
ان کو تعبیر دلانا مشکل

بس لہو تھوک رہے ہیں یارو
حال اپنا ہے بتانا مشکل
 

عظیم

محفلین
حال دل کا چھپانا مشکل ہے
درد اپنا بتانا مشکل ہے

اتنی مشکل ردیف چنئے مت
صاحب اِس کو نبھانا مشکل ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے بھائی، ایسی مشکل ردیف تو نہیں، عظیم نے اپنی پسندیدہ بحر میں کر دی ہے، اس میں روانی کا اضافہ تو ہو جاتا ہے۔
ہاں، ایک ردیف ’دشوار‘ بھی ممکن ہے،جس سے بھی روانی میں اضافہ ممکن ہے۔
 
بابا جانی بے حد ممنون ہوں... مشکل کو آپ دونوں معنوں میں استعمال کرسکتے ہیں.. اس غزل کی ردیف مشکل ہے اس کو نبھانا مشکل نہیں.. عظیم بھائی آپ کا بھی بہت شکریہ
 
Top