حوالہ : مصالحت: پہلے سعودیہ اب ترکی
"مشرف دی گریٹ" اپنی کرسی کے لیے کس کس کا احسان لیں گے۔ پاکستان خودمختار ملک ہے بھی ؟
بینظیر بھٹو، نواز شریف، قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمٰن اور عمران خان سے ملاقاتوں میں ترک صدر نے ان پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے نازک حالات کو سمجھیں اور ملکی مفاد میں متحد ہوجائیں۔انہوں نے اپوزیشن پر زور دیا کہ وہ آٹھ جنوری کے عام انتخابات کا بائیکاٹ نہ کریں۔
پاکستان میں آئین کی معطلی اور ایمرجنسی کے نفاذ پر جب دولت مشترکہ نے رکنیت معطل کی، یورپی یونین اور دیگر نے جب احتجاج کیا تھا تو حکومت نے اُسے’اندرونی معاملات میں مداخلت‘ قرار دیا تھا۔
بعض تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اب جس طرح ترکی کے صدر کو مدعو کرکے صدر پرویزمشرف کے حق میں بیان دلوایا گیا ہے اور حزب مخالف کے رہنماؤں پر پرویز مشرف کی حمایت کے لیے زور دیا ہے، ان کا یہ عمل بھی ایک لحاظ سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔
"مشرف دی گریٹ" اپنی کرسی کے لیے کس کس کا احسان لیں گے۔ پاکستان خودمختار ملک ہے بھی ؟