محمداحمد
لائبریرین
مصباح الحق کی جانب سے دو اہم دو عہدے رکھنے کو مستقل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ اگلے دو سالوں میں بین الاقوامی کرکٹ میں ہماری 10 اہم کمٹمنٹ ہیں جس میں سے کچھ دورے ایسے ہیں کہ میرے لیے بطور چیف سلیکٹر کام کرنا اور ڈومیسٹک کرکٹ کو دیکھنا مشکل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس چیز کو دیکھتے ہوئے میں نے بورڈ سے بات کی کیونکہ جب میں آیا تھا تو یہی بات ہوئی تھی کہ اگر کہیں بھی مجھے لگے گا کہ میرے لیے دونوں عہدوں کو وقت دینا مشکل ہے تو میں عہدہ چھوڑ سکتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اور کرکٹ پر مزید توجہ دینے کے لیے مجھے لگا کہ یہ چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے کا صحیح وقت ہے اور میں نے بورڈ سے بات کی کہ میں کوچنگ پر توجہ دینا چاہتا ہوں۔
واضح رہے کہ دورہ انگلینڈ میں قومی ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی اور قومی ٹیم صرف ایک فتح حاصل کر سکی تھی۔
تاہم کارکردگی سے قطع نظر مصباح کی جانب سے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر جیسے دو اہم عہدے رکھنے کو بھی انتہائی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا جس کے بعد گزشتہ دنوں قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیئرمین پی سی بی نے کہا تھا کہ مصباح کو ایک عہدہ چھوڑنا ہو گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ مصباح الحق سے بات ہو گئی ہے اور انہیں ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر میں سے ایک عہدہ چھوڑنا پڑے گا۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ اب میں اپنی کوچنگ، قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر توجہ دوں گا اور اسے مزید بہتر سے بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ افواہیں زیر گردش ہیں جن کی میں وضاحت کرنا چاہوں گا کیونکہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ شاید اس کی وجہ چیئرمین صاحب سے ملاقات ہے یا بورڈ نے مجھے اس کے بارے میں کچھ کہا ہے یا شاید عمران بھائی سے جو ہماری ملاقات ہوئی وہ وجہ بنی لیکن کوئی ایسی چیز نہیں ہے کیونکہ پھر ایک عہدہ نہیں جاتا بلکہ میں ہیڈ کوچ کے عہدے پر بھی کام نہ کرتا۔
مصباح نے کہا کہ بطور چیف سلیکٹر جو بھی بہتر فیصلے کر سکتے تھے وہ کیے، کوشش کی کہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے جو بھی بہتر فیصلے ہوں وہ کریں، کئی کھلاڑی آئے اور کئی نے ٹیم میں جگہ بھی بنائی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صحیح سمت میں گامزن ہیں اور آگے جو بھی آئے گا، اس کے ساتھ مزید اچھا کام کریں گے اور پاکستان کی ٹیم کو کوشش کریں گے کہ سرفہرست تین بہترین ٹیموں کی صف میں لے کر آئیں۔
مزید پڑھیں: مصباح کو کوچ بنایا گیا تو مفادات کا ٹکراؤ ہوگا، اظہر محمود
ایک سوال کے جواب میں مصباح نے کہا کہ زمبابوے اور نیوزی لینڈ سے سیریز کے سلسلے میں ٹیم تشکیل دینے کے حوالے سے کوچز میں کوئی اختلاف نہیں ہے، کوچنگ اور ٹیم سلیکشن کے حوالے سے ان سے بہت اچھی گفتگو ہوئی اور ہم نے 19 کو جس ٹیم کا اعلان کیا جائے گا اس کے ممکنہ کھلاڑیوں کا اتفاق رائے سے انتخاب کیا، یہ محض افواہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی فرد کو چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کا عہدہ دینا اس وقت ایک درست فیصلہ تھا کیونکہ اس وقت نہ اکیڈمی صحیح طریقے سے کام کر رہی تھی، باقی سسٹم بھی درست انداز میں کام نہیں کر رہے تھے لہٰذا یہ اس وقت کی ضرورت تھی لیکن اب ہمارا فیوچر ٹور پروگرام کافی سخت ہے اور ورلڈ کپ، ایشیا کپ سمیت یکے بعد دیگرے اہم سیریز کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے صورتحال بدل چکی ہے اور اس بات کی متقاضی ہیں کہ دوسری ذمے داری کوئی اور فرد اٹھائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر میں چیف سلکٹر نہ بھی ہوں، تو ہیڈ کوچ ہوتے ہوئے بھی مجھے ٹیم کی شکست کی ذمے داری لینی ہو گی، سلیکٹر ہوں یا نہ ہوں لیکن جیت و ہار کی ذمے داری مجھ پر عائد ہوتی ہے، سب سے اہم چیز یہ ہے کہ پاکستان ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے لیے کیا چیز سب سے زیادہ اہم ہے اور اس کو دیکھتے ہوئے ابھی ضرورت ہے کہ یہ کام کسی اور کو کرنے دیا جائے اور کوچنگ پر توجہ دی جائے۔
ہیڈ کوچ نے واضح کیا کہ میں سوئی گیس سے این او سی لے کر کام کر رہا ہوں اور جب تک میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ ہوں، اس وقت تک میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے، فی الحال میری توجہ پاکستان ٹیم پر ہے۔
جس مصباح سے پوچھا گیا کہ کیا بطور چیف سلیکٹر وہ اپنی کارکردگی سے مطمئن ہیں تو انہوں نے کہا کہ آپ کچھ فیصلے لیتے ہیں تو فیصلوں کے اچھے نتائج آتے ہیں، میں نے بین الاقوامی کرکٹ اور پاکستان کرکٹ کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے، ان میں کافی فیصلوں کے اچھے نتائج آئے اور کچھ فیصلے غلط بھی ہوتے ہیں اگر مجموعی طور پر دیکھیں تو ہمارے پاس کافی نئے کھلاڑی آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش تھی کہ مکمل دیانت داری کے ساتھ فیصلے کروں اور مطمئن ہوں کہ پاکستان کرکٹ درست سمت میں جا رہی ہے اور مستقبل میں ایک اچھی ٹیم تیار ہو گی۔
مصباح نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا ہدف ہے کہ ہر فارمیٹ میں سرفہرست تین ٹیموں میں شمار ہوں، پاکستان ٹیم میں اتنی صلاحیت ہے اور ہم ماضی میں بھی ایسا کر چکے ہیں، ہمیں کم از کم آئی سی سی کے ٹورمنٹس جیتنے چاہئیں، ہمارا ہدف بھی یہی ہے کیونکہ آگے دو ٹی 20 ورلڈ کپ ہیں، ایک ون ڈے ورلڈ کپ ہے اور ہم کر سکتے ہیں لہٰذا اس پر توجہ ہے کہ ہمیں کیسے ٹیم کو لے کر چلنا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مصباح نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرنا ہے کہ اگلا چیف سلیکٹر کون ہو گا، مجھے رائے لیں گے تو میں ضرور بتاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ کے سلسلے میں باہمی رضامندی سے طے پایا تھا کہ چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کی حیثیت سے کیا تنخواہ ملے گی لہٰذا اب چیف سلیکٹر کی مد میں جو چیز مل رہی تھی وہ نہیں ملے گی اور ہیڈ کوچ کی تنخواہ کی ایڈجسٹمنٹ ہو جائے گی۔
مصباح نے کہا کہ بابر اعظم کو ٹی20 ورلڈ کپ تک قیادت سونپی گئی تھی لیکن اب بورڈ پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر کام کر رہے ہوں تو ہیڈ کوچ اور چیف دونوں ہی عہدوں پر دباؤ ہوتا ہے لہٰذا آپ پیمائش نہیں کر سکتے کہ کس عہدے پر زیادہ دباؤ ہوتا ہے البتہ آپ فیصلہ اس بنیاد پر کرتے ہیں کہ آپ کی دلچسپی آپ کو کس شعبے کی طرف لے کر جاتی ہے۔
مصباح الحق کی جانب سے چیف سلیکٹر عہدہ چھوڑنے کے بعد سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کو اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔
بحوالہ : ڈان نیوز