نوید ناظم
محفلین
میں بھی چپ ہوں کہ تدبیر کوئی نہیں
مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں
اور آراستہ کر مِری قید کو
میرے پاؤں میں زنجیر کوئی نہیں
وہ ستم گر مجھے پیار سے دیکھ لے
ایسا نسخہءِ تسخیر کوئی نہیں؟
وصل کے خواب بس آنکھ کا بوجھ ہیں
ایسے خوابوں کی تعبیر کوئی نہیں
یہ سمجھتے ہیں غم کو متاعِ حیات
ان فقیروں کی جاگیر کوئی نہیں
لفظ پر لفظ واعظ اُگلتا رہا
ہم نے دیکھا کہ تاثیر کوئی نہیں
مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں
اور آراستہ کر مِری قید کو
میرے پاؤں میں زنجیر کوئی نہیں
وہ ستم گر مجھے پیار سے دیکھ لے
ایسا نسخہءِ تسخیر کوئی نہیں؟
وصل کے خواب بس آنکھ کا بوجھ ہیں
ایسے خوابوں کی تعبیر کوئی نہیں
یہ سمجھتے ہیں غم کو متاعِ حیات
ان فقیروں کی جاگیر کوئی نہیں
لفظ پر لفظ واعظ اُگلتا رہا
ہم نے دیکھا کہ تاثیر کوئی نہیں