حسان خان
لائبریرین
اردو شاعری کے قواعد سے ناآگاہ ہوں، لیکن میری نظر میں 'تَجْزِیہ' کو 'تجَزِّیہ' باندھنا صریحاً نادُرُست و غلط ہے۔تجزیہ کو تجزّیہ کہا ہے۔۔۔۔
اردو شاعری کے قواعد سے ناآگاہ ہوں، لیکن میری نظر میں 'تَجْزِیہ' کو 'تجَزِّیہ' باندھنا صریحاً نادُرُست و غلط ہے۔تجزیہ کو تجزّیہ کہا ہے۔۔۔۔
اُمید، میم کی تشدید اور بغیر تشدید، دونوں طرح باندھا جاتا ہےنشہ اور نظارہ کے علاوہ دیگر الفاظ جو جو بھی مشدد کیے جا سکتے ہیں، انھیں یہاں جمع کر دینا چاہیے
اقبالؒ نے بچے بغیر تشدید کے استعمال کیا ہے، غالباً فارسی تلفظ ہے۔
کیا اب بھی گنجائش ہے؟
اُمید، میم کی تشدید اور بغیر تشدید، دونوں طرح باندھا جاتا ہے
تشدید کے ساتھ، غالب
کوئی اُمید بھر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
بغیر تشدید، فیض
تری اُمید ترا انتظار جب سے ہے۔۔۔۔الخ
میرا سوال غیر مشدد کے حوالے سے تھا۔اقبال سند نہیں، لیکن اگر دیگر شعراء کے ہاں دیکھا جائے تو لفظِ بچہ اور اس کے سبھی مشتقات چ مشدد اور غیر مشدد دونوں طرح مستعمل ہوئے ہیں، مثلاً میر تقی میر کا شعر ہے کہ :
ہندو بچّوں سے کیا معیشت ہو
یہ کبھو انگ دان دیتے ہیں
میرا سوال غیر مشدد کے حوالے سے تھا۔
مشدد تو عام مستعمل ہے۔ غیر مشدد دراصل فارسی تلفظ ہے۔
اس کا مطلب ہے۔۔۔شعر کا مطلب نہیں سمجھا نہیں تو دس گرہیں لگادوں
من او (تو) شدم او (تو) من شدی
مفت آبروئے زاہد علامہ لے گیامیر کے ہاں مغ بچہ کی ترکیب بہت مستعمل ہے، مُغ چونکہ فارسی ہے، اس لیے قرینِ قیاس یہی بات ہے کہ بچہ کا لفظ فارسی الأصل میں چ غیر مشدد مستعمل ہو، یہاں قاعدہ یہ ہے کہ مشدد اور غیر مشدد دونوں طرح درست ہے اور ہر دو طرح سے اساتذۂ فَن نے اپنے اشعار میں لایا ہے
یہ چاہتا ہے تو تَجْزِیّۂ بہار نہ کریہ چاہتا ہے تو تجزّیہ بہار نہ کر
بہت اچھا جواب دیا ہے زبردستیہ چاہتا ہے تو تَجْزِیّۂ بہار نہ کر
مصرعے میں 'تجزیہ' کے 'ی' کو مُشدَّد منظوم کیا گیا ہے۔
اقبال سند نہیں، لیکن اگر دیگر شعراء کے ہاں دیکھا جائے تو لفظِ بچہ اور اس کے سبھی مشتقات چ مشدد اور غیر مشدد دونوں طرح مستعمل ہوئے ہیں، مثلاً میر تقی میر کا شعر ہے کہ :
ہندو بچّوں سے کیا معیشت ہو
یہ کبھو انگ دان دیتے ہیں
اقبالؒ نے بچے بغیر تشدید کے استعمال کیا ہے، غالباً فارسی تلفظ ہے۔
کیا اب بھی گنجائش ہے؟
تشریح فرمانا ضرور پسند فرماؤں گا جناباس سرخ عبارت کی شرح فرمانا پسند فرمائیں گے بھائی دائم -