مصرع طرح اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

عمراعظم

محفلین
عجیب طرز کے شدت پسند ہیں ہم بھی
خوشی خوشی بیگم بھی گھر میں رکھتے ہیں

دل کے آئینے میں ہے تصویرِ یار
اِس لیئے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں
 
آخری تدوین:

حاتم راجپوت

لائبریرین
خاصہ مزاج کا ہے استغنا و فقر
ذرہ بھر بھی خود نمائی نہیں۔۔
اس لئےتصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں۔۔ :)
 

عظیم خواجہ

محفلین
یک بادشاہ نے چار آدمی طلب کئے ان میں سے ایک عالم تھا ، دوسرا عاشق تھا ، تیسرا نابینا تھا اور چوتھا غریب تھا ، بادشاہ نے ان چاروںسے کہا کہ میرے دماغ میں ایک مصرعہ آیا ہے تم لوگ اسکو مکمل کرو

، مصرعہ یہ ہے:

( اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں )

چاروں نے تھوڑا سوچ بچار کیا اور اپنے اپنے حساب سے شعر بنائے جو

کچھ یوں تھے ۔

عالم :

بت پرستی دین احمد میں کبھی آئی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

عاشق :

ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

نابینا :

ہم میں بینائی نہیں اور اس میں گویائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

غریب :

مانگتے پیسے مصور جیب میں پائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

اگر آپ کو اس شعر کو مکمل کرنے کا اختیار دیا جائے تو اس شعر کا

دوسرا مصرع کیا ہونا چاہیئے ؟؟؟ ۔ "
آنکھ ٹیڑھی، ناک چپٹی، کان تو تھا ہی نہیں
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائ نہیں
 
خود نمائی اس کے اندر میں نے تو پائی نہیں
اسلیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں
اس قدر پژمردہ و بدحال مجھ کو دیکھ کر
شرم آنی چاہیے تھی اس کو پر آئی نہیں
تیری یادوں سے نکلنے کی ہمیں فرصت کہاں
مہرباں مجھ پہ ہوئی کب شامِ تنہائی نہیں ۔۔
خسرو
 
Top