راج
محفلین
مصر میں انٹرنیٹ پر بلاگ لکھنے کے جرم میں پہلی بار ایک بائیس سالہ نوجوان کو چار سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
عبدالکریم نبیل نامی اس بلاگر پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے اپنے بلاگ میں اسلام اور صدرِ مملکت کی توہین کا ارتکاب کیا ہے۔
کریم نبیل کو گزشتہ سال نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں اسلام اور صدر حسنی مبارک کی توہین کا مرتکب پایا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے بلاگ میں الاظہر یونیورسٹی پر تنقید کرتے ہوئے اسی دہشت گردی کی یونیورسٹی قرار دیا تھا۔
عبداکریم خود بھی قاہرہ کی الاظہر یونیورسٹی میں قانون کے طالب علم رہ چکے ہیں۔
مصر میں حقوق انسانی کے کارکنوں کا اس مقدمے اور سزا کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس کے ذریعے بلاگ لکھنے والے تمام لوگوں کو یہ وارننگ دی گئی ہے کہ انہیں کڑی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نبیل کو ان کے آٹھ بلاگوں پر سزا کا مرتکب قرار دیا گیا ہے اور بلاگ انہوں نہ 2004 سے اب تک لکھے تھے۔
حقوق انسانی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ کریم نبیل پر لگائے گئے الزامات غیر واضح اور بے معنی ہیں اور مقدمے سے انٹرنیٹ کے ذریعے حاصل ہونے والی آزادی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
سماعت کی کارروائی دیکھنے والے ایک بلاگر نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے خبر رساں ادارے رائٹر ’اس مقدمے میں صدر کی توہین کا الزام لگایا ہے، اب بتائیں صدر کی توہیں کا کیا مطلب ہے اور کیا مذہب پر تنقید اور مذہب کی توہیں کے درمیان کوئی فرق ہے یا نہیں؟‘۔