بہر حال مصظفٰی کمال نے کئی اچھے کام کئے ہیں! کراچی کے میئر بنے کے بعد وہ ایسا نہ کرتے جبکہ اُن سے پہلے والے نے کام کر کے اُن کے لئے یہ ٹاسک مشکل کر دیا تھا!
شعیب بھائی،
جب انسان کیڑے نکالنے اور عیوب نکالنے میں آتا ہے تو اسے ہر قسم کے حیلے بہانے مل جاتے ہیں۔
ایک طرف تو کہا جاتا ہے کہ:
1۔ کراچی کی عوام ہرگز ہرگز متحدہ کے ساتھ نہیں۔
2۔ بلکہ متحدہ نے ہر ہر مرتبہ بندوق، بدمعاشی اور دھاندلی کے بل بوتے پر الیکشن کلین سویپ کیے ہیں۔
3۔ اور دوسری طرح کہا جا رہا کہ متحدہ کام صرف اس لیے کر رہی ہے کہ نعمت اللہ صاحب نے کام کیے تھے اور اگر متحدہ نے اب کام نہیں کیے تو اہل کراچی انہیں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔
یہ ساری باتیں کرنے والے حضرات یہ تو بتائیں کہ جن لوگوں نے بدمعاشی، بندوق اور دھاندلی کے بل بوتے پر ہی الیکشن جیتنے ہیں انہیں پھر اہل کراچی کے ووٹوں کی کیا پرواہ کہ وہ کام کرتے پھریں؟
یہ طبقہ وہی ہے جو ایک طرف مشرف صاحب پر لال مسجد پر ایکشن نہ لینے پر اسے حکومت کا ڈرامہ کہتا تھا ۔۔۔۔ اور جب ایکشن لیا گیا تو پھر انہیں لال مسجد والے فرشتوں کی طرح معصوم لگنے لگے۔
۔۔۔۔۔۔یہ دل کی وہ بیماری ہے کہ جسکا کوئی علاج نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں اپنا طرز عمل بدلنا ہو گا۔ ہم ایک قوم ہیں۔ ایک دوسرے سے اتنا بغض پتا نہیں ہمیں کہاں کا کہاں بہا کر لے جائے گا۔ ہمیں ایک دوسرے سے محبت کرنا سیکھنا چاہیے اور اچھی انسانی اقدار کو فروغ دینا چاہیے [اور اس سلسلے میں دونوں طرف کے فریقین ذمہ دار ہیں]
////////////////////////////////////////
نعمت اللہ صاحب نے کام کیے اور انکی اس باعث عزت کی جاتی ہے۔ میں نے نعمت اللہ صاحب کی ویڈیو دیکھی ہیں اور ذاتی طور پر مجھے وہ مخلص لگے اور skilled اور knowledgeable نظر آئے۔
مگر مصطفی کمال کے کیے ہوئے کاموں پر پانی پھیرنے کے لیے انکو یوں درمیان میں لے آنا دل کی تنگی کی نشانی ہے۔
مصطفی کمال کی ویڈیوز بھی میں نے دیکھی ہیں۔ یہ شخص ایک الگ ہی معیار کا شخص ہے جسے دوسروں سے تقابل نہیں کیا جا سکتا، جو کہ مکمل پروفیشنل ہے، کراچی شہر اور اسکے مسائل اور اسکی تمام کمیونٹیز کے پروجیکٹز میں انٹرسٹ رکھتا ہے، اپنے کام پر پوری پوری مہارت رکھتا ہے۔ مجھے بہت خوشی اور حیرت ہے کہ ہماری قوم نے ایسا لیڈر پیدا کیا ہے۔
خاص طور پر اس کی وہ فی البدیہ تقریر سننے کے قابل ہے جو اس نے بغیر تیاری کے سابق صدر مشرف صاحب کے عشائیے کے موقع پر کی تھی۔
//////////////////////////////////////////
باقی یہ وضاحت کر دوں! TOP Mayor سے مراد وہ ساٹھ شہروں کے تمام میئرز ہیں جن کو فارن پالیسی نے فیچر کیا! اور ایسا اُن میئرز صاحبان کی وجہ سے نہیں کیا بلکہ اُن شہروں کی اہمیت کی وجہ سے کیا! اور اُن میں کارکردگی کے اعتبار سے ہمارا شہر کراچی 57 نمبر پر آیا! اللہ کرے یہ نمبر آگے بڑھے اور پہلے نمبر تک آ جائے ! ہمیں خوشی ہو گی!
1۔ یہاں پر یہ بھی واضح کر دیں کہ ٹاپ میئرز کا شہروں کی اہمیت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ ان ٹاپ میئرز کی الگ ہی لسٹ بنتی ہے۔
2۔ اور Mayor Of Moment کے نام سے خصوصی طور پر ان تین میئرز کا ذکر کیا گیا ہے ۔۔۔۔ انکی انتہائی تعریف و توصیف کی گئی ہے [اس میں کراچی کی اہمیت کا کوئی تعلق نہیں] ۔۔۔۔۔ اور کہا گیا ہے کہ ٹاپ میئرز کی لسٹ میں یہ تیزی سے سیڑھی چڑھتے ہوئے اوپر ابھر رہے ہیں۔
3۔ اور مصطفی کمال کے آنے سے قبل کراچی کا 57 نمبر تو چھوڑیں، اسکا ذکر تک نہیں تھا۔ چنانچہ یہ 57 کا ذکر کر کے مصطفی کمال کو گرانے کی کوشش کرنا ناانصافی ہے کیونکہ یہ قوم کے اجتماعی غلطیوں کی سزا ہے جو سالوں تک جاری رہیں، نا کہ مصطفی کمال کے پچھلے تین سالہ دور کی غلطیوں کی وجہ سے کراچی 57 نمبر پر ہے۔
///////////////////////////////////////////
باقی poster child کے معنی کیاہیں! اس کی وضاحت دوبارہ کر دیں! میری سمجھ میں تو یہ آیا ہے کہ اس سے مراد ایک ایسا شخض ہے جس کو مثال کے طور پر پیش کر کے فائدہ لیا جاسکے! خواہ اچھی یا بُری! جیسے:
امجد کو دیکھ کر کچھ سبق حاصل کرو! تم نے بھی والدین کی عزت نہ کی تو تمہیں بھی اللہ دنیا میں بے عزت کر دے گا۔
یا
ریاض کو دیکھ لو محنت کرو گے تو دنیا میں دولت و عزت دونوں ملے گی!
یہاں امجد و ریاض! دونوں poster child ہیں! ہاں
انگریز منفی معنی میں زیادہ استعمال کرتا ہے!
poster child سے مراد یہ ہی ہے جیسے ہم زلزلہ زدگان کی تباہی کی تصاویر دیکھا کر چندہ لیتے ہیں!
امت اخبار کی اس جہالت پر یوں شکوک کے پردے نہ ڈالیئے۔
چیزیں بہت صاف ہیں۔ پورا اقتباس آنکھوں کے سامنے ہے۔
میں نے اوپر Dictionary.Com کا لنک دے دیا تھا جہاں اسکا یہ دوسرا مستعمل معنی بالکل صاف الفاظ میں موجود ہے اور یہ بہت مثبت معنی رکھتا ہے۔ پورے اقتباس کا سیاق و سباق پڑھ لیں اور ہر ہر صورت میں یہ دوسرا معنی ہی انتہائی مثبت معنوں میں استعمال ہو رہا ہے۔
بلکہ جس وکشنری کا آپ نے ربط دیا ہے، اسکو ہی پورا پڑھ لیجئیے۔ اس نے صاف بتایا ہے کہ ابتدا میں یہ اپاہج بچوں کی تصاویر کے لیے استعمال ہوا تھا، مگر پھر معنی میں اضافہ ہو گیا اور انتہائی مثبت معنوں میں ان لوگوں کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گیا جو اپنی فیلڈ و میدان میں مثالی کردار ادا کر رہے ہیں۔
آپکا ربط دی گئی وکشنری سے پوری تعریف:
The phrase
poster child (sometimes
poster boy) originally referred to a
child afflicted by some
disease or deformity whose picture was used on posters to generate sympathy, in order to raise money, or enlist volunteers.
However the term has entered the popular vernacular and is now frequently used rhetorically to refer to a person (or organization) whose actions or behavior seem to support or to be the perfect representative of a cause, a movement, or and idea. In this case the term has evolved in some cases of vernacular use to rhetorically refer to someone who is used as an egregious example
اتنی صاف اور واضح تعریف کے بعد بھی کیا شک و شبہات کی کوئی جگہ باقی رہ گئی ہے؟ اخبار کا کام ہے لوگوں میں علم کا نور پھیلانا۔ مگر یہاں یہ اپنے تعصب کی وجہ سے قوم میں جہالت اور نفرتیں پھیلا رہا ہے۔
////////////////////////////////////////////////////////////
از طالوت:
امت والے بے شرم ہیں ؟؟؟؟؟؟ جی ہاں ان کو بےشرم ہی ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔ جناب حضرت مولانا ، مفکر ، مجدد ، فقہی "ڈاکٹر" عامر لیاقت کی آن لائن خریدی گئی جعلی پی ایچ ڈی ڈگریوں کا پول بھی انھوں نے ہی کھولا تھاجن پر اصل ہونے کی مہر جامع کراچی نے لگائی تھی ۔۔۔
کہیں تو وہ بے شرمی بھی بیان کر دوں ۔۔۔
وسلام
کیا ایک صحیح کام کر لینے کے بعد انسان کو پروانہ مل جاتا ہے کہ وہ غلط کام کرتے ہوئے جہالت و نفرت کو پھیلاتا پھرے٫؟ اور یہ پروانہ یہ کہتا ہے کہ انکی جہالت و نفرت پر تنقید کرنا منع ہے؟ کیا یہ پروانہ یہ کہتا ہے کہ انہیں خود تو آزادی ہے کہ جھوٹی خبریں بنا کر سنسنی پھیلا کر سستی شہرت حاصل کریں، مگر جب دوسروں کا چھوٹا قصور اور غلط فہمی بھی قابل معافی نہیں۔
عامر لیاقت کا ذکر کر کے امت کی اس غلطی کا یہاں دفاع کرنا بے محل ہے۔ آگے آپ کی مرضی ہے بھائی جی۔
والسلام۔
.