مصطفی جاگ گیا ہے

سید رافع

محفلین
صحرا کی سلگتی ریت کے تپتے ذرے شدید گرم ہوا میں دھتکی آگ کی چنگاریوں کی مانند اوپر اٹھ رہے تھے۔ صحرا کی غضب ناک ہوا ان ذروں کو حد نگاہ پھیلے سنہری ریت کے بھیانک سمندر میں قوت سے پٹخ رہی تھی۔ ہوا کے مرغولے حملہ کرتے سانپ کی صورت میں اٹھتے اور غائب ہو جاتے۔ جھلّائی ہوئی ہوا کی آواز اسقدر شدید تھی کہ کان پڑی آواز سنائی نا دیتی۔ بیاباں کے خار دار خشک کیکٹس اس طوفان کے باعث سبز کے بجائے زرد کھلونے دکھائی دے رہے تھے جن کا وجود تیزی سے منڈلاتی ہوا کے ساتھ کبھی ایک رخ تو کبھی دوسرے رخ جھکا جا رہا تھا۔ رقص کرتی ہوا کی سیٹی نما آواز کانوں کو پھاڑے ڈال رہی تھی۔

صحرا کے بطن میں پوشیدہ بھید ہمیشہ سے اس وقت کا انتظار کر رہا تھا۔ صحرا کا یہ جنون اس بھید کو چیخ چیخ کر آ گئے وقت پر جگا رہا تھا۔ یوں محسوس ہو رہا تھا کہ صحرا اب زمین کا بطن چھوڑ کر دیوانہ وار رقص کرنا چاہتا ہو۔ صحرا کی آگ برساتی یہ وحشت آنے والے وقت سے قبل ولی کو معلوم تھی۔ ولی کو معلوم تھا کہ خاسر کا حسد بار بار زمین پر وحشت کا ساماں پیدا کرے گا۔ آج صحرا کی ہوا خاسر کی انتہائی وحشت پر رَقْصِ بِسْمِل کر رہی تھی۔ وہ لمحہ آ گیا تھا کہ جب مصطفی جاگ گیا۔

جاری ہے۔۔۔
 
مولاناعبدالحلیم شرر کا انداز ہے یہ تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔’’منصورموہنا‘‘ کے شروع کے صفحات ذہن میں تازہ ہوگئے ہیں۔ اگر یہ بھی آپ کا طرزِ تحریر ہے تو واہ۔ یہاں ہمیں ادبیت ، علمیت، شعریت اور کشش و جاذبیت پہلوبہ پہلونظر آرہے ہیں۔ اِس طور اور ڈھنگ سے لکھی ہوئی نیک باتیں، اصلاحی مضامین،ناصحانہ عبارتیں، مواعظِ حسنہ،نصائح عالیہ اور پند ووعظ کہنے اور لکھ کر کہنے والے دونوں کے ہی گہرے مطالعے، گہرے غوروفکراور گہرے خیالات کا مظہرہوجاتے ہیں۔
اچھی باتیں اور علمی نِکات:
ہم اپنی تحریروں کے ذریعے اچھی باتیں ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔ لکھنے کے اچھے انداز بھی قارئین تک پہنچانے کے ذمہ دار ہیں۔بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ اِس طرح کے مضامین اور بیانات اِنہی علمی و ادبی وسائل میں الجھ کر عام قاری کے لیے مشکل اور گنجلک ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں بلکہ ہمیں اپنے قارئین کی علمی اور ادبی رہنمائی بھی کرنی ہے ۔ اب تک یہ ہوا ہے کہ تحریرمیں اعلیٰ درجہ کی انشاپردازی کے کمالات تو دکھائے گئے مگر نشاندہی نہ کی کہ کس موقع پر کون سا علمی نکتہ، ادبی اُصول یا انشاء پردازی کا تقاضہ پورا کیا گیاہے یہی وجہ ہے ہمارا قاری تو قاری لکھاری بھی تحریر کے اسرارو رُموز سے نابلد ہے۔۔۔۔۔اور ہوتے ہوتے بات یہاں تک پہنچی کہ ہمارا طرزِ نگارش خالصتاً صحافیانہ ہوکر رہ گیا ہے یعنی بات کو جلدی سے لوگوں تک پہنچانا ہے اِس دُھن میں اِملا کی غلطیاں ہیں تو ہواکریں ، الفاظ کے برمحل استعمال کی لغزشو ں کا خیال کون کرے،لفظ کے صحیح استعمال ، محاورے اور ضرب الامثال کی نزاکتوں کی پاس داری ، کہیں کہیں شعرسے اپنی بات کو پُرکشش بنانے کی کوشش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کون کرتا پھرے بس لکھواور دے مارویعنی کاتا اور لے دوڑی۔
بی بی سی لندن:
میرتقی میؔر کا ایک شعر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یوں لگتا ہے یہ بات وہ ایک اونچی جگہ پر کھڑے ہوکر لوگوں کے ایک مجمع سے کہہ رہے ہیں ۔ اور بس یہی کہنے کے لیے وہ منبر پر آئے ہیں، جس کے بعد چارضخیم دَوَاوِین اُنھوں نے عوام کی نذر کیے اور اُنھیں خواص بنادیا:​
شعرمیرے ہیں گو خواص پسند ۔۔۔پر مجھے گفتگو عوام سے ہے​
مجھ سے کوئی پوچھے کہ اِس شعرکا مطلب یا تشریح کیا ہوگی تومیں کہوں گا بی بی سی ریڈیو اِس شعرکا حقیقی مطلب اور اُس کی اُردُو سروس اِس کی بہترین تشریح ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔میؔر کے اِس شعرکو جیسا بی بی سی نے سمجھا ہے اور پھر اُردُو دنیا کو سمجھایا ہے وہ کوئی اور نہ سمجھ سکتا ہے نہ سمجھا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس ہماری تحریریں بھی بعینہٖ میؔر کے اِس شعرکی طرح، بی بی سی ریڈیو کی مانند اور اُس کی اُردُو سروس جیسی تو ضرور ہونی چاہئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
پھونکا ہے کس نے گوشِ محبت میں اے خدا
افسونِ انتظارِ تمنا ۔۔۔۔۔۔کہیں جسے


 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
اگر یہ بھی آپ کا طرزِ تحریر ہے تو واہ۔
شکیل بھائی کچھ کہانیاں گاؤں کے لوگوں تک دین کی چھوٹی چھوٹی باتیں پہنچانے کے لیے لکھتا ہوں تا کہ لوگ باآسانی سمجھ سکیں اور سوشل میڈیا واٹس ایپ پر ایک دوسرے کو بھیج سکیں۔

یہ دوسرے طرح کا طرز تحریر جذبات کے اظہار اور گہری حقیقتیں بیان کرنے کے لیے ہے جس میں شاید عوام کو دلچسپی نا ہو۔
 

سید رافع

محفلین

سید رافع

محفلین
ہم اپنی تحریروں کے ذریعے اچھی باتیں ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔ لکھنے کے اچھے انداز بھی قارئین تک پہنچانے کے ذمہ دار ہیں۔بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ اِس طرح کے مضامین اور بیانات اِنہی علمی و ادبی وسائل میں الجھ کر عام قاری کے لیے مشکل اور گنجلک ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں بلکہ ہمیں اپنے قارئین کی علمی اور ادبی رہنمائی بھی کرنی ہے ۔
پاکستان میں تو خیر تعلیم کی کمی ہے لیکن دنیا بھر میں اردو ادب پڑھنے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اب اگر تحریر میں مشکل تراکیب اور استعارے استعمال ہوں تو عام قاری کی ذہنی سطح سے بلند ہو جاتے ہیں۔ مجھ اردو کی آخری کتاب ناجانے کیوں اپنے سہل انداز کی وجہ سے یاد آگئی۔ 🙂
 

سید رافع

محفلین
اب تک یہ ہوا ہے کہ تحریرمیں اعلیٰ درجہ کی انشاپردازی کے کمالات تو دکھائے گئے مگر نشاندہی نہ کی کہ کس موقع پر کون سا علمی نکتہ، ادبی اُصول یا انشاء پردازی کا تقاضہ پورا کیا گیاہے یہی وجہ ہے ہمارا قاری تو قاری لکھاری بھی تحریر کے اسرارو رُموز سے نابلد ہے
مجھے آپ بتاتے رہیں۔ یہ نشاندہی کرتے رہیں کہ کس موقع پر کون سا علمی نکتہ، ادبی اُصول یا انشاء پردازی کا تقاضہ پورا نا کیا گیاہے تاکہ اگلی بار مکرر غلطی سے بچ جاؤں۔ ویسے بھی میں لکھنے لکھانے کی دنیا میں نیا ہوں۔
 

سید رافع

محفلین
بی بی سی لندن:
میرتقی میؔر کا ایک شعر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یوں لگتا ہے یہ بات وہ ایک اونچی جگہ پر کھڑے ہوکر لوگوں کے ایک مجمع سے کہہ رہے ہیں ۔ اور بس یہی کہنے کے لیے وہ منبر پر آئے ہیں:​
شعرمیرے ہیں گو خواص پسند ۔۔۔پر مجھے گفتگو عوام سے ہے​
مجھ سے کوئی پوچھے کہ اِس شعرکا مطلب یا تشریح کیا ہوگی تومیں کہوں گا بی بی سی ریڈیو اِس شعرکا حقیقی مطلب اور اُس کی اُردُو سروس اِس کی بہترین تشریح ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔میؔر کے اِس شعرکو جیسا بی بی سی نے سمجھا ہے اور پھر اُردُو دنیا کو سمجھایا ہے وہ کوئی اور نہ سمجھ سکتا ہے نہ سمجھا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس ہماری تحریریں بھی بعینہٖ میؔر کے اِس شعرکی طرح، بی بی سی ریڈیو کی مانند اور اُس کی اُردُو سروس جیسی تو ضرور ہونی چاہئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
پھونکا ہے کس نے گوشِ محبت میں اے خدا
افسونِ انتظارِ تمنا ۔۔۔۔۔۔کہیں جسے
خبر اب کہانی بن گئی۔ معلومات حاصل لذت بن گئی۔ محبت کے رشتے معدوم ہو گئے تو محبت بانٹتی تحریریں بھی دم توڑ گئیں۔ لیکن خیر ہم اپنی تحریر سے اخلاص اور محبت بانٹنے کی ادنی کوشش مقدور بھر کرتے رہیں گے۔
 
مجھے آپ بتاتے رہیں۔ یہ نشاندہی کرتے رہیں کہ کس موقع پر کون سا علمی نکتہ، ادبی اُصول یا انشاء پردازی کا تقاضہ پورا نا کیا گیاہے تاکہ اگلی بار مکرر غلطی سے بچ جاؤں۔ ویسے بھی میں لکھنے لکھانے کی دنیا میں نیا ہوں۔
عبدالرافع پیارے !
اِسی جملے کو لیں ۔جوذہن میں آیا اور جیسے آیا لکھ دیا ۔ انشاء پردازی کے تقاضے ، علمی نِکات اورادبیات کے اُصول یہیں سے شروع ہوتے ہیں اور پھر ختم ہونے میں نہیں آتے ۔۔۔
1۔نا غلط ہے نہ ہونا چاہیے
2۔مجھے بتاتے رہیں اور نشاندہی بھی کرتے رہیں۔۔۔۔۔۔الخ
3۔تقاضہ پورانا کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔گو جلدی میں یوں لکھا گیا ہے ۔ صحیح یوں ہے:’’تقاضا پورا نہیں کیا گیا ۔‘‘۔۔۔۔۔(تقاضہ ، تقاضا۔۔۔۔دونوں طرح رائج ہے)
4۔ تاکہ آیندہ یہ غلطی نہ دہراؤں
مشورہ /تجویز:
ازراہِ کرم مجھے بتاتے رہیں اور میری تحریروں میں کہیں کسر رہ جائے تو اُس کی نشاندہی بھی کرتے رہیں ، تاکہ آیندہ اُس غلطی سے بچ جاؤں ۔ ویسے ابھی اِس میدان میں نووارد ہو نے کے سبب رہنمائی کا محتاج ہوں۔​
( علم کی وسعت، گہرائی اور گیرائی کے آگے ہر شخص ہی عاجز ہے، کیا نووارد اور کیا کہنہ مشق)​
۔۔۔۔چنانچہ اک پھول کا مضموں ہو تو سو رنگ سے باندھوں ، کی طرح اِس ایک جملے کو لکھنے میں بھی خوب سے خوب ترکی گنجائش ہمیشہ موجود رہیگی۔​
 
آخری تدوین:
خبر اب کہانی بن گئی۔ معلومات حاصل لذت بن گئی۔ محبت کے رشتے معدوم ہو گئے تو محبت بانٹتی تحریریں بھی دم توڑ گئیں۔ لیکن خیر ہم اپنی تحریر سے اخلاص اور محبت بانٹنے کی ادنی کوشش مقدور بھر کرتے رہیں گے۔
معصوم نظر کے تیرچلا
بسمل کو بسمل اور ۔بنا
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
عبدالرافع پیارے !
اِسی جملے کو لیں ۔جوذہن میں آیا اور جیسے آیا لکھ دیا ۔ انشاء پردازی کے تقاضے ، علمی نِکات اورادبیات کے اُصول یہیں سے شروع ہوتے ہیں اور پھر ختم ہونے میں نہیں آتے ۔۔۔
1۔نا غلط ہے نہ ہونا چاہیے
2۔مجھے بتاتے رہیں اور نشاندہی بھی کرتے رہیں۔۔۔۔۔۔الخ
3۔تقاضہ پورانا کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔گو جلدی میں یوں لکھا گیا ہے ۔ صحیح یوں ہے:’’تقاضا پورا نہیں کیا گیا ۔‘‘۔۔۔۔۔(تقاضہ ، تقاضا۔۔۔۔دونوں طرح رائج ہے)
4۔ تاکہ آیندہ یہ غلطی نہ دہراؤں
مشورہ /تجویز:
ازراہِ کرم مجھے بتاتے رہیں اور میری تحریروں میں کہیں کسر رہ جائے تو اُس کی نشاندہی بھی کرتے رہیں ، تاکہ آیندہ اُس غلطی سے بچ جاؤں ۔ ویسے ابھی اِس میدان میں نووارد ہو نے کے سبب رہنمائی کا محتاج ہوں۔​
( علم کی وسعت، گہرائی اور گیرائی کے آگے ہر شخص ہی عاجز ہے، کیا نووارد اور کیا کہنہ مشق)​
۔۔۔۔چنانچہ اک پھول کا مضموں ہو تو سو رنگ سے باندھوں ، کی طرح اِس ایک جملے کو لکھنے میں بھی خوب سے خوب ترکی گنجائش ہمیشہ موجود رہیگی۔​
ماشاء اللہ۔ اب اصل تحریر، جو کہ جاری ہے، اگر کوئی پڑھنا چاہے تو اسے مراسلوں میں ڈھونڈ کر پڑھنی ہو گی! کیا ہی اچھا ہو کہ اصلاح تحریر کے مراسلوں کے لیے ایک اور لڑی بنا لی جائے۔
 

سید رافع

محفلین
چنانچہ اک پھول کا مضموں ہو تو سو رنگ سے باندھوں ، کی طرح اِس ایک جملے کو لکھنے میں بھی خوب سے خوب ترکی گنجائش ہمیشہ موجود رہیگی۔
ہرتحریر ادب کے لیے نہیں ہوتی۔ بعض قرآن کی طرح ہدایت کے لیے ہوتیں ہیں۔

اسی طرح بعض مرد شاعر نہیں ہوتے لیکن انکا کلام کسی شعر جیسا محسوس ہوتا ہے۔

ایسے ہی بعض نثر پارے گو کہ کسی ادیب کی تحریر سے مماثل معلوم ہوتے ہیں لیکن وہ ادب کی خدمت کے لیے نہیں ہوتے بلکہ حقیقت کے غلام ہوتے ہیں۔
 
ماشاء اللہ۔ اب اصل تحریر، جو کہ جاری ہے، اگر کوئی پڑھنا چاہے تو اسے مراسلوں میں ڈھونڈ کر پڑھنی ہو گی! کیا ہی اچھا ہو کہ اصلاح تحریر کے مراسلوں کے لیے ایک اور لڑی بنا لی جائے۔
اِس ضمن میں اور ہر زُمرے میں غالؔب کا یہ شعرہمیشہ پیشِ نظر رکھنا چاہیے:​
آرائشِ جمال سے غافل نہیں ہنوز ۔۔۔۔پیشِ نظر ہے آئینہ دائم نقاب میں​
 

سید رافع

محفلین
اِسی جملے کو لیں ۔جوذہن میں آیا اور جیسے آیا لکھ دیا ۔ انشاء پردازی کے تقاضے ، علمی نِکات اورادبیات کے اُصول یہیں سے شروع ہوتے ہیں اور پھر ختم ہونے میں نہیں آتے ۔۔۔
ہر جملہ ذہن سے نہیں لکھا جاتا جو سر کے اندر موجود ہے۔ ہر مرد کے پیش نظر دیگر مردوں سے داد وصول کر کے مر ہی جانا نہیں ہوتا۔
 

سید رافع

محفلین
اِس ضمن میں اور ہر زُمرے میں غالؔب کا یہ شعرہمیشہ پیشِ نظر رکھنا چاہیے:​
آرائشِ جمال سے غافل نہیں ہنوز ۔۔۔۔پیشِ نظر ہے آئینہ دائم نقاب میں​
واللہ اعلم اس بات کا کیا مقصد ہوا۔ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ انسان اپنے ظاہر کی خوبصورتی یا حالات سے بے خبر نہیں ہوتا، لیکن وہ اپنی اصلیت یا سچائی کو چھپائے رکھتا ہے؟
 

سید رافع

محفلین
اِس ضمن میں اور ہر زُمرے میں غالؔب کا یہ شعرہمیشہ پیشِ نظر رکھنا چاہیے:​
آرائشِ جمال سے غافل نہیں ہنوز ۔۔۔۔پیشِ نظر ہے آئینہ دائم نقاب میں​
عبدالرافع پیارے !
اِسی جملے کو لیں ۔جوذہن میں آیا اور جیسے آیا لکھ دیا ۔ انشاء پردازی کے تقاضے ، علمی نِکات اورادبیات کے اُصول یہیں سے شروع ہوتے ہیں اور پھر ختم ہونے میں نہیں آتے ۔۔۔
1۔نا غلط ہے نہ ہونا چاہیے
2۔مجھے بتاتے رہیں اور نشاندہی بھی کرتے رہیں۔۔۔۔۔۔الخ
3۔تقاضہ پورانا کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔گو جلدی میں یوں لکھا گیا ہے ۔ صحیح یوں ہے:’’تقاضا پورا نہیں کیا گیا ۔‘‘۔۔۔۔۔(تقاضہ ، تقاضا۔۔۔۔دونوں طرح رائج ہے)
4۔ تاکہ آیندہ یہ غلطی نہ دہراؤں
مشورہ /تجویز:
ازراہِ کرم مجھے بتاتے رہیں اور میری تحریروں میں کہیں کسر رہ جائے تو اُس کی نشاندہی بھی کرتے رہیں ، تاکہ آیندہ اُس غلطی سے بچ جاؤں ۔ ویسے ابھی اِس میدان میں نووارد ہو نے کے سبب رہنمائی کا محتاج ہوں۔​
( علم کی وسعت، گہرائی اور گیرائی کے آگے ہر شخص ہی عاجز ہے، کیا نووارد اور کیا کہنہ مشق)​
۔۔۔۔چنانچہ اک پھول کا مضموں ہو تو سو رنگ سے باندھوں ، کی طرح اِس ایک جملے کو لکھنے میں بھی خوب سے خوب ترکی گنجائش ہمیشہ موجود رہیگی۔​
اندازہ یہی ہوا کہ دیگر کہ طرح یہ سب بھی بدنیتی پر ہی مبنی ہے۔
 

علی وقار

محفلین
شکیل احمد خان23 تمہارا علم نہ ہی تمہیں اور نہ ہی کسی اور کو کبھی تمہاری بدنیتی کے سبب فائدہ پہنچائے گا۔
رافع صاحب! شکیل بھائی ہماری بھی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔ اُن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ گستاخی معاف، نیت کا حال تو ہم نہیں جان سکتے ہیں یا آپ کے خیال میں، ہم نیتوں کا حال بھی جان سکتے ہیں؟ :)

میرے خیال میں، تنقید کو برداشت کرنا ضروری ہے، چاہے وہ کھلے لفظوں میں کی جائے یا دبے لفظوں میں۔ اسے بد نیتی قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ مجھے ذاتی طور پر آپ کا اسلوبِ تحریر پسند ہے۔ اس میں روانی اور سلاست ہے۔ ممکن ہے کہ شکیل بھائی کے خیال میں، تنقید کی گنجائش موجود ہو۔ کیا ہی بہترہو کہ ہر طرح کے تبصروں اور تنقید کو خوش دلی سے قبول کر لیا جائے۔ اس تنقید کو اہمیت دینا یا نہ دینا تو بہرصورت آپ کے اختیار میں ہوتاہے۔
 

سید رافع

محفلین
رافع صاحب! شکیل بھائی ہماری بھی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔ اُن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ گستاخی معاف، نیت کا حال تو ہم نہیں جان سکتے ہیں یا آپ کے خیال میں، ہم نیتوں کا حال بھی جان سکتے ہیں؟ :)

میرے خیال میں، تنقید کو برداشت کرنا ضروری ہے، چاہے وہ کھلے لفظوں میں کی جائے یا دبے لفظوں میں۔ اسے بد نیتی قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ مجھے ذاتی طور پر آپ کا اسلوبِ تحریر پسند ہے۔ اس میں روانی اور سلاست ہے۔ ممکن ہے کہ شکیل بھائی کے خیال میں، تنقید کی گنجائش موجود ہو۔ کیا ہی بہترہو کہ ہر طرح کے تبصروں اور تنقید کو خوش دلی سے قبول کر لیا جائے۔ اس تنقید کو اہمیت دینا یا نہ دینا تو بہرصورت آپ کے اختیار میں ہوتاہے۔
ماشاء اللہ۔ اب اصل تحریر، جو کہ جاری ہے، اگر کوئی پڑھنا چاہے تو اسے مراسلوں میں ڈھونڈ کر پڑھنی ہو گی! کیا ہی اچھا ہو کہ اصلاح تحریر کے مراسلوں کے لیے ایک اور لڑی بنا لی جائے۔
 

علی وقار

محفلین
یہ کوئی ایسی غیر معمولی بات نہیں۔ آپ کو چاہیے تھا کہ دو لڑیاں بنا لیں۔ ایک لڑی میں، اپنی تحاریر یا قسط وار کہانی کا سلسلہ شروع کریں اور ایک لڑی تبصرے کے مقصد کے لیے بنا لی جائے تو مناسب رہے گا۔ محفل میں عام دستور بھی یہی ہے۔ میرے خیال میں، اگر آپ اس طرف شروع میں ہی اشارہ کر دیتے تو اس لڑی میں تبصروں کی نوبت ہی نہ آتی۔ اور، اگر غلطی سے تبصرے ہو بھی جاتے تو انہیں رپورٹ کیا جا سکتا تھا۔ مدیران عام طور پر، لڑی سے غیر متعلقہ مراسلات کو متعلقہ لڑی میں منتقل کر دیتے ہیں۔ اب بھی ایسا ممکن ہے کہ آپ ایک لڑی تبصرے کے لیے بنا لیں اور اس لڑی میں مدیران کے لیے یہ نوٹ بصورت رپورٹ چھوڑ دیں کہ بقیہ مراسلات کو اس لڑی میں منتقل کر دیا جائے یا پھر حذف کر دیا جائے۔ اور، اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ سرے سے تبصرے نہ دیکھنے کو ملیں تو اس کی صورت یہی ہے کہ آپ اولین مراسلے میں ایک نوٹ تحریر کر دیں کہ اس لڑی میں تبصرے نہ کیے جائیں۔ اور، اگر غلطی سے کوئی ہم ایسا سر پھرا ادھر جھانک بھی لے تو مدیران کو رپورٹ کر کے غیر متعلقہ مراسلات کو حذف کروایا جا سکتا ہے۔تبصرہ تو میں نے بھی کیا ہے، اور اب شرمندگی بھی ہو رہی ہے۔ :)
 
Top