قتل عام غلط ہے چاہے وہ ماضی میں Amalekites کا ہو یا بنو قریظہ کا چاہے روانڈا میں ٹٹسیز کا ہو یا بوسنیا میں مسلمانوں کا
پھر آپ کا نشانہ صرف اسلام اور مسلمان کیوں ہوتے ہیں۔ یہ آپ کے تحت الشعور کے میلان کی نشاندہی کرتا ہے۔
جہاں تک بنو قریظہ کا تعلق ہے تو کچھ باتیں آپ پر واضح ہونی چاہیے۔
1۔ بنو قریظہ کا قتلِ ان کی وعدہ خلافی کی وجہ سے ہوا تھا۔
2۔ اس واقعے میں صرف جوان مردوں کو قتل کیا گیا تھا۔عورتوں اور بچوں کو نہیں۔
3۔ ان کے قتل کا فیصلہ ان ہی کے منظورِ نظر سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔
4۔سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے ان کے قتل کا فیصلہ دو وجوہات کی بنیاد پر کیا تھا: ا)یہودیوں کی اپنی مذہبی کتاب توریت کی رو سے اس قسم کی عہد شکنی کی سزا موت تھی۔ ۲) بنی قریظہ اور مسلمانوں کے مابین معاہدہ کی ایک شق یہ بھی تھی کہ اگر وہ دھوکا دیں گے تو ان کو قتل اور عورتوں کو قید کر کے ان کا مال ضبط کرنے کا اختیار حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس ہوگا۔
5۔ مسلمانوں نے ہمیشہ قاتلوں کے ساتھ قتال کیا ہے ۔ بے گنا ہوں سے نہیں۔ اور یہی جنگ کا اصول ہے۔ اور اس اصول کی پاسداری کسی بھی قوم نے نہیں کی۔ آپ مثال پیش کرسکتے ہیں۔
مسلمانوں نے کبھی بھی بچوں ، عورتوں اور معصوموں کو قتل نہیں کیا ۔ لیکن ہر فاتح قوم 1400 سو سالوں سے مسلمانوں کا جس طرح قتل عام کرتی چلی آرہی ہیں اس پر آپ کو لب کشائی کی توفیق نہیں ہوئی۔