معاشرہ

ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں دو شادیاں، انمول محبت کی لازوال کہانی

پاکستان میں آئے دن ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ جو مقامی ذرائع ابلاغ کی تمام تر توجہ اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں۔ ایک نوجوان کا ایک ہی دن میں دو شادیاں کرنے کا فیصلہ مرکز ذرائع ابلاغ بنا ہوا ہے۔

پاکستان میں کبھی کسی طالب علم کوکم عمری میں شادی کرنے پر اسکول سے نکال دیا جاتا ہے، تو کبھی صوبہ خیبر پختونخوا میں ملک اقبال نامی شخص کی شادی کی تقریب پر چھاپہ پڑتا ہے اور دلہن کی جگہ سنگیتا نامی ایک خواجہ سرا کے برآمد ہونے کی خبر تمام تر توجہ حاصل کر لیتی ہے۔ شادی کے دو واقعوں کا آج کل بہت چرچا ہو رہا ہے اور یہ دونوں شادیاں ایک ہی شخص کرنا چاہتا ہے۔ ملتان کے ایک 23 سالہ نوجوان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک ہی دن میں دو شادیا ں کرے گا۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک ہی دن میں کیوں؟

جی ہاں ایک شادی وہ اپنی پسند سے جبکہ دوسری شادی وہ ماں باپ کی مرضی سے کرے گا۔ بظاہر تو یہ ایک ناول کی کہانی لگتی ہے لیکن یہ ہے حقیقت۔ اظہر حیدری کی بچپن میں حمیرا قاسم نامی ایک لڑکی سے منگنی ہوگئی تھی۔ یہ منگنی والدین کی مرضی سے ہوئی تھی۔ لڑکپن سے جوانی کے سفر کے دوران اظہر کا دل 21 سالہ رومانہ اسلم کی زلفون کا اسیر ہو گیا۔ یہ وہ لمحہ تھا کہ، جہاں اظہر کو یا تو والدین کی خواہش کا احترام کرنا تھا یا پھر اپنی محبت کی قربانی دینی تھی۔ دونوں کام مشکل تھے۔ لیکن اظہر اتنا نرم دل ہے کہ وہ کسی کو دکھ بھی نہیں دینا چاہتا ہے۔ اس وجہ سے اس نے اس مسئلےکا وہ حل نکالا ، جو اکثر لوگ پہلی شادی کہ چند سالوں بعد نکالتے ہیں، یعنی دوسری شادی۔ لیکن یہ دونوں شادیاں ایک یہ دن اور ایک ہی وقت میں۔

اظہرحیدری نے بتایا کہ اس نے اس حل کے بارے میں اپنی ہونے والی دونوں بیویوں کو بتایا ہے اور دونوں نے اس کے اس منصوبے کی حامی بھر لی۔ اظہرکے بقول دونوں لڑکیوں نے بخوشی اس حل کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ہی گھر میں ’بہنوں کی طرح‘ رہیں گی۔ اظہر حیدری نے اپنے فیصلے سے حمیرا کی صورت میں والدین کی خوشنودی بھی حاصل کرلی اور رومانہ کو اپنا کر وہ اپنی محبت بھی حاصل کر لے گا۔

اب دیکھتے ہیں کہ انمول محبت کی اس لازوال کہانی پر ڈرامہ اور فلم کب تیار ہوتی ہے اور اس کے علاوہ مزید کتنے نوجوان اظہر کی تقلید کرتے ہوئے اپنے مسائل کا حل یوں نکلتے ہیں۔
 
اظہر اگر دونوں خواتین سے شادی پر تل ہی گیا ہے تو اسے چاہئے کہ دونوں کو ایک ہی گھر میں نہ رکھے ورنہ قبرستان میں جگہ بھی دیکھنا شروع کر دے (اپنے لئے)
 
آخری تدوین:
جس عمر میں ہم پنسل ٹوٹ جانے پر رویا کرتے تھے، آج کل کے بچے دل ٹوٹ جانے پر روتے ہیں۔
میڈیا نے بیڑا غرق کردیا ہے اخلاقیات کا۔ فقط جستسجو اور جذبات نے نہ جانے کتنے گھر اجاڑے ہیں۔ اللہ تعالی اس جوڑے بلکہ توڑے پر رحم کرے اور دونوں بچیوں کے گھر کو آباد رکھے۔
 
x
اظہر اگر دونوں خواتین سے شادی پر تل ہی گیا ہے تو اسے چاہئے کہ دونوں کو ایک ہی گھر میں نہ رکھے ورنہ قبرستان میں جگہ بھی دیکھنا شروع کر دے (اپنے لئے)
کیوں ایک گھر میں کیوں نہیں رکھ سکتا
 
اس میں محبت کہاں ہے؟ اور لازوال کیسے؟
ہر طرف محبت ہے جناب . اک طرف
رکھ تو سکتا ہے مگر بھگت نہیں سکتا
کہیں آپ کا ایسا تجربہ کرنے کا ارادہ تو نہیں؟
جب دونوں مان گئی ساتھ رہنے میں تو بھگتنے میں کیا دقت........ہاہاہاہاہا..... میرا سالوں تک بھی ایسا کوئی ارادہ نہیں.
 
Top