عارف بھائی آپکی باتیں بجا۔ اور رویوں کی عکاس بھی۔۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگوں کے سامنے آج بھی جب کوئی سانحہ ہوتا ہے تو وہاں ایک جم غفیر لگ جاتا ہے۔ ہر شخص حتیٰ المقدور متاثرہ افراد کی مدد کرتا ہے۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ یہ معاشرہ ابھی اس قدر "ڈیڈ" نہیں ہوا کہ سانحہ دیکھ کر رکے بھی نہ۔
میں روز سڑک پر کوئی نہ کوئی حادثہ دیکھتا ہوں اور دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ مجھ سے پہلے وہاں بیسیوں لوگ موجود ہوتے ہیں جو فکر اور ذمہ داری کے ساتھ متاثرہ لوگوں کو ایمبولنس میں سوار کروا کے،ان کے گھر والوں سے بات کر کے اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ بلاتفریقِ رنگ و نسل۔ اللہ کرے معاشرے میں یہ احساس باقی رہے۔