بہت شکریہ شہزاد احمدکسی بھی معاشرے کا مجموعی مزاج یک لخت تشکیل نہیں پاتا ۔۔۔ صدیاں لگ جاتی ہیں ۔۔۔ قومیں مفتوح ہوتی ہیں تو کبھی فاتح ٹھہرتی ہیں ۔۔۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایک تہذیب دوسری تہذیب کے اثرات کو قبول کرتی ہے ۔۔۔ مذاہب بھی اثرانداز ہوتے ہیں ۔۔۔ فلسفہ بھی معاشرے کے مجموعی مزاج کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔۔۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے کے مجموعی مزاج کو جاننے کے لیے ان پس منظری عناصر کا مطالعہ ازحد ضروری ہے ۔۔۔
مذہب کی معاشرے پر اثر اندازی بہت کم رہ گئی ہےمذہب بھی تو معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے اور خاصا زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔
اللہ خیر کرے ۔ برائی کرنے والے جب تک زندہ ہیں ان کے توبہ کر کے پلٹ آنے کے امکانات روشن ہیں اس لیے فی الحال انہیں جہنمی نہیں کہہ سکتے ۔ لیز پر گاڑی اور گھر کے تمام طریقے سودی نہیں ہیں ۔مذہب کی معاشرے پر اثر اندازی بہت کم رہ گئی ہے
دو معمولی مثالیں ملاحظہ کیجیے
ہمارے مذہب نے سود کو حرام قرار دیا ہے مگر ہمارا سارا معاشی نظام سود پر چلتا ہے
ہماری اکثریت لیز پر گاڑیاں گھر لیتی ہے
رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں
اسطرح ہماری اکثریت جہنمی ہے۔
یہاں میں بھرے ہوئے گلاس کو دیکھنا چاہوں گی ۔ ایک طبقہ آج بھی برائی کو ریزسٹ کر رہا ہے ۔ ایمان دار مشکل میں ہے لیکن ناپید نہیں ۔مذہب کی معاشرے پر اثر اندازی بہت کم رہ گئی ہے
بجا فرمایا آپ نے توبہ کا در ہمیشہ کُھلا ہےاللہ خیر کرے ۔ برائی کرنے والے جب تک زندہ ہیں ان کے توبہ کر کے پلٹ آنے کے امکانات روشن ہیں اس لیے فی الحال انہیں جہنمی نہیں کہہ سکتے ۔ لیز پر گاڑی اور گھر کے تمام طریقے سودی نہیں ہیں ۔
یہاں میں بھرے ہوئے گلاس کو دیکھنا چاہوں گی ۔ ایک طبقہ آج بھی برائی کو ریزسٹ کر رہا ہے ۔ ایمان دار مشکل میں ہے لیکن ناپید نہیں ۔