مہ جبین
محفلین
بزمِ سخن میں پسندیدہ کلام کے زمرے کے قارئین
جناب حزیں صدیقی کے نام سے تو یقیناً واقف ہی ہیں
آج میں انکے چھوٹے بھائی ایاز صدیقی صاحب کا
نعتیہ کلام پیش کر رہی ہوں
اس کو پڑھ کر اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیئے گا
معجزہ ہے آیہء والنجم کی تفسیر کا
ایک ایک نقطہ ستارہ ہے مری تحریر کا
آپ کی نسبت ہے مجھ کو باعثِ عزّو شرف
آپ کی مدحت وسیلہ ہے مری توقیر کا
کس طرح گزریں گے یہ دوری کے روز و شب حضور
صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا
کب مجھے بلوائیں گے آقا حریمِ قدس میں
خوابِ ہستی منتظر ہے جلوہء تعبیر کا
آہِ غم دل سے اٹھی اور بابِ رحمت کھل گیا
میں نے دیکھا ہے یہ منظر آہ کی تاثیر کا
جنتِ خوابِ تمنا ہے مدینے کا خیال
شہرِ رنگ و بو علاقہ ہے مری جاگیر کا
خاک ہوکر راہِ طیبہ میں بکھر جاؤں ایاز
یہ حسیں رخ ہے مری تخریب میں تعمیر کا
ایاز صدیقی
( ایاز صاحب نے اپنے نعتیہ مجموعے ثنائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں بانوے 92 نعتیں کہی ہیں اور ان اعداد کو سیدِ دوعالم کے اسماء مبارکہ سے نسبت ہے دوسری قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سب نعتیں غالب کی زمین میں کہی گئی ہیں ، جو انکے کہنہ مشق شاعر ہونے کا بیّن ثبوت ہیں )