F@rzana
محفلین
سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ’پینٹڈ فراگ‘ کی یہ قسم معدوم ہو چکی تھی
سائنسدانوں کو مینڈک کی ایسی قسم نظر آئی ہے جسے دس سال سے معدوم سمجھا جا رہا تھا۔
’پینٹڈ فراگ‘ مینڈک جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا کے دور دراز علاقے میں رہتے تھے لیکن انہیں آخری مرتبہ انیس سو پچانوے میں دیکھا گیا تھا اور ماہرین کا خیال تھا کہ یہ قسم ایک فنگس کی بیماری کے باعث ختم ہو چکی تھی۔
’کائٹرِڈیومائکوسِس‘ نامی اس بیماری سے جانوروں کے کئی اقسام کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ بیماری ’ایمفِبیئن‘ یعنی پانی اور خشکی دونوں میں رہنے والے جانوروں کے بہت سے اقسام کے خاتمے کی ذمہ دار ہے۔
’پینٹڈ فراگ‘ کو دوبارہ دیکھنے والے سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ اس لیئے بہت اہم ہے کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بر بحری جانور اس فنگس سے بچ بھی سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس مینڈک کو مئی میں دیکھا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ اسے اب معدوم نہ ہونے دینے کے لیئے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مثبت کوششوں کی ضرورت ہے۔
بحری جانور آسانی سے اس لیئے معدوم ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کی جلد بیماریوں اور جراثیم کو نہیں روکتی اور بہت آسانی سے فنگس کی بیماری کے شکار ہو جاتے ہیں۔
جنوبی امریکہ کے آندیز کے پہاڑوں سے مینڈکوں کی 113 اقسام میں سے 42 معدوم ہو چکی ہیں۔
پچھلے سال ماحولیاتی تنظیموں کے ایک گروپ نے اس صورتحال کو خطرناک قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان بر بحری جانوروں کو بچانا انتہائی اہم ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ شاید ان کو بچانے کے لیئے انہیں تحفظ گاہ میں بھی رکھنا پڑے۔
لیکن ’پینٹڈ فراگ‘ کے دوبارہ دیکھے جانے سے امکان ہے کہ اس مینڈک میں فنگس کی بیماری کے خلاف مدافعت پیدا ہو رہی ہے۔
“بشکریہ بی بی سی“
سائنسدانوں کو مینڈک کی ایسی قسم نظر آئی ہے جسے دس سال سے معدوم سمجھا جا رہا تھا۔
’پینٹڈ فراگ‘ مینڈک جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا کے دور دراز علاقے میں رہتے تھے لیکن انہیں آخری مرتبہ انیس سو پچانوے میں دیکھا گیا تھا اور ماہرین کا خیال تھا کہ یہ قسم ایک فنگس کی بیماری کے باعث ختم ہو چکی تھی۔
’کائٹرِڈیومائکوسِس‘ نامی اس بیماری سے جانوروں کے کئی اقسام کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ بیماری ’ایمفِبیئن‘ یعنی پانی اور خشکی دونوں میں رہنے والے جانوروں کے بہت سے اقسام کے خاتمے کی ذمہ دار ہے۔
’پینٹڈ فراگ‘ کو دوبارہ دیکھنے والے سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ اس لیئے بہت اہم ہے کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بر بحری جانور اس فنگس سے بچ بھی سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس مینڈک کو مئی میں دیکھا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ اسے اب معدوم نہ ہونے دینے کے لیئے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مثبت کوششوں کی ضرورت ہے۔
بحری جانور آسانی سے اس لیئے معدوم ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کی جلد بیماریوں اور جراثیم کو نہیں روکتی اور بہت آسانی سے فنگس کی بیماری کے شکار ہو جاتے ہیں۔
جنوبی امریکہ کے آندیز کے پہاڑوں سے مینڈکوں کی 113 اقسام میں سے 42 معدوم ہو چکی ہیں۔
پچھلے سال ماحولیاتی تنظیموں کے ایک گروپ نے اس صورتحال کو خطرناک قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان بر بحری جانوروں کو بچانا انتہائی اہم ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ شاید ان کو بچانے کے لیئے انہیں تحفظ گاہ میں بھی رکھنا پڑے۔
لیکن ’پینٹڈ فراگ‘ کے دوبارہ دیکھے جانے سے امکان ہے کہ اس مینڈک میں فنگس کی بیماری کے خلاف مدافعت پیدا ہو رہی ہے۔
“بشکریہ بی بی سی“