یہ سب تو لکھنے والے کے افکار اور پڑھنے والے کے نقطۂ نظر پر منحصر ہے ۔ کچھ پہلو ایک قاری کی نظر میں اہم یا غیر اہم ہو سکتے ہیں جو کسی اور قاری کی نظر میں غیر اہم یا اہم ہوں ۔درست فرمایا، لیکن جب تک تمام پہلو کھل کر سامنے نہ آئیں تو اس صورت میں اعتدال کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟
قاری کے خیالات سے بھی زیادہ اہم پہلو ہے کہ نصوصِ قطعیہ کے حوالے سے احادیث کو صرفِ نظر کر دینایہ سب تو لکھنے والے کے افکار اور پڑھنے والے کے نقطۂ نظر پر منحصر ہے ۔ کچھ پہلو ایک قاری کی نظر میں اہم یا غیر اہم ہو سکتے ہیں جو کسی اور قاری کی نظر میں غیر اہم یا اہم ہوں ۔
صحیح اور موضوع کا خیال کیے بغیر کسی بھی حدیث کو مان لینا اور بات ہے لیکن درست تکنیک احادیث پر تحقیق کرکے انہیں ماننا یا موضوع احادیث کو رد کردینا ہماری نظر میں تو درست ہے۔قاری کے خیالات سے بھی زیادہ اہم پہلو ہے کہ نصوصِ قطعیہ کے حوالے سے احادیث کو صرفِ نظر کر دینا
سو فیصد درست، اس پر حضراتِ محدثین پر اللہ پاک کروڑہا رحمتیں نازل فرمائے جنہوں نے اپنی زندگیاں کھپا دیں پھر جس پر انہوں نے ایک ایک حدیث کی چھانٹی کر کے علیحدہ علیحدہ کر کے واضح کر دیا کہ کون سی حدیث اسناد کے حوالے سے صحیح یا ضعیف ہے اور موضوع احادیث کو بھی بالکل نمایاں کر دیا گیا۔ احادیث قرآن کریم یا احکام الٰہی کی شرحِ اول یا دوسرے معنوں میں مستند شرحِ احکام الٰہی ہیں اب اس سے روگردانی کا مفہوم کتنا نقصان دہ ہو گا اس کا اندازہ ہر عاقل کر سکتا ہےصحیح اور موضوع کا خیال کیے بغیر کسی بھی حدیث کو مان لینا اور بات ہے لیکن درست تکنیک احادیث پر تحقیق کرکے انہیں ماننا یا موضوع احادیث کو رد کردینا ہماری نظر میں تو درست ہے۔
آپ شاید ان لوگوں میں سے ہیں جو جنازے پر یہ سنتے ہیں کہ مرحوم اچھے آدمی تھے تو فوراً متوفی کی برائیاں گنوانا شروع کر دیتے ہیں۔