معروف صحافی ڈیکلن والش کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے انتخابات سے ایک روز قبل معروف صحافی اور پاکستان میں نیویارک ٹائمز کے بیورو چیف ڈیکلن والش کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی ویب سائٹ کے مطابق ڈیکلن والش کو جمعرات کی دوپہر پولیس نے وزارتِ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک دو سطری خط لا کر دیا جس میں صرف اتنا لکھا ہوا تھا:
’آپ کو خبردار کیا جاتا ہے کہ آپ کی ناپسندیدہ سرگرمیوں کی وجہ سے آپ کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ 72 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑ دیں۔‘
نیویارک ٹائمز نے اپنے نامہ نگار کی ملک بدری کے حکم پر سخت احتجاج کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ انھیں فوری طور بحال کیا جائے۔
بی بی سی اردو
 

عسکری

معطل
یہ ایک ہے ؟ آئی ای آئی - ایم آئی - ایس ٹی ایف - ایف آئی اے - آئی بی نے ہزاروں کتوں کا نام دیا پر زرداری اور اس کی حکومت سنتی ہی نہیں اور اگر فوجی اس کتے اور اس کے حواریوں جیسے حسین حقانی کو سبق سکھاتے ہیں تو وہ کہتے ہین پاکستان کو سبق سکھاؤ ۔ 9 ایم ایم سے خود کو گولی مار لے فوج ؟ِ
 

ساجد

محفلین
پاکستان نے کیا ظلم کردیا ایسا کر کے۔ کیا کبھی امریکہ نے کسی فرد کو ایسے ہی الزام کے تحت اپنے ملک سے نہیں نکالا؟ یا پھر امریکی کسی اعلی انسانی نسل کی پیداوار ہیں جو اس فیصلے پر ان کی بے عزتی ہو گئی۔
 

khadimhussainy

محفلین
سلام ٹائمز: باخبر ذرائع کے مطابق امریکی سی آئی اے کا ایجنٹ نیو یارک ٹائمز کا نمائندہ بن کر پاکستان میں کام کر رہا تھا، ڈیکلن والش پاکستان کیخلاف کالم لکھتا جبکہ صحافت کی آڑ میں اس نے اپنا وسیع نیٹ ورک بنا لیا تھا، نگران وزیراعلٰی پنجاب نے بچانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارے لیکن کامیاب نہ ہوسکا
جاب کے نگران وزیراعلٰی نجم سیٹھی کی طرف سے امریکی جاسوس صحافی ڈیکلن والش کو بچانے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے، تاہم حیران کن طور پر فرض شناس پولیس انسپکٹر پرویز بٹ نے بلیک لسٹ صحافی کو رہا کرنے سے انکار کر دیا۔ نگران وزیراعلٰی پنجاب نجم سیٹھی کی اس وقت سبکی ہوئی جب لاہور پولیس کے ایک انسپکٹر پرویز بٹ نے ان کے حکم پر بلیک لسٹ غیر ملکی صحافی ڈیکلن والش کو رہا کرنے سے انکار کر دیا۔ نگران وزیراعلٰی نے پولیس انسپکٹر کو غیر ملکی صحافی کی سکیورٹی سخت کرنے کا کہہ کر فون بند کر دیا، جس پر سی سی پی او لاہور نے بھی پولیس انسپکٹر کے جرات مندانہ اقدام پر اس کی تعریف کی۔

باخبر ذرائع کے مطابق امریکی سی آئی اے کا ایجنٹ نیو یارک ٹائمز کا نمائندہ بن کر پاکستان میں کام کر رہا تھا۔ ڈیکلن والش پاکستان کیخلاف کالم لکھتا جبکہ صحافت کی آڑ میں اس نے اپنا وسیع نیٹ ورک بنا لیا تھا۔ وزارت داخلہ نے ڈیکلن والش کے بارے ایسے شواہد ملنے پر اسے ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 72 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، تاہم ڈیکلن والش لاہور آکر روپوش ہوگیا۔ سی سی پی او خالد داد لک اور ڈی آئی جی آپریشن جواد ڈوگر نے قائم مقام ڈی ایس پی سکیورٹی انسپکٹر پرویز بٹ کو ڈیکلن والش کو نظر بند کرکے پاکستان سے باہر بھجوانے کا حکم دیا۔

انسپکٹر پرویز بٹ نے ڈیکلن والش کو گلبرگ کی ایک کوٹھی میں تلاش کر لیا، جب وہاں چھاپہ مارا گیا تو کوٹھی سے ہیومن رائٹس پاکستان کا ڈائریکٹر علی احسن نکلا، جس نے ڈیکلن والش کو باہر بھجوانے سے انکار کر دیا اور دھمکیاں دینے کے بعد نگران وزیراعلٰی پنجاب نجم سیٹھی کو فون کرکے تمام صورتحال کے بارے میں بتایا۔ نگران وزیراعلٰی پنجاب نے انسپکٹر پرویز بٹ سے فون پر بات کی اور ڈیکلن والش کو حراست میں نہ لینے کا حکم دیا، تاہم انسپکٹر پرویز بٹ نے نگران وزیراعلٰی کو بتایا کہ ڈیکلن والش کو ایسے چھوڑنا ملکی مفاد کے خلاف ہوگا کیونکہ وزارت داخلہ نے ڈیکلن والش کو بلیک لسٹ قرار دیکر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے، جس پر وزیراعلٰی نے وزارت داخلہ کو ڈیکلن والش کو فلائٹ کی روانگی تک سخت سکیورٹی میں فائیو سٹار ہوٹل میں رکھنے کا کہا۔

انسپکٹر نے غیر ملکی صحافی کو مال روڈ کے فائیو سٹار ہوٹل میں بھجوا کر پولیس اہلکاروں کو وہاں تعینات کر دیا۔ تب ڈیکلن والش کو اتنی زیادہ سفارشوں کے باوجود گذشتہ روز امریکہ جانا پڑا۔ دوسری جانب آج نگران وزیراعلٰی پنجاب نجم سیٹھی سے پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے ایوان وزیراعلٰی میں ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے صوبہ پنجاب میں شفاف اور پرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے موثر انتظامات کرنے پر نگران وزیراعلٰی نجم سیٹھی کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر لاہور میں امریکہ کی قونصل جنرل نینا ماریا فائٹ اور دیگر سفارتی اہلکار بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ڈیکلن والش کے حوالے سے امریکی سفیر نے نجم سیٹھی سے موثر کردار ادا نہ کر سکنے پر شکوہ کیا۔

http://islamtimes.org/vdce7x8wpjh8pvi.dqbj.html
 

عسکری

معطل
صرف ایک سے کیا ہو گا جس تھوک کے حساب نے غدار حقانی نے ویزے دیے ابھی درجنوں باقی ہیں بلکہ نہیں وہ حقانی غدار نہین وہ امریکی شہری ہے اور اپنے ملک کے لیے یہ سب کر رہا تھا ہم غدار ہیں جو ایک امریکی شہری کو امریکہ میں اپنا سفیر بنا بیٹھے ۔
 
صرف ایک سے کیا ہو گا جس تھوک کے حساب نے غدار حقانی نے ویزے دیے ابھی درجنوں باقی ہیں بلکہ نہیں وہ حقانی غدار نہین وہ امریکی شہری ہے اور اپنے ملک کے لیے یہ سب کر رہا تھا ہم غدار ہیں جو ایک امریکی شہری کو امریکہ میں اپنا سفیر بنا بیٹھے ۔
آپکی بات سے متفق ہوں لیکن وہ کمانڈو صدر اور چیف آف سٹاف کیوں مجرم نہیں جسکے دور میں ہر قسم کے امریکی کو جیکب آباد والے ائرپورٹ سے بغیر کسی ریکارڈ کے آنے جانے کی اجازت تھی۔۔۔
 

عسکری

معطل
آپکی بات سے متفق ہوں لیکن وہ کمانڈو صدر اور چیف آف سٹاف کیوں مجرم نہیں جسکے دور میں ہر قسم کے امریکی کو جیکب آباد والے ائرپورٹ سے بغیر کسی ریکارڈ کے آنے جانے کی اجازت تھی۔۔۔
بغیر ریکارڈ ؟ کس نے فرمایا یہ ؟ آپکی اطلاّ کے لیے عرض ہے کہ حد تو یہ ہے کہ کہ جب بحری جہاز ڈاک ہوتا ہے تو ایک آفیسر برج پر اس لیے ہوتا ہے کہ کون جہاز پر آیا اور کون نیچے اترا لکھتا جاتا ہے ۔ ایسے منہ اٹھا کر کوئی نا بحری جہاز پر چڑھ سکتا ہے نا اتر سکتا ہے اور آپ ایک ائیر بیس کی بات کر رہے ہیں ؟ شہباز لوجسٹک بیس تھا اور کون آیا کون گیا اس کا پورا حساب ہے ۔
 

عسکری

معطل
آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں، ورنہ اس بات کو تو کافی مشہوری ملی تھی :)
بکواس تھی ساری سب کچھ لکھا پڑا ہے شہباز پر کون کون کب کس وقت آیا اور کب گیا ۔ یہ لوگ نظم ضبط اور فوجی زندگی سے نا آشنا ہین جو ایسی باتیں کرتے ہین ۔ ایک ایک بندے کو موومنٹ لکھی جاتی ہے اور پھر کنفرم کیا جاتا ہے کہ کب گیا ۔ میں نے یہ سب فیس کیا ہوا ہے اس لیے آپ سے شئیر کیا ۔
 
واہ واہ غزنوی جی واہ کیا سمیش مارا ہے اب دیکھتے ہیں عسکری اس بال کو کیسے کھیلتے ہیں کیونکہ اب بال ان کے کورٹ میں ہے۔۔۔ ۔۔ عسکری جی ہم نے ابھی تک پاز کا بٹن دبایا ہوا ہے
انہوں نے اسے نو بال قرار دے دیا ہے
 

عسکری

معطل
انہوں نے اسے نو بال قرار دے دیا ہے
نہیں انہوں نے آپکو بتا دیا ہے جو سچ ہے ۔ حد ہے یار نمبر 5 سکواڈرن کا گھر جس میں ہمارے سب سے قیمتی ترین جنگی جہاز ایف سولہ بلاک-52 ہیں اس پر آنے جانے والے کا حساب کتاب نہیں لو ایسا تو ایک ٹینک رجمنٹ بھی نہیں کرتی سرکار وہ بھی اپنی رجمنٹ میں انے جانے اور ٹینکوں کے اندر اور باہر آدمیوں کا حساب رکھتی ہے ۔
 
انہوں نے اسے نو بال قرار دے دیا ہے
اوپر میرے جس مراسلہ نمبر 10 کا آپ نے اقتباس لیا ہے میں نے جب بھیجا تو بھیجنے کے بعد مجھے پتہ لگا کہ مجھ سے پہلے 08 اور 09 نمبر مراسلات بھیجے جا چکے ہیں اور عسکری نے کمال ہوشیاری سے میرے پاز کے درمیان آرام سے بال کے نیچے پہنچ کر لیٹ گیا اور جیسے ہی میں پاز سے کنٹینیو کیا تو دیکھنے والے کو ایسا لگا کہ جیسے عسکری نے دس فٹ دور سے ڈائیو مار کر بال کو دوبارہ آپ کے کورٹ میں پھینک دیا ہے اس لیئے میں نے بھی فورا تدوین کا اختیار استعمال کرتے ہوئے فورا کیری لوگر بل کا حوالہ دے دیا ہے
 
بغیر ریکارڈ ؟ کس نے فرمایا یہ ؟ آپکی اطلاّ کے لیے عرض ہے کہ حد تو یہ ہے کہ کہ جب بحری جہاز ڈاک ہوتا ہے تو ایک آفیسر برج پر اس لیے ہوتا ہے کہ کون جہاز پر آیا اور کون نیچے اترا لکھتا جاتا ہے ۔ ایسے منہ اٹھا کر کوئی نا بحری جہاز پر چڑھ سکتا ہے نا اتر سکتا ہے اور آپ ایک ائیر بیس کی بات کر رہے ہیں ؟ شہباز لوجسٹک بیس تھا اور کون آیا کون گیا اس کا پورا حساب ہے ۔
پہلی بار غیر متفق قبول فرمائیے حضور۔
مشرف کے دور میں عملاََ آئی ایس آئی کو ٹھپ کے سی آئی اے کو کھلی چھوٹ دی گئی، یہ تو اللہ بھلا کرے شجاع پاشا کا جس نے بعد میں آ کر ریمنڈ ڈیوس جیسے سین پیدا کر کے سی آئی اے کو لگام دینی شروع کی۔
 

عسکری

معطل
اوپر میرے جس مراسلہ نمبر 10 کا آپ نے اقتباس لیا ہے میں نے جب بھیجا تو بھیجنے کے بعد مجھے پتہ لگا کہ مجھ سے پہلے 08 اور 09 نمبر مراسلات بھیجے جا چکے ہیں اور عسکری نے کمال ہوشیاری سے میرے پاز کے درمیان آرام سے بال کے نیچے پہنچ کر لیٹ گیا اور جیسے ہی میں پاز سے کنٹینیو کیا تو دیکھنے والے کو ایسا لگا کہ جیسے عسکری نے دس فٹ دور سے ڈائیو مار کر بال کو دوبارہ آپ کے کورٹ میں پھینک دیا ہے اس لیئے میں نے بھی فورا تدوین کا اختیار استعمال کرتے ہوئے فورا کیری لوگر بل کا حوالہ دے دیا ہے
کیری لوگر بل پر بھی وہی بات ۔ اکانومی مضبوط کرو اور بھیک سے نجات دلاؤ ۔ پاکستانی افواج کو اچھی طرح پتا ہے کہ امداد کیوں کب اور کیسے چاہیے ہم لوگ تو بس 10 لاکھ ہیں باقی 16 کروڑ 90 لاکھ پاکستانیو کب ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ نا رہے ؟ امداد ویسے بھی کچھ بڑی نہیں ہمارا بجٹ 30 ارب ڈالر ہے اور امداد 1 ارب ڈالر اس سے زیادہ تو باہر رہنے والے پاکستانی ہر مہینے بھیج دیتے ہیں کھڑے ہو جاؤ تم تو ہماری بھی ٹوپی نیچے نا ہو ۔
 
بکواس تھی ساری سب کچھ لکھا پڑا ہے شہباز پر کون کون کب کس وقت آیا اور کب گیا ۔ یہ لوگ نظم ضبط اور فوجی زندگی سے نا آشنا ہین جو ایسی باتیں کرتے ہین ۔ ایک ایک بندے کو موومنٹ لکھی جاتی ہے اور پھر کنفرم کیا جاتا ہے کہ کب گیا ۔ میں نے یہ سب فیس کیا ہوا ہے اس لیے آپ سے شئیر کیا ۔
یار عسکری خدا کے لیے یار ہر چیز ہر اینگل سے تم نے نہیں فیس کی بھائی۔ کچھ رہ بھی گیا ہو گا۔
 

عسکری

معطل
پہلی بار غیر متفق قبول فرمائیے حضور۔
مشرف کے دور میں عملاََ آئی ایس آئی کو ٹھپ کے سی آئی اے کو کھلی چھوٹ دی گئی، یہ تو اللہ بھلا کرے شجاع پاشا کا جس نے بعد میں آ کر ریمنڈ ڈیوس جیسے سین پیدا کر کے سی آئی اے کو لگام دینی شروع کی۔
بات ائیر بیس کی تھی اور مین اپنی بات پر قائم ہوں آپ مجھے ایک ایگزیمپل دے دیں کہ آپ بغیر لکھے لکھائے پاکستانی فوج کی کسی جی تھری گن تک پہنچ گئے تھے میں مان جاؤں گا ۔ اور رہی بات مشرف زمانے کی تو یقین کریں سی آئی اے 2008 کے بعد نازل ہوئی تھی جب زرداری راج تھا ۔ ائیر بیس تو 27 ملکوں میں ہیں پر یہ اندھی زرداری حقانی نے مچائی
 
بات ائیر بیس کی تھی اور مین اپنی بات پر قائم ہوں آپ مجھے ایک ایگزیمپل دے دیں کہ آپ بغیر لکھے لکھائے پاکستانی فوج کی کسی جی تھری گن تک پہنچ گئے تھے میں مان جاؤں گا ۔ اور رہی بات مشرف زمانے کی تو یقین کریں سی آئی اے 2008 کے بعد نازل ہوئی تھی جب زرداری راج تھا ۔ ائی بیس تو 27 ملکوں میں ہیں پر یہ اندھی زرداری حقانی نے مچائی
مشرف کے زمانے میں وہ نیٹ ورک بنا رہے تھے اور زرداری کے زمانے میں انہوں نے اسے ٹرائے کرنا شروع کیا۔ ہزاروں لوگ انہوں نے ریکروٹ کیے مشرف کے دور میں اور پچھلے 5 سالوں میں اس ریکروٹنگ نے اثر دکھانا شروع کیا۔

دعائیں نکلتی ہیں شجاع پاشا جیسے ماؤں کے لعل کے لیے کے کس طرح خاموشی سے ٹارگٹ کلنگ ٹارگٹ کلنگ کھیل کر ریکروٹس کو بھی ریٹائر کرتے رہے اور ریمنڈ دیوس جیسے سین کرئیٹ کر کے عوام کے ہاتھوں پریشر کی مجبوری دکھا کر ان کو بھگا بھی دیا۔ سلام شجاع، سلام آئی ایس آئی۔
 
Top