بالکل یہ اکثریت کا جبر ہی ہے۔ان کو اتنی آزادی حاصل ہے! کیونکہ یہ اکثریت میں ہیں!
غلط غلط غلط ۔۔۔بالکل غلط۔ہمارے ہاں بھی رحمدلی انسٹیٹیوٹ کھولنے کی ضرورت ہے۔
بالکل یہ اکثریت کا جبر ہی ہے۔
ناصر مدنی نے برطانیہ سے آنے والی ایک خاتون کے ساتھ دم درود کے بہانے اکیلے میں جنسی زیادتی کی کوشش کی تھی۔ لڑی کے شور مچانے پر اس کے غیرت والے بھائیوں نے آکر ناصر مدنی کو دھو دیا۔ بعد میں اس نے ان کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کروائی۔ آج نیشنل پریس کلب کے بعد پریس کانفرس میں سارا سچ باہر آگیا۔دشمنوں نے پاکستان میں دو فرقوں کو لڑانے کے لیے یہ گیم کی ہے کہ:
سوشل میڈیا پر
دشمن کے ایجنٹس نے ایک گروپ نے فریق اول کو تواتر سے فریق دوم کے خلاف بھڑکایا
اور
دشمن کے ایجینٹس کے دوسرے گروپ نے فریق دوم کو تو اتر سے فریق اول کے خلاف بھڑکایا
اور جس کے نتیجے میں فساد ہوا۔
اور بعدمیں اکثریت کے جبر کا لیبل لگا کر فرقہ وارانہ فسادات کی کوششوں میں لگ گئے۔
دونوں فریقین کے عقل مند لوگوں نے معاملے کو بھانپ لیا اور باہمی ہم آہنگی کو مزید مضبوط کیا۔
ویسے اگر مغرب جیسے ترقی یافتہ معاشرہ میں رہتے ہوئے بھی کچھ پاکستانی جعلی پیروں سے دم درود کروا رہے ہیں تو پھر اصل مسئلہ ان جاہل پاکستانی تارکین وطنوں میں ہے۔ جو جدید دنیا دیکھ کر بھی ذہنی طور پر کنویں کے مینڈک ہی ہیں۔اگر ایسا ہوتا تو یہ واقعہ پہلے میڈیا پر آنا چاہیئے تھا ۔ واللہ اعلم ۔ معاملوں کو پیچیدہ بنانا بھی ایک مہم کا حصہ ہوتا ہے ۔ اللہ کرے مولانا ہوں یا یہ لڑکی ، انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور عزت محفوظ رہے ۔
نہیں۔ ہر ملک میں ایسا ہی ہوتا ہے ۔پاکستانی معاشرہ میں معصوم، کمزور لوگ ہی سب سے زیادہ پستے ہیں
یعنی ہر ایک بری خبر کسی نہ کسی کی کانسپیریسی ہی ہو سکتی ہے اور لوگ برائی نہیں کر سکتے؟دشمنوں کا طریقہ کار:
فرسٹ ورژن آف سٹوری کے بعد:
پیروں پر تنقید شروع کر دی گئی ، گویا تمام پیر ایسے ہی ہیں۔
پروپگنڈا ٹیکنیک: سپیسفک واقعہ کو جنرلائز کرنا
سیکنڈ ورژن آف سٹوری کے بعد:
علماء پر تنقید شروع کر دی ، گویا تمام علماء ایسے ہی ہیں ۔
پروپگنڈا ٹیکنیک: سپیسفک واقعہ کو جنرلائز کرنا
عوام عدالت کے ورژن آف سٹوری کے آنے کا انتظار کریں اور جئے وحدت پر یقین رکھیں۔
یعنی خود عدالت بن جانا اور خبر پر فیصلہ سنا کر معاشرے کے ایک جزو کے ایک فرد کے بجائے معاشرے کے ایک جزو پر فردِ جرم عائد کردینایعنی ہر ایک بری خبر کسی نہ کسی کی کانسپیریسی ہی ہو سکتی ہے اور لوگ برائی نہیں کر سکتے؟
ایک جدید انداز کی سوچ: یہ قبیح فعل ایک فرد واحد یا چند افراد سے سرذر ہوا، اس میں پورا فرقہ یا طبقہ یا ملک قصور وار نہیں!
اس کو رپورٹنگ کہتے ہیں۔ جو کچھ یوں ہوتی ہے: یہ واقعہ فلاں جگہ فلاں افراد کیساتھ ہوا اور فلاں کا یہ موقف ہے۔ کسی نے فیصلہ صادر نہیں کیا۔ اگر کیا ہے تو نشاندہی کر دیں۔ شکریہ۔یعنی خود عدالت بن جانا اور خبر پر فیصلہ سنا کر معاشرے کے ایک جزو کے ایک فرد کے بجائے معاشرے کے ایک جزو پر فردِ جرم عائد کردینا
یہ بندہ صرف اور صرف پروپیگنڈسٹ ہے۔ جو ایک پریس کانفرنس کو سچ کہہ کرلوگوں کو معلومات میں اضافے کے نام پر بےوقوف بنارہاہے۔ناصر مدنی نے برطانیہ سے آنے والی ایک خاتون کے ساتھ دم درود کے بہانے اکیلے میں جنسی زیادتی کی کوشش کی تھی۔ لڑی کے شور مچانے پر اس کے غیرت والے بھائیوں نے آکر ناصر مدنی کو دھو دیا۔ بعد میں اس نے ان کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کروائی۔ آج نیشنل پریس کلب کے بعد پریس کانفرس میں سارا سچ باہر آگیا۔
کوئی ثبوت وغیرہ؟یہ بندہ صرف اور صرف پروپیگنڈسٹ ہے۔ جو ایک پریس کانفرنس کو سچ کہہ کرلوگوں کو معلومات میں اضافے کے نام پر بےوقوف بنارہاہے۔
نامعلوم کو معلوم میں دلچسپی ہوگئی۔ حیرت ہے۔کوئی ثبوت وغیرہ؟
تاکہ ہماری بھی معلومات میں درست اضافہ ہو۔
میاں یا تو دعوے نہ کیا کریں اگر ثبوت نہیں ہوتے۔ اگر ہوتے ہیں تو دوسروں کو بتا کر علم میں اضافہ کیا کریں۔ خواہ مخواہ دعوے پہ ثبوت طلب کرنے پہ ادھر ادھر کی کہانیاں سنانے والی عادت چھوڑ دیں۔نامعلوم کو معلوم میں دلچسپی ہوگئی۔ حیرت ہے۔
رپورٹنگ پر کئے گئے تبصروں کے تناظر میں یہ پوسٹ لکھی گئی ہے۔ پوسٹ کے تجزیہ کو مطابق تبصروں کو دیکھ لیجیے۔ اگر پھر بھی مطابقت نہ ملے میں آپ کو نشان دہی کر دوں گا۔اس کو رپورٹنگ کہتے ہیں۔ جو کچھ یوں ہوتی ہے: یہ واقعہ فلاں جگہ فلاں افراد کیساتھ ہوا اور فلاں کا یہ موقف ہے۔ کسی نے فیصلہ صادر نہیں کیا۔ اگر کیا ہے تو نشاندہی کر دیں۔ شکریہ۔
تبصروں پر تو سب کو اختیار ہے۔رپورٹنگ پر کئے گئے تبصروں کے تناظر میں یہ پوسٹ لکھی گئی ہے۔ پوسٹ کے تجزیہ کو مطابق تبصروں کو دیکھ لیجیے۔ اگر پھر بھی مطابقت نہ ملے میں آپ کو نشان دہی کر دوں گا۔