بھائی جان آپ نے دلی جذبات سے بھر پور ایک مضمون لکھا ہے۔ کیا آپ مغرب میں رہتے ہیں؟ البتہ میں ناروے میں رہتا ہوں اور یہاں کے لوگوں کے جذبات خوب سمجھتا ہوں۔ بات یہ نہیں کہ ان لوگوں کو حرمت اور تہذیب کا نہیں پتہ اور یہ نہ ہی آزادی اظہار کا کوئی مسئلہ ہے۔ مسئلہ صرف اسلام سے دشمنی اور مسلمانوں سے پنگا لینا ہے۔ یہ لوگ یہ خاکے شائع کرکے ہمارا reaction دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں نیچا دکھا کر ہم پر ہنستے ہیں اور پھر جب ہم غیرت میں آکر کسی سخت طریقہ سے انکو جواب دیتے ہیں تو ہمیں دہشت گرد انتہاء پسند ثابت کرتے ہیں۔
میں نارویجن قوم کے بچوں، نوجوانوں اور رسید عمر کے لوگوں کے درمیان رہتا ہوں اور بہت قریب سے مشاہدہ کیا ہے کہ ان لوگوں کے دل خاص طور پر اسلام کیلئے بغض سے بھرے پڑے ہیں! چھوٹے سے چھوٹا بچہ بھی کسی مسلمان سے اچھا رویہ نہیں رکھتا۔ آخر اسکی کیا وجہ ہے؟ یہ لوگ ہمیں پسماندہ اور unciviliased سمجھتے ہیں۔ اور تبھی ہم سے اس طرح کا سلوک کرتے ہیں۔ اس کے بر عکس ہندوؤں یا کسی اور ملک کے عیسائیوں یا یہودیوں سے بالکل بر عکس سلوک کرتے ہیں۔ یعنی اصل مسئلہ اور ٹکر اسلام سے ہے اسلئے کہ ان کو اسلام میں سچ نظر آتا ہے اور اس خوف سے کہ یہاں یورپ میں اسلام نہ پھیل جائے یہ ہمارے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتے ہیں۔ صلیبی جنگیں بھی ان لوگوں کی اسلام سے دشمنی اور بغض کی علامتیں ہیں!
ان کا مقبلہ آج کل کے دور میں قلم اور دعا سے ہے نہ کہ جوش اور تلوار سے ۔ ۔ ۔