مفاعلاتن یا فعول فعلن ------------ صحیح کیا ہے ۔

zubyre

محفلین
السلام علیکم! میں نے حال ہی میں عروض پر پی ایچ ڈی کی ہے۔ مفاعلاتن کے قضیے پر ایک مفصل ریسرچ پیپر زیر تسوید ہے۔ اردو عروض ۔ارتقائی مطالعہ کے زیر عنوان میرا ریسرچ پیپر جو اس ویب سائیٹ پر موجود ہے اغلاط سے پر ہے ۔ اصل مسودہ عندالطلب ارسال کیا جا سکتا ہے۔فارسی اور اردو عروض پر تحقیقی مواد کے تبادلے کے لیے قارئین رجوع فرما سکتے ہیں۔
ڈاکٹرمحمدزبیرخالد
 
السلام علیکم! میں نے حال ہی میں عروض پر پی ایچ ڈی کی ہے۔ مفاعلاتن کے قضیے پر ایک مفصل ریسرچ پیپر زیر تسوید ہے۔ اردو عروض ۔ارتقائی مطالعہ کے زیر عنوان میرا ریسرچ پیپر جو اس ویب سائیٹ پر موجود ہے اغلاط سے پر ہے ۔ اصل مسودہ عندالطلب ارسال کیا جا سکتا ہے۔فارسی اور اردو عروض پر تحقیقی مواد کے تبادلے کے لیے قارئین رجوع فرما سکتے ہیں۔
ڈاکٹرمحمدزبیرخالد zubyre.khalid@facebook.com kythali@yahoo.com

وعلیکم اسلام۔ محفل پر بہت بہت خوش آمدید۔
محترم! آپ نے یہ پی ای ڈی کہاں سے کی ہے؟
اور اس کے لئے کتنی تعلیم درکار ہے؟ کیا آپ ہم جیسے ناچیز و حقیر لوگوں کو بھی عروض سکھانے کی خدمت سر انجام دے کر ثواب حاصل کرنا چاہیں گے؟ یہاں اصلاحِ سخن کے دھاگے کو آپ جیسے معتبر حضرات کی بہت سخت ضرورت ہے۔
دوسری بات یہ کہ اگر ممکن ہو تو اس ناچیز کو بھی اپنا مسودہ عنایت فرمائیں۔ ہم نے آپ کو اپنے فیس بک اکاؤنٹ میں ایڈ کر لیا ہے۔ :)
مجھے امید ہے کہ آپ کی آمد ہمارے لئے علم و ادب سے آگاہی کا باعث ہوگی۔
جزاک اللہ خیراً

محمد یعقوب آسی
محمد اسامہ سَرسَری
 

شکیب

محفلین
اللہ معاف کرے ہم بھی مفاعلاتن سے ہی جانتے تھے اس بحر کو۔ چھوڑیں۔ کی فرق پیندا اے
 
مزمل شیخ بسمل نے ایک گفتگو میں کہا تھا کہ یہ بحر رکن ”مفاعلاتن“ پر مبنی ہے اور اس کا نام بحرِ جمیل ہے۔ شیخ صاحب نے دائرہ طوسیہ کا ذکر بھی کیا تھا۔
مزید یہ کہ ایک صاحب کہہ رہے تھے کہ عربی سائٹ پر مفاعلاتن واضح طور پر مل گیا ہے۔ مگر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ”مگر“ ہی تو ہے اور ہے کیا۔
زحاف کی بات کریں تو ۔۔۔
اگر فاعلن سے مفاعلن بن سکتا ہے (میم کا اضافہ شروع میں) تو فاعلاتن سے مفاعلاتن کیوں نہیں بن سکتا؟ یہاں کون سا کفر لازم آتا ہے؟
 
مفاعلاتن کسی صورت جائز نہیں ۔ وافر سے بھی نہیں اور رجز سے بھی نہیں ۔ خبن یا وقص پر ترفیل کرنا حرام ہے ۔ آٹھ حرفی رکن حرام ہے ۔ سالم پر تسبیغ اور ازالہ حرام ہے ۔ محقق نے بھی یہی کہا ہے ۔ ترفیل تو حرام تر بھی نہیں حرام ترین ہے ۔ سات حرفی شرط ہے ، آٹھ حرفی رکن (سالم یا مزاحف) بے بنیاد ہے ۔
فعول فعلن ہی درست ہے مگر بحر مقتضب سے تقطیع کریں گے متقارب سے نہیں ۔ بسیط اور منسرح سے بھی ممکن ہے مگر آزاد نظم میں ان دو بحور سے اس وزن کا نکلنا کفایت نہیں کرتا ۔
فاعلن سے مفاعلن کی دو توجیہات ہیں ۔ موفور (خرم کے ساتھ اجتماع جائز ہے) یا خزم (تقطیع میں غیرمحسوب) اس کی توجیہات ہیں ۔ مفاعلاتن فاعلاتن سے نہیں بن سکتا ۔ فاعلاتن میں موفور غیرممکن ہے ۔ متحرک کی زیادت عروض میں آج تک کسی نے نہیں دی ۔ رکن آٹھ حرفی ہوجاتا ہے ۔ کہ ، واہ ، آہ ، چونکہ ، کیونکہ کے ذریعے مصرعے میں زور اور معنی پیدا کیے جاسکتے ہیں لیکن تقطیع میں غیر محسوب ۔ اور یہ ہوگا بھی صرف صدر و ابتدا میں ۔
طوسیہ ابراہیمیہ آہنگ و عروض والوں نے نکالے جو بے بنیاد ہیں ۔ ان دائروں سے بحور بھی پوری نہیں کرسکا مولف ۔
 
آخری تدوین:
مفاعلاتن کسی صورت جائز نہیں ۔ وافر سے بھی نہیں اور رجز سے بھی نہیں ۔ خبن یا وقص پر ترفیل کرنا حرام ہے ۔ آٹھ حرفی رکن حرام ہے ۔ سالم پر تسبیغ اور ازالہ حرام ہے ۔ محقق نے بھی یہی کہا ہے ۔ ترفیل تو حرام تر بھی نہیں حرام ترین ہے ۔ سات حرفی شرط ہے ، آٹھ حرفی رکن (سالم یا مزاحف) بے بنیاد ہے ۔
فعول فعلن ہی درست ہے مگر بحر مقتضب سے تقطیع کریں گے متقارب سے نہیں ۔ بسیط اور منسرح سے بھی ممکن ہے مگر آزاد نظم میں ان دو بحور سے اس وزن کا نکلنا کفایت نہیں کرتا ۔
فاعلن سے مفاعلن کی دو توجیہات ہیں ۔ موفور (خرم کے ساتھ اجتماع جائز ہے) یا خزم (تقطیع میں غیرمحسوب) اس کی توجیہات ہیں ۔ مفاعلاتن فاعلاتن سے نہیں بن سکتا ۔ فاعلاتن میں موفور غیرممکن ہے ۔ متحرک کی زیادت عروض میں آج تک کسی نے نہیں دی ۔ رکن آٹھ حرفی ہوجاتا ہے ۔ کہ ، واہ ، آہ ، چونکہ ، کیونکہ کے ذریعے مصرعے میں زور اور معنی پیدا کیے جاسکتے ہیں لیکن تقطیع میں غیر محسوب ۔ اور یہ ہوگا بھی صرف صدر و ابتدا میں ۔
طوسیہ ابراہیمیہ آہنگ و عروض والوں نے نکالے جو بے بنیاد ہیں ۔ ان دائروں سے بحور بھی پوری نہیں کرسکا مولف ۔
اللہ اکبر ... سمجھ نہیں آرہا کہ یہ عروض پر گفتگو ہو رہی ہے یا فقہ کی!!! :)
 
اللہ اکبر ... سمجھ نہیں آرہا کہ یہ عروض پر گفتگو ہو رہی ہے یا فقہ کی!!! :)
حرام اور توجیہ کا مطلب آپ نہیں جانتے کیا ؟ یہ دونوں اصطلاحات زندگی کے باقی معاملات میں حرام تھوڑی ہیں ۔ حرام کا مطلب یہ کہ ناممکن ہے اور توجیہ کا مطلب سبب یا کارن ہے ۔ ان اصطلاحات کو عروض کی معتبر کتابوں میں برتا گیا ہے ۔ اگر آپ کی نگاہ سے گزری ہیں تو یقیناً آپ کو معلوم ہوگا ۔
آپ دونوں اصطلاحات کی جگہ مزبورہ بالا الفاظ رکھ کر دیکھ لیں شاید پھر خالص عروضی گفتگو بن جائے ۔ اگر خالص عروضی گفتگو بن جائے اور پھر بھی کچھ اختلاف ہو تو مل کر قضیہ حل کر لیں گے ان شاء اللہ
 
آخری تدوین:

شکیب

محفلین
حرام اور توجیہ کا مطلب آپ نہیں جانتے کیا ؟ یہ دونوں اصطلاحات زندگی کے باقی معاملات میں حرام تھوڑی ہیں ۔ حرام کا مطلب یہ کہ ناممکن ہے اور توجیہ کا مطلب سبب یا کارن ہے ۔ ان اصطلاحات کو عروض کی معتبر کتابوں میں برتا گیا ہے ۔ اگر آپ کی نگاہ سے گزری ہیں تو یقیناً آپ کو معلوم ہوگا ۔
آپ دونوں اصطلاحات کی جگہ مزبورہ بالا الفاظ رکھ کر دیکھ لیں شاید پھر خالص عروضی گفتگو بن جائے ۔ اگر خالص عروضی گفتگو بن جائے اور پھر بھی کچھ اختلاف ہو تو مل کر قضیہ حل کر لیں گے ان شاء اللہ
بھئی انہوں نے ازراہِ تفنن کہا تھا۔
 
Top