مفاہمت کی سیاست کا فروغ

مہوش علی

لائبریرین
ہر چیز کو اُس کے مقام پر رکھنے کا نام انصاف ہے۔
اگر سیاستدان بھی کوئی صحیح کام کریں تو اسکی قدر و قیمت کا لحاظ رکھتے ہوئے اس مثبت کام کی تعریف ہونی چاہیے۔

ذیل کی پروگرام میں آپ کو سیاسی میدان کے اس مثبت پہلو سے بہت اچھی طرح متعارف ہونے کا موقع ملے گا۔ خاص طور پر آخری ویڈیو کے بالکل آخری جملے پر بہت غور کرنے کی ضرورت ہے۔ بقیہ تبصرے بعد میں، پہلے اس پروگرام کو دیکھئے:




 

مہوش علی

لائبریرین
زرداری کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ مگر اسکی ایک خوبی ہے کہ زرداری کراچی میں مفاہمت کے حوالے سے بہت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کو لیاری میں جس جرائم پیشہ افراد کی حمایت حاصل تھی، وہی عنصر اب اسکو نقصان بھی پہنچا رہا ہے۔ بہرحال، اس ویڈیو کو دیکھ کر بہرحال کچھ حوصلہ ملا کہ کم از کم اعلی قیادت کی سطح پر کراچی کو لڑائی جھگڑے سے بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اگر ان سیاستدانوں سے کوئی نیک کام ہو رہا ہے تو اللہ انہیں اس نیک کام میں کامیابی عطا فرمائے۔ امین۔
 

ساجد

محفلین
مہوش ، کسی غلط فہمی میں مت رہئیے۔ موجودہ حکومت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ امن امان کے حوالے سے کوئی اچھی خبر اہل کراچی کو دے سکے۔ اس حکومت کے اجزائے ترکیبی کو دیکھ کر ہی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
 
حیرت کی بات یہ ہے کہ ذوالفقار مرزا جیسے لوگ اینٹی پاکستان بیان دینے کے باوجود وزیر کے وزیر ہیں۔ ۔ ۔ایسا صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے۔
 
مہوش ، کسی غلط فہمی میں مت رہئیے۔ موجودہ حکومت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ امن امان کے حوالے سے کوئی اچھی خبر اہل کراچی کو دے سکے۔ اس حکومت کے اجزائے ترکیبی کو دیکھ کر ہی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

موجودہ حکومت سے عوام مایوس ہیں۔
 

عسکری

معطل
ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے میں کہوں گا جو کھیل ہی گندہ لوٹ مار کا بے ایمانی کا فریب کا دھوکہ دہی کا جھوٹ کا ہو اس میں مفاھمت کا مطلب ہے آؤ دونوں مل کر عوام کا خون پییں۔لعنت ہے ایسی سیاست پر جب میرے ملک کی غریب عوام بجلی پانی روٹی کپڑے اور جاب کو ترس رہے ہیں اور لعنت ہے ہمارے سیاستدانوں پر اللہ کرنے خونی انقلاب آئے اور سب کو جہنم رسید کرنے ہم غریبوں کی بد دعا سے۔ آمین
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش ، کسی غلط فہمی میں مت رہئیے۔ موجودہ حکومت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ امن امان کے حوالے سے کوئی اچھی خبر اہل کراچی کو دے سکے۔ اس حکومت کے اجزائے ترکیبی کو دیکھ کر ہی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ساجد بھائی،
اچھی امیدوں کا ہاتھ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ کہیں نہ کہیں یہ چیزیں کام آنا شروع کر ہی دیتی ہیں۔

مثلا، پچھلے سال عید سے پہلے کراچی میں زبردست فسادات شروع ہو گئے تھے۔ اور خود اس محفل پر متحدہ اور الطاف حسین پر مسلسل الزام بازی کی گئی کہ عید گذرنے کےبعد یہ انتقام لیں گے وغیرہ وغیرہ۔

مگر شکر الحمدللہ، ان لوگوں کی خواہشات کے برعکس متحدہ اور اے این پی کی قیادت رابطوں میں آ گئیں اور دونوں نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں کیں۔ نتیجے میں حالات واقعی بہتر ہوئے اور شہر میں امن قائم ہوا۔

اور آج اس پروگرام میں ہم ان سیاستدانوں کا پھر سے بدلا ہوا رویہ دیکھ رہے ہیں جہاں اس پروگرام میں پیپلز پارٹی کے ترجمان اور متحدہ ترجمان ایک دوسرے کی طرف نیک نیتی کے ساتھ شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے ہاتھ ملاتے نظر آ رہے ہیں۔ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے اور اسکا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ یہ بدقسمتی ہو گی کہ اس مثبت قدم کو بھی کوئی نہ کوئی الزام لگا کر اس پر طعن شروع ہو جائیں۔ نہیں، بلکہ ضرورت اس سوچ کی ہمت افزائی کرنے کی ہے۔
 
Top