فاخر
محفلین
شيخ الاسلام حضرت مولانا تقى عثمانی مدظلہ العالی کے قاتلانہ حملہ میں بفضل خدا بچ جانے پر جامعۃ الامام محمدانور شاہ دیوبند کے استاد حدیث مولانا فضیل احمد ناصری مدظلہ کا منظوم خراج تحسین و مبارک باد ۔
’’بنام شیخ الاسلام حضرت مولانا تقی عثمانی دام ظلہ‘‘
نتیجہ فکر : حضرت مولانا فضیل احمد ناصری القاسمیؔ ،استاد حدیث جامعۃ الامام محمد انور شاہ دیوبند ،انڈیا
’’قیامت بن کے آخر گر پڑا چاکِ رفو تیرا
پڑا ہے خاک و خوں میں شیخِ ملت! پھر عدو تیرا
رہیں گے سارے ابنائے سبا خوار و زبوں پیہم
بجے گا یوں ہی ڈنکا تا قیامت چار سو تیرا
فلک پھر اس قدر روتا کہ انگارے برس پڑتے
زمیں کا سینہ شق ہوتا جو بہہ جاتا لہو تیرا
ہمالے کی بلندی بھی تری رفعت پہ نازاں ہے
جو سچ کہیے تو حیرت خیز ہے ذوقِ نمو تیرا
کلہ رکھتا نہیں گرچہ ، مگر سلطانِ عالم ہے
عجم کی ہر روش تیری، عرب کا کو بہ کو تیرا
نہ کیوں ہو خَلق کی اک بھیڑ تیرے بادہ خانے میں
سدا ہی ہفت رنگی مے لٹاتا ہے سبو تیرا
ترا علم و قلم سرمایۂ اسلامِ برحق ہے
سراپا دین ہے خلوت کدے کا رنگ و بو تیرا
متاعِ زندگی ٹھہری حدیثِ دردِ دل تیری
بنا اک رہبرِ کامل طریقِ جستجو تیرا
جھکا دیتی ہے تیری ہر ادا تیرے حریفوں کو
شہد سے بڑھ کے ہے رس دار طرزِ گفتگو تیرا
ترے اس ناصری شاگرد کا ایقانِ محکم ہے
رہے گا حشر تک روشن چراغِ آرزو تیرا‘‘
فلسفی بھائی ! اس نظم کو اپنے دیار میں سوشل میڈیا پر شائع کرنے کی آپ کی ذمہ داری ہے تاکہ شیخ الاسلام مدظلہ العالی تک ہمارے جذبات تک کی ترجمانی ہوسکے ۔
نتیجہ فکر : حضرت مولانا فضیل احمد ناصری القاسمیؔ ،استاد حدیث جامعۃ الامام محمد انور شاہ دیوبند ،انڈیا
’’قیامت بن کے آخر گر پڑا چاکِ رفو تیرا
پڑا ہے خاک و خوں میں شیخِ ملت! پھر عدو تیرا
رہیں گے سارے ابنائے سبا خوار و زبوں پیہم
بجے گا یوں ہی ڈنکا تا قیامت چار سو تیرا
فلک پھر اس قدر روتا کہ انگارے برس پڑتے
زمیں کا سینہ شق ہوتا جو بہہ جاتا لہو تیرا
ہمالے کی بلندی بھی تری رفعت پہ نازاں ہے
جو سچ کہیے تو حیرت خیز ہے ذوقِ نمو تیرا
کلہ رکھتا نہیں گرچہ ، مگر سلطانِ عالم ہے
عجم کی ہر روش تیری، عرب کا کو بہ کو تیرا
نہ کیوں ہو خَلق کی اک بھیڑ تیرے بادہ خانے میں
سدا ہی ہفت رنگی مے لٹاتا ہے سبو تیرا
ترا علم و قلم سرمایۂ اسلامِ برحق ہے
سراپا دین ہے خلوت کدے کا رنگ و بو تیرا
متاعِ زندگی ٹھہری حدیثِ دردِ دل تیری
بنا اک رہبرِ کامل طریقِ جستجو تیرا
جھکا دیتی ہے تیری ہر ادا تیرے حریفوں کو
شہد سے بڑھ کے ہے رس دار طرزِ گفتگو تیرا
ترے اس ناصری شاگرد کا ایقانِ محکم ہے
رہے گا حشر تک روشن چراغِ آرزو تیرا‘‘
فلسفی بھائی ! اس نظم کو اپنے دیار میں سوشل میڈیا پر شائع کرنے کی آپ کی ذمہ داری ہے تاکہ شیخ الاسلام مدظلہ العالی تک ہمارے جذبات تک کی ترجمانی ہوسکے ۔