فرخ منظور
لائبریرین
مفت آبروئے زاہدِ علّامہ لے گیا
اِک مُغ بچہ اتار کے عمّامہ لے گیا
داغِ فراق و حسرتِ وصل، آرزوئے شوق
میں ساتھ زیرِ خاک بھی ہنگامہ لے گیا
پہنچا نہ پہنچا، آہ گیا، سو گیا غریب
وہ مرغِ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا
اس راہ زن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ
اِک مرتبہ جو میر کا جی جامہ لے گیا
(میر تقی میر)