عاطف ملک
محفلین
ان دنوں اپنی ایک نامکمل غزل کی تکمیل کے سلسلے میں مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن کی گردان کر رہا ہوں۔
اس سلسلے کی ایک گردان محفلین کے لیےپیش ہے۔
آپ ہی بتائیں ان خیالات کو کیا نام دیا جائے؟؟؟؟
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین بھی کچھ رہنمائی فرما دیجیے کہ یہ اشعار درست ہیں؟؟؟
آ جائے اپنے رنگ میں پیارے! جو وہ کبھی
کر دے سمندروں کو شرارے جو وہ کبھی
بے نور آسمان ہو، گہنائے کہکشاں
زلفوں سے اپنی باندھے ستارے جو وہ کبھی
سورج کی کیا مجال کہ اک گام بھی چلے
رکنے کے اس کو کر دے اشارے جو وہ کبھی
کرنوں کا روپ دھار کے چوموں گا میں قدم
مسند نشیں ہو دھوپ کنارے جو وہ کبھی
سکھلاؤں پتھروں کو میں پارس گری کا فن
ہاتھوں سے اپنے مجھ کو سنوارے جو وہ کبھی
ایسا چمک اٹھوں کہ کرے رشک آفتاب
آنکھوں میں میرا عکس اتارے جو وہ کبھی
جھوم اٹّھے آسمان بھی عاطف کے ذکر سے
چپکے سے میرا نام پکارے جو وہ کبھی
اس سلسلے کی ایک گردان محفلین کے لیےپیش ہے۔
آپ ہی بتائیں ان خیالات کو کیا نام دیا جائے؟؟؟؟
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین بھی کچھ رہنمائی فرما دیجیے کہ یہ اشعار درست ہیں؟؟؟
آ جائے اپنے رنگ میں پیارے! جو وہ کبھی
کر دے سمندروں کو شرارے جو وہ کبھی
بے نور آسمان ہو، گہنائے کہکشاں
زلفوں سے اپنی باندھے ستارے جو وہ کبھی
سورج کی کیا مجال کہ اک گام بھی چلے
رکنے کے اس کو کر دے اشارے جو وہ کبھی
کرنوں کا روپ دھار کے چوموں گا میں قدم
مسند نشیں ہو دھوپ کنارے جو وہ کبھی
سکھلاؤں پتھروں کو میں پارس گری کا فن
ہاتھوں سے اپنے مجھ کو سنوارے جو وہ کبھی
ایسا چمک اٹھوں کہ کرے رشک آفتاب
آنکھوں میں میرا عکس اتارے جو وہ کبھی
جھوم اٹّھے آسمان بھی عاطف کے ذکر سے
چپکے سے میرا نام پکارے جو وہ کبھی
آخری تدوین: