ناسخ مقابل آپ کی آنکھوں کے آہو ہو نہیں سکتا - امام بخش ناسخ

حسان خان

لائبریرین
مقابل آپ کی آنکھوں کے آہو ہو نہیں سکتا
انہیں کے آگے جادوگر سے جادو ہو نہیں سکتا
مری آنکھوں سے کیا نسبت کہ قطرہ آبِ نیساں کا
دُرِ نایاب ہو سکتا ہے آنسو ہو نہیں سکتا
بنا گو سجدہ گاہِ اہلِ ایماں طاق کعبے کا
مگر حاصل مقامِ طاقِ ابرو ہو نہیں سکتا
گدائے کوچہ کیا درویشِ صحرا گرد کے آگے
کوئی کتا کبھی وحشت سے سے آہو ہو نہیں سکتا
کمال اے ماہِ کامل تو نے گو پیدا کیا لیکن
ہلالِ عید ہو سکتا ہے ابرو ہو نہیں سکتا
لہو سارے بدن کا کر دیا ہے خشک فرقت نے
مگر اے آہ تجھ سے خشک آنسو ہو نہیں سکتا
کرے کیا استفاضہ اُس کو استعداد لازم ہے
کہ برگِ شاخِ گلبن گل سے خوشبو ہو نہیں سکتا
نزاکت شاخِ گل میں ہے کہاں اُس گل سے ہاتھوں کی
کوئی گلبرگ بھی تعویذِ بازو ہو نہیں سکتا
ہے اُس آتش کے پرکالے سے فرقت اب کے جاڑے میں
سوائے داغِ حسرت گرم پہلو ہو نہیں سکتا
جو او پہلو نشیں تو کر گیا پہلو تہی ہم سے
جدا پہلو سے دم بھر دردِ پہلو ہو نہیں سکتا
ہوا جو خودنما اس باغ میں جلدی فنا ہو گا
قیامِ رنگِ گل تا ہستیِ بو ہو نہیں سکتا
( امام بخش ناسخ)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
ہوا جو خودنما اس باغ میں جلدی فنا ہو گا
قیامِ رنگِ گل تا ہستیِ بو ہو نہیں سکتا

کیا کہنے بہت خوب -
 

طارق شاہ

محفلین
جو، او پہلو نشِیں! تُو کرگیا پہلو تہی ہم سے
جُدا پہلو سے دم بھر دردِ پہلو ہو نہیں سکتا
کیا کہنے صاحب​
بالا شعرسے ، حفیظ ہوشیارپوری صاحب کا کیا ہی خُوب (ذیل میں دِیا ہُوا) شعر یاد آگیا:​
زمانے بھر کے غم یا اک تِرا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہونگے
تشکّر شیئر کرنے پر صاحب :)
بہت خوش رہیں​
 
Top