لاریب مرزا
محفلین
کسی بھی قوم کے قومی ہیرو اس قوم کا فخر ہوتے ہیں. ہمارے پیارے وطن پاکستان کے قومی ہیرو جنہوں نے اس ملک کی سلامتی کی خاطر اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا، ہمارا قومی سرمایہ ہیں. انھی میں سے ایک جگمگاتا ستارا میجر راجہ عزیز بھٹی شہید ہیں.
چند سال قبل سکول کے طلبہ کو میجر عزیز بھٹی کی زندگی پر مشتمل ایک خاکہ کروا چکے تھے. سو حال ہی میں ان کی زندگی پر مشتمل ایک کتاب نظر آئی تو بے اختیار ہاتھ اس کتاب کی طرف بڑھ گئے. اتنی دلچسپ کتاب آج سے پہلے کبھی نہ پڑھی تھی. اٹھتے، بیٹھتے، چلتے، پھرتے کتاب ہمارے ہاتھ میں ہوتی. ناولز کو چھوڑ کے ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ ہم نے 536 صفحات پر مشتمل کسی کتاب کا حرف حرف پڑھا اور بار بار پڑھا. اس کتاب میں میجر عزیز بھٹی کے مقامِ شہادت کا ذکر پڑھا تو دل میں شوق پیدا ہوا کہ یہ مقام دیکھا جائے. سو پروگرام بنایا اور اس مقام تک جا پہنچے.
واہگہ بارڈر والی سڑک پہ واہگہ بارڈر سے تقریباً دو کلومیٹر پیچھے ایک ذیلی سڑک برکی کے مقام تک جاتی ہے جہاں پاک و ہند کا معرکہ پیش آیا. جہاں یہ سڑک اندر کی طرف مڑتی ہے وہاں بی آر بی نہر کا ایک پل ہے جس پر میڈم نور جہان کے ملی نغمے لکھے گئے ہیں. یہ ملی نغمے پڑھتے ہوئے ہمارے ذہن میں جنگ کے تمام مناظر گھومنے لگے. ہمارا دل اس خیال کے باعث زور سے دھڑکنے لگا کہ ہم وہ مقام دیکھنے جا رہے ہیں جہاں ہمارے بہادر فوجی سینہ تانے اپنے ملک و قوم کی سلامتی کی خاطر لڑتے رہے اور جام شہادت نوش کیا.
چند سال قبل سکول کے طلبہ کو میجر عزیز بھٹی کی زندگی پر مشتمل ایک خاکہ کروا چکے تھے. سو حال ہی میں ان کی زندگی پر مشتمل ایک کتاب نظر آئی تو بے اختیار ہاتھ اس کتاب کی طرف بڑھ گئے. اتنی دلچسپ کتاب آج سے پہلے کبھی نہ پڑھی تھی. اٹھتے، بیٹھتے، چلتے، پھرتے کتاب ہمارے ہاتھ میں ہوتی. ناولز کو چھوڑ کے ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ ہم نے 536 صفحات پر مشتمل کسی کتاب کا حرف حرف پڑھا اور بار بار پڑھا. اس کتاب میں میجر عزیز بھٹی کے مقامِ شہادت کا ذکر پڑھا تو دل میں شوق پیدا ہوا کہ یہ مقام دیکھا جائے. سو پروگرام بنایا اور اس مقام تک جا پہنچے.
واہگہ بارڈر والی سڑک پہ واہگہ بارڈر سے تقریباً دو کلومیٹر پیچھے ایک ذیلی سڑک برکی کے مقام تک جاتی ہے جہاں پاک و ہند کا معرکہ پیش آیا. جہاں یہ سڑک اندر کی طرف مڑتی ہے وہاں بی آر بی نہر کا ایک پل ہے جس پر میڈم نور جہان کے ملی نغمے لکھے گئے ہیں. یہ ملی نغمے پڑھتے ہوئے ہمارے ذہن میں جنگ کے تمام مناظر گھومنے لگے. ہمارا دل اس خیال کے باعث زور سے دھڑکنے لگا کہ ہم وہ مقام دیکھنے جا رہے ہیں جہاں ہمارے بہادر فوجی سینہ تانے اپنے ملک و قوم کی سلامتی کی خاطر لڑتے رہے اور جام شہادت نوش کیا.