ظہور احمد سولنگی
محفلین
دلاور خان وزیر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
صوبہ سرحد کے شورش زدہ علاقہ سوات میں مقامی طالبان نے پیر کے روز پیر سمیع اللہ کی لاش کو قبر سے نکال کر ایک چوک میں لٹکانے کے بعد اسے نامعلوم مقام پر دفنا دیا ہے۔
سوات میڈیا سنٹر کے ایک اعلٰی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ روز مقامی عسکریت پسندوں نے پیر سمیع اللہ کی لاش قبر سے نکال کر گوالیرئی چوک میں لٹکا دی تھی۔
اہلکار کے مطابق دن بھرچوک پر لاش لٹکانے کے بعد شام کو عسکریت پسند اسے ایک نامعلوم مقام پر لے گئے اور منگل کو کسی نامعلوم مقام پر دفنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیر سمیع اللہ کے اسی ساتھیوں کو مقامی طالبان نے یرغمال بنا لیا ہے جبکہ پیر سمیع اللہ کے دو اہم ساتھیوں کو ذبح کر کے ان کی لاشوں کو بھی بجلی کے کھمبے سے لٹکا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی طالبان نے ان کی لاش کو اس لیے نامعلوم مقام پر دفنا دیا ہے کہ ان کو خدشہ تھا کہ اگر ان کی قبر کی خبر لوگوں کو ہوگئی تو لوگ ان کی قبر پر حاضری دینگے۔
انہوں نے کہا کہ ان کو اطلاع ملی ہے کہ اسی قیدیوں میں سے چالیس کی رہائی آج یعنی منگل کو متوقع ہے۔
دوسری جانب مقامی صحافیوں نے مقامی طالبان کے حوالے سے کہا ہے کہ مقامی طالبان نے دھمکی دی ہے کہ یرغمال قیدیوں میں سے اٹھارہ ایسے ہیں جن کو قتل کیا جائے گا۔جبکہ باقی قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں مقامی طالبان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ پیر سمیع اللہ دو دن قبل مقامی طالبان کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔ پیر سمیع اللہ سوات میں گوجر قبیلے سے تعلق رکھتے تھے اور ان کے مرید بھی زیادہ تر گوجر قبیلے کے ہی ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق پیر سمیع اللہ کا تعلق بریلوی مسلک سے تھا۔
بشکریہ بی بی سی اردو
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
صوبہ سرحد کے شورش زدہ علاقہ سوات میں مقامی طالبان نے پیر کے روز پیر سمیع اللہ کی لاش کو قبر سے نکال کر ایک چوک میں لٹکانے کے بعد اسے نامعلوم مقام پر دفنا دیا ہے۔
سوات میڈیا سنٹر کے ایک اعلٰی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ روز مقامی عسکریت پسندوں نے پیر سمیع اللہ کی لاش قبر سے نکال کر گوالیرئی چوک میں لٹکا دی تھی۔
اہلکار کے مطابق دن بھرچوک پر لاش لٹکانے کے بعد شام کو عسکریت پسند اسے ایک نامعلوم مقام پر لے گئے اور منگل کو کسی نامعلوم مقام پر دفنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیر سمیع اللہ کے اسی ساتھیوں کو مقامی طالبان نے یرغمال بنا لیا ہے جبکہ پیر سمیع اللہ کے دو اہم ساتھیوں کو ذبح کر کے ان کی لاشوں کو بھی بجلی کے کھمبے سے لٹکا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی طالبان نے ان کی لاش کو اس لیے نامعلوم مقام پر دفنا دیا ہے کہ ان کو خدشہ تھا کہ اگر ان کی قبر کی خبر لوگوں کو ہوگئی تو لوگ ان کی قبر پر حاضری دینگے۔
انہوں نے کہا کہ ان کو اطلاع ملی ہے کہ اسی قیدیوں میں سے چالیس کی رہائی آج یعنی منگل کو متوقع ہے۔
دوسری جانب مقامی صحافیوں نے مقامی طالبان کے حوالے سے کہا ہے کہ مقامی طالبان نے دھمکی دی ہے کہ یرغمال قیدیوں میں سے اٹھارہ ایسے ہیں جن کو قتل کیا جائے گا۔جبکہ باقی قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں مقامی طالبان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ پیر سمیع اللہ دو دن قبل مقامی طالبان کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔ پیر سمیع اللہ سوات میں گوجر قبیلے سے تعلق رکھتے تھے اور ان کے مرید بھی زیادہ تر گوجر قبیلے کے ہی ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق پیر سمیع اللہ کا تعلق بریلوی مسلک سے تھا۔
بشکریہ بی بی سی اردو