مقام حضرت علی کرم اللہ وجہہ از ڈاکٹر طاہرالقادری

مصطفے قاسم

محفلین
السلام علیکم!
گزشتہ دنوں ڈاکٹر اسرار احمد نے کیو ٹی وی پر اپنے درس قرآن کے دوران سورہ مائدہ کے بیان میں کہا کہ شراب حرام ہونے سے قبل سیدنا علی (علیہ السلام) نے حالت نشہ میں نماز مغرب پڑھائی اور قرآن مجید کی تلاوت کے دوران سورہ کافرون غلط پڑھی۔ خارجی سوچ سے متاثر اور حب علی (ع) سے عاری مذکورہ خطیب کے اس بیان پر عامۃ الناس خصوصاً محبان صحابہ و اہل بیت میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ فتنہ کی بڑھتی ہوئی اس لہر کے دوران ڈاکٹر موصوف نے جہاں ایک طرف اپنی غلطی کو محسوس کرتے ہوئے معذرت نامہ جاری کیا وہیں اپنی پیش کردہ ضعیف ترین حدیث کی صحت پر بے جا اصرار بھی کیا۔ ان کی وسعت نظر اور حکمت سے عاری سوچ کا ہی نتیجہ ہے کہ اس پرفتن دور میں ملک ایک بار پھر شیعہ سنی فسادات کی طرف بڑھ رہا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے موصوف کی پیش کردہ حدیث کو اسماء الرجال، جرح و تعدیل اور اسناد کے حوالے سے پرکھتے ہوئے اس کی حقیقت بیان کی۔ اس خطاب میں جہاں آپ نے مذکورہ حدیث کے متن و سند دونوں میں موجود شدید اضطراب کو واضح کیا وہاں حرمت شراب والی آیت مبارکہ کے شان نزول میں 30 سے زائد دیگر اسناد پیش کیں، جن میں سیدنا علی علیہ السلام کی بجائے کسی دوسرے شخص کے امامت کروانے کا ذکر موجود ہے۔ مزید یہ کہ جامع ترمذی سے پیش کردہ مذکورہ حدیث کے تینوں اہم راویوں کے ناقابل حجت ہونے پر ائمہ فن کے حوالے سے درجنوں دلائل پیش کئے۔ کتب حدیث کے ساتھ ساتھ اس موقع پر شیخ الاسلام نے حرمت شراب والی آیت مبارکہ کے شان نزول پر درجنوں کتب تفاسیر کے حوالے بھی پیش کیے۔ جس کے نتیجے میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ڈاکٹر موصوف اپنی قلت مطالعہ اور فن حدیث سے قطعی طور پر نابلد ہونے کی بناء پر اس موضوع پر کلام کرنے کا حق ہی نہیں رکھتے -

بندہ حقیر صرف اتنا کہنا چاہے گا کہ اختلاف نظریہ اگر ایک دوسرے کے جذبات کے احترام کو ملحوز خاطر رکھتے ہوئے کیا جائے تو نہ صرف یہ فائدہ مند ہے بلکہ عقائد میں استحکام پیدا کرتا ہے وگرنہ ہر اختلافی نکتہ کو پس پردہ ڈالنا غفلت کا سبب بن جائے گا۔ ختم نبوت صل اللہ علیہ وآل وسلم پر مدلّل مباحثہ اور تبادلہ خیال بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا اس پر ایمان۔ خدا ہمیں اسلام کو سمجھنے اور عمل کی توفیق دے۔ آمین

علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے لیکچرز کی مکمل Playlist یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
http://www.youtube.com/view_play_list?p=D4CF53CE150DF7AA
 
مجھے قطعاً تعجب نہیں‌ ہوتا کہ حضرت علی کی بے عزتی ان کتب میں‌ پائی جائے، جن لوگوں نے نواسہ ء رسول کو نہیں بخشا، خانوادہء رسول پر ہاتھ اٹھاتے ہوئے شرم نہ آئی۔ ان کو ان عظیم ہستیوں کے بارے میں‌لاف و گزاف کہنے میں کیا شرم آئے گی؟

جن روایات میں کسی عظیم مسلمان ہستیوں‌کی بے عزتی کی گئی ہے وہ دشمنان اسلام کی من گھڑت ہیں۔ ایسی باتیں حضرت علی سے منسوب کرنا جن سے اللہ تعالی راضی ہوا اور پھر اپنی روایت کو درست ثابت کرنا معاذ اللہ، ایک گناہ کبیرہ ہے۔ افسوس یہ ہے کہ بہت سے علماء بری طرح سے ان کتابوں میں‌ پھنسے ہوئے ہیں۔ جو تاریخ‌ خلفائے راشدہ کے خون اور خانوادہ رسول کے خون سے لکھی گئی، خانوادہ رسول کے عزت احترام کو مٹی میں‌ملا دیا گیا۔ وہاں یہ توقع رکھنا کہ ہماری تاریخی کتب --- کعبے کو ہاتھ لگا کر -- پاک اور پوتر ہاتھوں سے لکھی گئیں اور ان میں کوئی بات بھی سیاسی نفرتوں کی موجود نہیں، اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔

ہم شیعہ ہوں یا سنی ہوں ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم بہادر بن کر اور جی کڑا کرکے ان خلاف اسلام کتب کو صاف کریں اور غیر اسلامی و غیر قرآنی مواد جو نہ عقل کی کسوٹی پر پورا اترتا ہے اور نہ ہی قرآن کی، نکال باہر کریں۔
 
Top