مقبوضہ کشمیر میں کار بم دھماکا، 44 بھارتی فوجی ہلاک

فرقان احمد

محفلین
اسٹریٹیجی بدلنے کی ضرورت ہے۔ سیاست دان خاکیان پر تنقید کرے تو جیل۔ جج کرے تو نوکری سے فارغ۔ عوام الناس کرے تو بندہ غائب۔ ایسا کب تک چلے گا؟ اب بات تنقید سے بہت اوپر چلی گئی ہے۔
یہ جانتے ہوئے بھی کہ فوج الیکشن سے قبل، دوران اور نتائج کی کاؤنٹنگ کے ساتھ ہر بار کھلواڑ کرتی ہے۔ اس کے باوجود الیکشن میں کھڑے ہونے والے امید وار آج تک ایسا انتخابی نظام کیوں نہ لا سکے۔ جو فوج کی پہنچ سے باہر ہو؟ صاف شفاف انتخابات کرانا کیا کوئی راکٹ سائنس ہے؟ الیکشن کمیشن خود ۳ لاکھ فوجیوں کو آرڈر دے کر پولنگ ڈے پر بلاتا ہے کیونکہ ماضی کی سیاسی جماعتوں نے پولیس کو سیاسی کرکے دھاندلی کیلئے بار بار استعمال کیا۔ اور جب فوج کے زیر نگرانی انتخابات ہوتے ہیں تو ہارنے والے کہتے ہیں دھاندلا ہو گیا۔
یعنی اس گورکھ دھندے میں خود سیاسی جماعتیں ملوث ہیں۔ خاکیان کو سیاست میں آنے کا جواز خود فراہم کرتی ہیں۔ اور بعد میں نتائج متوقع نہ آنے پر سارا الزام فوج پر :)
یہ تو مرغی اور انڈے والی بات ہو گئی۔ ملکی منظرنامے پر موجود زیادہ تر سیاست دان عسکریوں کی ہی پیداوار ہیں تو پھر گلہ بھی ان سے ہی بنتا ہے۔ جینوئن سیاست دانوں کو پاکستان میں ابھرنے ہی نہ دیا گیا۔ جو علاقے پاکستان کو ملے تھے، ان میں سیاسی شعور کی بوجوہ کمی تھی جس کا فائدہ ان عسکریوں نے اٹھایا جو بہرصورت زیادہ منظم تھے۔ اور، پھر انہیں لت ہی لگ گئی۔ بدقسمتی سے، پاکستان کے ساتھ یہ کھلواڑ قیامِ پاکستان کے بعد سے ہی جاری ہے اور کند ذہن ڈھول سپاہیا اوائل وقتوں سے ہمارے سروں پر مسلط ہے اور رہی سہی کسر بوٹ پالش کرنے والے پوری کر دیتے ہیں۔ تاہم، دوسری جانب سرحد پار ہندوستان کی صورت حال اس حوالے سے بہرحال قابلِ رشک نہ سہی، تو اطمینان بخش ضرور ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جینوئن سیاست دانوں کو پاکستان میں ابھرنے ہی نہ دیا گیا۔
بدقسمتی سے، پاکستان کے ساتھ یہ کھلواڑ قیامِ پاکستان کے بعد سے ہی جاری ہے
جینوئن قیادت سے کیامراد ہے؟ کیا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے بعد ملک کی پہلی کابینہ فوج نے منتخب کر کے مسلط کی تھی؟
پاکستان اور بھارت ایک ساتھ برطانوی تسلط سے آزاد ہوئے۔ دونوں طرف ہندوستانی ثقافت ، تہذیب، تمدن رکھنے والے سیاسی لوگ موجود تھے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ بھارت کے سیاست دانوں نے نئے ملک کے تمام تر مسائل اور پیچیدگیوں کے باوجود 3 سال کے اندر اندر عوام کو جامع آئین بنا کر دےدیا۔ انتخابات بھی اگلے سال سے شروع کر وا دئے۔ مگر یہی کام پاکستانی سیاست دان جنرل ایوب کا مارشل لا لگنے تک نہ کر سکے جو 1958 کی بات ہے؟
1947 سے 1958 کل ملا کر 11 سال بنتے ہیں۔ اس دوران میں پاکستان کی آئین ساز اسمبلی اور اسکے اراکین کیا جھک مارتے رہے تھے؟ اس عرصہ میں ملک کی سیاسی قیادت کیوں سوئی رہی؟ قائد اعظم کی وفات اور لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد باقی سیاست دانوں کا کیا کردار رہا اس پر اگر تحقیق کر لیں تو جان جائیں گے کہ اصل میں مسئلہ کہاں ہے۔ اور فوج پاکستان پر کیوں مسلط ہوئی۔
 

زیک

مسافر
پھر کیا وجہ ہے کہ بھارت کے سیاست دانوں نے نئے ملک کے تمام تر مسائل اور پیچیدگیوں کے باوجود 3 سال کے اندر اندر عوام کو جامع آئین بنا کر دےدیا۔ انتخابات بھی اگلے سال سے شروع کر وا دئے۔ مگر یہی کام پاکستانی سیاست دان جنرل ایوب کا مارشل لا لگنے تک نہ کر سکے جو 1958 کی بات ہے؟
1956 کا آئین اور 1950 کی دہائی کے صوبائی انتخابات آپ گول کر گئے
 

فرقان احمد

محفلین
جینوئن قیادت سے کیامراد ہے؟ کیا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے بعد ملک کی پہلی کابینہ فوج نے منتخب کر کے مسلط کی تھی؟
پاکستان اور بھارت ایک ساتھ برطانوی تسلط سے آزاد ہوئے۔ دونوں طرف ہندوستانی ثقافت ، تہذیب، تمدن رکھنے والے سیاسی لوگ موجود تھے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ بھارت کے سیاست دانوں نے نئے ملک کے تمام تر مسائل اور پیچیدگیوں کے باوجود 3 سال کے اندر اندر عوام کو جامع آئین بنا کر دےدیا۔ انتخابات بھی اگلے سال سے شروع کر وا دئے۔ مگر یہی کام پاکستانی سیاست دان جنرل ایوب کا مارشل لا لگنے تک نہ کر سکے جو 1958 کی بات ہے؟
1947 سے 1958 کل ملا کر 11 سال بنتے ہیں۔ اس دوران میں پاکستان کی آئین ساز اسمبلی اور اسکے اراکین کیا جھک مارتے رہے تھے؟ اس عرصہ میں ملک کی سیاسی قیادت کیوں سوئی رہی؟ قائد اعظم کی وفات اور لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد باقی سیاست دانوں کا کیا کردار رہا اس پر اگر تحقیق کر لیں تو جان جائیں گے کہ اصل میں مسئلہ کہاں ہے۔ اور فوج پاکستان پر کیوں مسلط ہوئی۔
وقت ملا تو ہم سن پچاس کی دہائی کے اوائل سے عسکریوں کی ملکی معاملات میں مداخلت کے متعلق آپ کو آگاہ کریں گے تاہم فی الوقت آپ اپنے 'دعوٰی' کے مطابق 1958ء سے اب تک کی تاریخ کا ہی جائزہ لے لیجیے۔ اس دوران عسکریوں نے کیا کارگزاری دکھائی ہے؟ جینوئن سیاست دانوں کو ابھرنے نہ دیا گیا؛ ہم ایک بار پھر یہی کہیں گے۔ جب زبان و بیان پر پہرے بٹھا دیے جائیں اور جو اک ذرا سر اٹھائے تو اسے کچل دیا جائے تو اس سے اور کیا مراد ہوتی ہے کہ ملک میں اصل جمہوریت کو پروان چڑھنے نہ دیا گیا۔ ہم پہلے ہی یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ پاکستان بنا تو سرحد کے اِس طرف سیاسی شعور ویسا پختہ نہ تھا، جیسا کہ سرحد کے اُس پار تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
1956 کا آئین اور 1950 کی دہائی کے صوبائی انتخابات آپ گول کر گئے
۱۹۵۶ کے آئین کے ساتھ ملک کے پہلے صدر پاکستان نے جو کھلواڑ کیا اس کے بعد اس کی حیثیت ردی کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں ہے۔ اس آئین کے نفاذ کے ساتھ ۲ سالوں میں ۴ بعد وزیر اعظم کو تبدیل کیا گیا۔ اور اس کے بعد بھی جب سکندر مرزا کا دل نہیں بھرا تو پورا آئین معطل کرکے اختیارات فوج کے حوالے کر دئیے۔ سکندر مرزا کا خیال تھا کہ پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں جہاں شرح خواندگی محض ۱۵ فیصد ہے جمہوریت نہیں پنپ سکتی۔
اب تو ثابت ہوگیا کہ ملک کا پہلا آئین کسی فوجی نے نہیں ایوان سے منتخب شدہ صدر پاکستان نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر توڑا تھا۔ مگر اس غیرآئینی حرکت کا فائدہ افواج پاکستان نے اٹھا لیا اور تا حال اٹھا رہی ہیں۔
پھر بھی فوج سارے فساد کی جڑ ہے۔ جب سول قیادت خود اقتدار پلیٹ میں ڈال کر فوج کے حوالے کرے گی تو فوج اتنی کاکی نہیں کہ اس کا فائدہ نہ اٹھائے۔
 
Top