اسٹریٹیجی بدلنے کی ضرورت ہے۔ سیاست دان خاکیان پر تنقید کرے تو جیل۔ جج کرے تو نوکری سے فارغ۔ عوام الناس کرے تو بندہ غائب۔ ایسا کب تک چلے گا؟ اب بات تنقید سے بہت اوپر چلی گئی ہے۔
یہ جانتے ہوئے بھی کہ فوج الیکشن سے قبل، دوران اور نتائج کی کاؤنٹنگ کے ساتھ ہر بار کھلواڑ کرتی ہے۔ اس کے باوجود الیکشن میں کھڑے ہونے والے امید وار آج تک ایسا انتخابی نظام کیوں نہ لا سکے۔ جو فوج کی پہنچ سے باہر ہو؟ صاف شفاف انتخابات کرانا کیا کوئی راکٹ سائنس ہے؟ الیکشن کمیشن خود ۳ لاکھ فوجیوں کو آرڈر دے کر پولنگ ڈے پر بلاتا ہے کیونکہ ماضی کی سیاسی جماعتوں نے پولیس کو سیاسی کرکے دھاندلی کیلئے بار بار استعمال کیا۔ اور جب فوج کے زیر نگرانی انتخابات ہوتے ہیں تو ہارنے والے کہتے ہیں دھاندلا ہو گیا۔
یعنی اس گورکھ دھندے میں خود سیاسی جماعتیں ملوث ہیں۔ خاکیان کو سیاست میں آنے کا جواز خود فراہم کرتی ہیں۔ اور بعد میں نتائج متوقع نہ آنے پر سارا الزام فوج پر