مقتول مظلوم ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہررحمہ اللہ سپردخاک

ممتاز عالم دین، داعی ، مصنف مترجم، مدیر مکتب الدعوہ اسلام آباد ، چئیرمین السلام ويلفئر ٹرسٹ مقتول مظلوم ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہررحمہ اللہ کو ہزاروں سوگواروں کی دعاؤں میں سپردخاک کر دیا گیا ۔ان كى نماز جنازہ بالترتيب اسلام آباد ، فيصل آباد اور خانيوال ميں ان كے آبائى جامعہ سعيديہ ميں ادا كی گئی جس ميں ملك بھر سے علماء كرام كے وفود شامل ہوئے۔
حافظ صاحب كو 17 مارچ 2012 کو اسلام آباد کے سیکٹر آئى ٹين ون ميں واقع ان كے گھر ميں قتل كيا گيا ۔
قاتل بعض دينى سوالات كرنے كا بہانہ كر كے ملاقات كا وقت لے كر آئے اور انہیں گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔جس كے بعد ان کے موبائل فون اور گاڑی سمیت قيمتى اشيا سميٹ كر فرار ہو گئے۔
اہل خانہ كو شہادت كا علم تب ہوا جب ان كے بیٹے نے يونيورسٹی سے واپس آ کر ڈرائنگ روم کھولا۔
انا لله و انا اليه راجعون
http://www.sananews.net/urdu/archives/78593
http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakista...u-online/Regional/Islamabad/18-Mar-2012/82570
اس لرزہ خیز سانحے پر نوائے وقت کے ايك تازہ ادارتى شذرے كا اقتباس
اسلام آباد میں مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما ڈاکٹر عبدالرشید کو قتل کر دیا گیا۔دو افراد گھر داخل ہوئے، ہاتھ پاﺅں باندھے اور پھندا دیکر شہید کردیا ۔
موت العالمِ موت العالم، عالم کی موت سارے جہاں کی موت ہے،
شاید پاکستان سارے جہاں سے باہر ہے جہاں اہلِ علم و فکر بھی اب نشانہ بننے لگے،ڈاکٹر عبدالرشید عربی زبان و ادب کے نابغہ روزگار تھے جب تک ملک سے باہر رہے محفوظ رہے ملک میں آئے تو ملک ہی کیا دنیا چھوڑ گئے،
انا للہ و انا الیہ راجعون،
ہمارے ہاں علماءکرام کی کمی نہیں مگر عربی زبان پردسترس رکھنے والے علماءکی بہت کمی ہے۔ درس نظامی پڑھ کر بھی کوئی طالب علم روانی سے عربی بول پاتا ہے نہ لکھ سکتا ہے ،مرحوم شہید ہوئے اُن کے درجات بلند ہوئے اور ہم پست ہوئے کہ اُن کی حفاظت ہی نہ کرسکے البتہ لٹیروں کو پوری سے بھی اوپر سیکورٹی حاصل ہوتی ہے تاکہ وہ اطمینانِ قلب کے ساتھ اپنے جوہر دکھا سکیں۔
مدینہ یونیورسٹی سے تعلیم پائی اور یہاں ایک عرصے سے اسلام آباد میں ایک دینی مدرسہ چلا رہے تھے جہاں وہ عربی زبان اور دین متین کے فاضل تیار کرتے تھے حکومت سے کیا کہنا کہ وہ اپنی حفاظت و صیانت سے فارغ نہیں، ہم لوگوں سے عرض کرینگے کہ وہ اپنے اہلِ علم و دانش کو بچا کر رکھیں کیونکہ کسی قوم کیلئے سب سے بڑا عذاب خداوندی یہی ہے کہ وہ اُس میں سے صاحبان علم کو اُٹھا لے،قحط الرجال کے اس دور میں مرحوم و مغفور کی المناک موت ایک بڑا قومی سانحہ ہے، حکومت کو سوگ مناناچاہئے اور مکمل تحقیقات بھی کرنی اہئے....
بنا کردند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن
خدا رحمت کندایں عاشقانِ پاک طینت را

نوائےوقت ،پیر ‘ 25 ربیع الثانی 1433ھ‘ 19 مارچ 2012
 

Ukashah

محفلین
انا لله و انا اليه راجعون
اللهم اغفر له ورحمه وجعل قبره روضه من رياض الجنه امين يارب العالمين
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واسكنه الجنه من الأبرار برحمتك يا عزيز يا غفار
 
انکے بارے میں توعلم نہیں لیکن ایک بڑے اچھے عالم،ڈاکٹر غلام مرتضیّٰ مرحوم بھی مدینہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے۔ انکو بھی نامعلوم افراد نے انکے گھر کے سامنے فائرنگ سے شہید کردیا تھا۔۔۔ااچھی متوازن سوچ اور رواداری رکھنے والے انسان تھے۔
 
Top