جاسمن
لائبریرین
مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز بازیاب
آئی ایس پی آر نے شہباز تاثیر کی تازہ ترین تصویر جاری کی ہے—بشکریہ آئی ایس پی آر۔
کوئٹہ: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو تقریباً پانچ سال بعد بلوچستان سے بازیاب کرالیا گیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق شہباز تاثیر کو بلوچستان کے علاقے کچلاک سے سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس اداروں نے مشترکہ کارروائی کے دوران بازیاب کروایا۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شہباز تاثیر کی بازیابی کی خبر کی تصدیق کردی ہے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ شہباز تاثیر جلد اپنے خاندان کے ساتھ ہوں گے۔
بلوچستان میں سی ٹی ڈی کے سربراہ اعتزاز گورایا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو شہباز تاثیز کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور انٹیلی جنس فورسز نے خفیہ اطلاع پر کچلاک کے ایک کمپاؤنڈ میں کارروائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے کمپاؤنڈ کو گھیرے میں لے لیا اور وہاں کارروائی کا آغاز کیا۔
اعتزاز گورایا کے مطابق کمپاؤنڈ میں انہیں صرف ایک ہی شخص ملا جنہوں نے خود کا نام شہباز اور اپنے والد کا نام سلمان تاثیر بتایا۔
ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ شہباز تاثیر کی بازیابی حساس اداروں کی بڑی کامیابی ہے۔
شہباز تاثیر کو تقریباً پانچ سال قبل اگست 2011 میں لاہور کے علاقے گلبرگ سے اغواء کیا گیا تھا۔
ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ شہباز تاثیر سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہیں جبکہ اغوا کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔
پاکستانی میڈیا پر چلنے والی کچھ حالیہ رپورٹس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے بتایا جارہا تھا کہ 2012 میں شہباز تاثیر ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جاچکے ہیں تاہم یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔
دوسری جانب سی آئی اے پولیس نے ایسی کسی خبر سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہباز تاثیر کی بازیابی کے لیے رابطے کررہے ہیں۔
اغواء کے دو سال بعد جولائی 2013 میں لاہور پولیس نے 4 افراد فرہاد بٹ، عثمان بسرہ، رحمت اللہ اور عبدالرحمن کو گرفتار کیا تھا جن کو ان کے اغواء میں ملوث ہونے کا الزام تھا، لیکن ان افراد کی گرفتاری کے بعد بھی شہباز تاثیر کی بازیابی ممکن نہ ہو سکی تھی۔
یاد رہے مارچ 2014 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات میں بھی شہباز تاثیر کی رہائی کے حوالے سے حکومت نے مطالبہ کیا تھا لیکن طالبان نے اس وقت ان کی رہائی سے انکار کر دیا تھا۔
اس سے قبل قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ شہباز تاثیر کے اغوا کار سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
تاہم 29 فروری کو ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو بھی نو مئی 2013 کو ملتان میں پیپلزپارٹی کے دفتر کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔
شہباز تاثیر کی بازیابی کے بعد سابق وزیراعظم نے ان کے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کو بھی سیکیورٹی فورسز جلد بازیاب کروائیں۔
فروری 2015 میں سابق وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ نے انکشاف کیا تھا کہ شہباز تاثیر اور علی حیدر گیلانی افغانستان میں ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔
بعدازاں گزشتہ سال اگست میں شجاع خانزادہ پنجاب کے علاقے اٹک میں ایک خودکش حملے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے
آئی ایس پی آر نے شہباز تاثیر کی تازہ ترین تصویر جاری کی ہے—بشکریہ آئی ایس پی آر۔
کوئٹہ: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو تقریباً پانچ سال بعد بلوچستان سے بازیاب کرالیا گیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق شہباز تاثیر کو بلوچستان کے علاقے کچلاک سے سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس اداروں نے مشترکہ کارروائی کے دوران بازیاب کروایا۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شہباز تاثیر کی بازیابی کی خبر کی تصدیق کردی ہے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ شہباز تاثیر جلد اپنے خاندان کے ساتھ ہوں گے۔
بلوچستان میں سی ٹی ڈی کے سربراہ اعتزاز گورایا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو شہباز تاثیز کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور انٹیلی جنس فورسز نے خفیہ اطلاع پر کچلاک کے ایک کمپاؤنڈ میں کارروائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے کمپاؤنڈ کو گھیرے میں لے لیا اور وہاں کارروائی کا آغاز کیا۔
اعتزاز گورایا کے مطابق کمپاؤنڈ میں انہیں صرف ایک ہی شخص ملا جنہوں نے خود کا نام شہباز اور اپنے والد کا نام سلمان تاثیر بتایا۔
ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ شہباز تاثیر کی بازیابی حساس اداروں کی بڑی کامیابی ہے۔
شہباز تاثیر کو تقریباً پانچ سال قبل اگست 2011 میں لاہور کے علاقے گلبرگ سے اغواء کیا گیا تھا۔
ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ شہباز تاثیر سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہیں جبکہ اغوا کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔
پاکستانی میڈیا پر چلنے والی کچھ حالیہ رپورٹس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے بتایا جارہا تھا کہ 2012 میں شہباز تاثیر ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جاچکے ہیں تاہم یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔
دوسری جانب سی آئی اے پولیس نے ایسی کسی خبر سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہباز تاثیر کی بازیابی کے لیے رابطے کررہے ہیں۔
اغواء کے دو سال بعد جولائی 2013 میں لاہور پولیس نے 4 افراد فرہاد بٹ، عثمان بسرہ، رحمت اللہ اور عبدالرحمن کو گرفتار کیا تھا جن کو ان کے اغواء میں ملوث ہونے کا الزام تھا، لیکن ان افراد کی گرفتاری کے بعد بھی شہباز تاثیر کی بازیابی ممکن نہ ہو سکی تھی۔
یاد رہے مارچ 2014 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات میں بھی شہباز تاثیر کی رہائی کے حوالے سے حکومت نے مطالبہ کیا تھا لیکن طالبان نے اس وقت ان کی رہائی سے انکار کر دیا تھا۔
اس سے قبل قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ شہباز تاثیر کے اغوا کار سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
تاہم 29 فروری کو ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو بھی نو مئی 2013 کو ملتان میں پیپلزپارٹی کے دفتر کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔
شہباز تاثیر کی بازیابی کے بعد سابق وزیراعظم نے ان کے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کو بھی سیکیورٹی فورسز جلد بازیاب کروائیں۔
فروری 2015 میں سابق وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ نے انکشاف کیا تھا کہ شہباز تاثیر اور علی حیدر گیلانی افغانستان میں ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔
بعدازاں گزشتہ سال اگست میں شجاع خانزادہ پنجاب کے علاقے اٹک میں ایک خودکش حملے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے