تنوین
تنوین دراصل ایک
نونِ ساکن ہے جو بعض عربی کلمات (اسم) کے تلفظ میں آخر میں موجود ہوتا ہے لیکن لکھا نہیں جاتا ۔ تنوین کی علامت اس کلمے کے آخری حرف پر موجود حرکت (زیر/ زبر / پیش) کی
تکرار ہے ۔
مثال:
فَرَسٍ
اقسام تنوین :
اقسامِ حرکت (اعراب: زیر ، زبر ، پیش) کے اعتبار سے تنوین کی بھی تین اقسام ہیں :
1۔
تنوین رفع :
جب کسی اسم کا تلفظ
دو پیش / ضمہ ( ضَمَّہ ) پر ختم ہو تو یہ تنوین
تنوینِ رَفْعْ کہلاتی ہے ۔
مثال:
رَجُلُُُُ ُ = رَجُلُ + نْ (اس کا تلفظ رَجُلُنْ ہے )
2 ۔
تنوین نصب :
جب کسی اسم کا تلفظ
دو زبر / فتحہ پر ختم ہو تو یہ تنوین
تنوینِ نَصْبْ کہلاتی ہے ۔
مثال :
بناءً = بِنَاءَ + نْ (اس کا تلفظ بِنَاءَنْ ہے )
3 ۔
تنوین جر :
جب کسی اسم کا تلفظ
دو زیر / کسرہ ہر ختم ہو تو یہ تنوین
تنوینِ جَر کہلاتی ہے ۔ مثال:
فَرَسٍ = فَرَسِ + نْ (اس کا تلفظ فَرَسِنْ ہے )
ضوابط
حرکت ، سکون اور تنوین کی علامات کے علاوہ چند دوسری علامات بھی تحریر میں استعمال ہوتی ہیں ، یہ علامات
ضوابط کہلاتی ہیں ۔
*
شد / تشدید :
کلمے میں کسی بھی
حرف کی
تکرار کو ظاہر کرتی ہے ۔ اس کی شکل
سین ( س ) کے دندانوں جیسی ہے اور اسے حرف کے اُوپر لکھا جاتا ہے ۔
مثال:
تَعَلُّمْ = تَعَلْ + لُمْ = تَعَلْلُمْ
*
مد :
جب کسی کلمے میں
ہمزہء مفتوحہ (ہمزہ جس پر زبر کی حرکت موجود ہو) الف (
ا ) سے پہلے آئے تو ان دونوں کو
ایک الف (
ا ) کی شکل میں لکھا جاتا ہے اور اس الف کے اوپر ایک علامت ڈالی جاتی ہے یہ علامت
مد کہلاتی ہے اور اس کی شکل
( ٓ ) ہے ۔
مثال:
ءَ + اْ + مر = آ + مر
-----------------------------
قُرآن (
قُرءَ اْن )
------------------------------------
وصل :
یہ
ہمزہء وصل کی موجودگی کو ظاہر کرتی ہے اور اس کی شکل
صاد کے شوشے جیسی (
؟ ) ہے ۔ اسے ہمزہء وصل کے اُوپر لکھا جاتا ہے ۔
قطع :
یہ
ہمزہء قطع کی موجودگی کو ظاہر کرتی ہے اور اس کی شکل (
ء ) ہے ۔ اسے ہمزہء قطع پر موجود
حرکت کی مناسبت سے ہمزہ قطع کے اُوپر یا نیچے ( ہمزہ قطع کی حرکت کے ہمراہ ) لکھا جاتا ہے ۔
---------------------------------------------------------------------------------
( ہمزہء وصل اور ہمزہء قطع کا بیان بعد میں آئے گا ۔)
---------------------------------------------------------------------------------
(جاری ۔ ۔ ۔)