مقدمہ، پیش لفظ ، عرض مصنف ؟؟؟

دوستوں آج کل ایک کتاب لکھنے میں مصروف ہوں، کتاب ذاتی تجربات، مشاہدات اور ایسی ہی چیزیوں پر مشتمل ہے ۔ کتاب میں معاشرتی مسائل اور ان کے ممکنہ حل پر کہانی کی شکل میں روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کیونکہ یہ میری پہلی کتاب ہے اور میں اس قدر تجربہ کار بھی نہیں اور نہ ہی اُردو ادب پر اتنی گرفت ہے کہ بابا کہلاؤں سو کچھ سوالات ہیں میرے پاس۔
وہ یہ کہ کتاب کے شروع میں مقدمہ، پیش لفظ اور عرض مصنف ، فلاں فلاں کے نام ااور اس طرح کی چیزیں لکھی ہوتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پیش لفظ، مقدمہ اور ایسی چیزوں میں فرق کیا ہے اور یہ کیوں لکھی جاتی ہیں۔ میری اُردو کے تمام بزرگوں سے درخواست ہے رہنمائی فرمائیں۔ نیز زبان کے علاوہ کتاب لکھنے کے دیگر کیا اسلوب ہیں۔
 
مقدمہ آپ اپنی تحریر کا خود نہیں لکھتے، یہ بعد کے مدونین آپ کی تحاریر یا تحریر کے بارے میں لکھتے ہیں کیوں کہ مقدمےمیں مصنف کے حالات و واقعات وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔میں نے بسمل شمسی کے کلام کی تدوین کی تھی اس کا مقدمہ لکھا،رشید حسن خاں نے باغ و بہار کا مقدمہ لکھا وغیرہ وغیرہ۔ عرضَِ مصنف، پیش لفظ اور دیباچے میں معنوی سطح پر کوئی خاص فرق نہیں ہے،ان سب میں مصنف کتاب لکھنے کی غرض و غایت بیان کرتاہے، اور بعض اوقات چند سطور میں اپنا مختصر تعارف بھی بیان کرتا ہے۔ آپ بھی اس حوالے سے کچھ لکھ سکتےہیں۔
 
یعنی دیباچے ، پیش لفظ وغیر میں مصنف اپنا تعارف،کتاب لکھنے کی وجہ اور مقصد بیان کر سکتا ہے جبکہ مقدمہ دوسرے لوگ لکھتے ہیں؟۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
دوستوں آج کل ایک کتاب لکھنے میں مصروف ہوں، کتاب ذاتی تجربات، مشاہدات اور ایسی ہی چیزیوں پر مشتمل ہے ۔ کتاب میں معاشرتی مسائل اور ان کے ممکنہ حل پر کہانی کی شکل میں روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کیونکہ یہ میری پہلی کتاب ہے اور میں اس قدر تجربہ کار بھی نہیں اور نہ ہی اُردو ادب پر اتنی گرفت ہے کہ بابا کہلاؤں سو کچھ سوالات ہیں میرے پاس۔
وہ یہ کہ کتاب کے شروع میں مقدمہ، پیش لفظ اور عرض مصنف ، فلاں فلاں کے نام ااور اس طرح کی چیزیں لکھی ہوتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پیش لفظ، مقدمہ اور ایسی چیزوں میں فرق کیا ہے اور یہ کیوں لکھی جاتی ہیں۔ میری اُردو کے تمام بزرگوں سے درخواست ہے رہنمائی فرمائیں۔ نیز زبان کے علاوہ کتاب لکھنے کے دیگر کیا اسلوب ہیں۔
حیرت ہے پوری کتاب لکھ دی اور ابتدائی صفحات میں شش و پنج کا شکار ہیں ...سیدھا سا مشورہ ہے کسی لائبریری جائے پندرہ بیس یا جتنی بھی ممکن ہو کتابیں اٹھائیں اور سب کے مقدمے اور پیش لفظ اور دیباچے پڑھیے نوٹ کیجیے جو خود سمجھیںگے وہ زیادہ بہتر ہوگا یہاں کومنٹس پڑھنے سے . . . .
 
ہاہاہا۔ اکمل بھائی بات تو ٹھیک کہی لیکن میری عادت ہے کہ اگر کچھ چیز پتہ نہ ہو یا کشمکش محسوس ہو تو پوچھ لیتا ہوں۔ آپکا مشورہ بھی درست ہے ۔۔۔
 
Top