مقصدِ عشق بر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ سیّد امانت علی شاہ نظامی

مقصدِ عشق بر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔
خود سے جاؤں گذر، نہیں آتا
جو نظر ایک بار آتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پھر کبھی عمر بھر نہیں آتا
میری منزل میں کونسا ہے مقام
جو سرِ رہگزر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میرے سجدے ہیں ایک ہی در پر
گھومنا در بدر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
جبکہ نظروں کا غیر ہی وہ نہیں
کیا ہوا گر نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔
وہ تو ظاہر ہے کیا کرے کوئی
دیکھنا ہی اگر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وصل ہی وصل ہے فراق نہیں
صبر مجھ کو مگر نہیں آتا۔ ۔ ۔
اپنا پردہ ہٹا کے دیکھ ذرا۔ ۔ ۔ ۔
تو وہ ہے جو نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔
منزلِ یار میں نظامی کو۔ ۔ ۔ ۔
ماسوی کچھ نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔
ٰٰ
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے سجدے ہیں ایک ہی در پر
گھومنا در بدر نہیں آتا

وصل ہی وصل ہے فراق نہیں
صبر مجھ کو مگر نہیں آتا

واہ، لاجواب۔

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!
 
Top