محمود احمد غزنوی
محفلین
مقصدِ عشق بر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔
خود سے جاؤں گذر، نہیں آتا
جو نظر ایک بار آتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پھر کبھی عمر بھر نہیں آتا
میری منزل میں کونسا ہے مقام
جو سرِ رہگزر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میرے سجدے ہیں ایک ہی در پر
گھومنا در بدر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
جبکہ نظروں کا غیر ہی وہ نہیں
کیا ہوا گر نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔
وہ تو ظاہر ہے کیا کرے کوئی
دیکھنا ہی اگر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وصل ہی وصل ہے فراق نہیں
صبر مجھ کو مگر نہیں آتا۔ ۔ ۔
اپنا پردہ ہٹا کے دیکھ ذرا۔ ۔ ۔ ۔
تو وہ ہے جو نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔
منزلِ یار میں نظامی کو۔ ۔ ۔ ۔
ماسوی کچھ نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔
ٰٰخود سے جاؤں گذر، نہیں آتا
جو نظر ایک بار آتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پھر کبھی عمر بھر نہیں آتا
میری منزل میں کونسا ہے مقام
جو سرِ رہگزر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میرے سجدے ہیں ایک ہی در پر
گھومنا در بدر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
جبکہ نظروں کا غیر ہی وہ نہیں
کیا ہوا گر نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔
وہ تو ظاہر ہے کیا کرے کوئی
دیکھنا ہی اگر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وصل ہی وصل ہے فراق نہیں
صبر مجھ کو مگر نہیں آتا۔ ۔ ۔
اپنا پردہ ہٹا کے دیکھ ذرا۔ ۔ ۔ ۔
تو وہ ہے جو نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔
منزلِ یار میں نظامی کو۔ ۔ ۔ ۔
ماسوی کچھ نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔